وفاق کی ترقیاتی منصوبوں میں کمی سے متعلق صوبوں سے بات چیت

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2023
وفاقی حکومت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کی فنڈنگ میں 200 سے 250 ارب روپے تک کمی کرے گی — فوٹو: وائٹ اسٹار
وفاقی حکومت پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کی فنڈنگ میں 200 سے 250 ارب روپے تک کمی کرے گی — فوٹو: وائٹ اسٹار

وفاقی حکومت نے سود کی بڑھتی ادائیگیوں اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی تعمیل کے لیے مرکزی حکومت کی فنڈنگ سے چلنے والے صوبائی ترقیاتی منصوبوں کی فنڈنگ میں کمی کے حوالے سے صوبوں سے بات چیت شروع کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کو پرائمری سرپلس (سود کی ادائیگیوں کے علاوہ مجموعی آمدنی اور اخراجات کے درمیان فرق) 600 ارب نقد سرپلسز کی بنیاد پر جی ڈی پی کا 0.4 فیصد (تقریباً 400 ارب روپے) حاصل کرنا ہے، یہ رقم صوبوں نے وفاقی حکومت کو واپس کرنی ہے۔

عالمی قرض دہندہ ایجنسیاں، خاص طور پر عالمی بینک وفاقی حکومت سے صوبائی منصوبوں کے فنڈز کی فراہمی بند کرنے کا کہہ رہی ہیں جس سے 700 ارب روپے سے زائد کی مالی بچت ہوگی۔

ترقیاتی اسکیموں کے علاوہ وفاقی حکومت صوبوں کو تفویض کردہ اداروں کی مالی اعانت بھی کر رہی ہے، جن میں صحت کے منصوبے بھی شامل ہیں۔

صوبائی وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت اجلاس میں نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے صوبوں کو نہ صرف کیش سرپلس سے متعلق ان کی ذمہ داریاں یاد دلائیں بلکہ ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحات کا جائزہ لینے کا بھی کہا تاکہ وفاق پر مالی دباؤ کو کم کیا جا سکے۔

ڈاکٹر شمشاد اختر نے نگران صوبائی قیادتوں کو بتایا کہ سرکاری اخراجات کو معقول بنانے اور کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان وسیع امکانات موجود ہیں۔

انہوں نے زور دیا کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کے تحت جاری منصوبوں پر تیز رفتار اور بلاتعطل عمل درآمد کو ترجیح دیں۔

نگران وزیر خزانہ نے نشاندہی کی کہ اصلاحی اقدامات کے نتیجے میں نہ صرف خاطر خواہ بچت ہوگی بلکہ تعلیم اور صحت کے ترجیحی شعبوں میں منصوبوں کو مؤثر بنانے میں بھی مدد ملے گی۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت خود اپنے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کی فنڈنگ میں 200 سے 250 ارب روپے تک کمی کرے گی، اس کے لیے ابتدائی مراحل میں موجود منصوبوں یا سیاسی بنیادوں پر شروع کیے گئے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص فنڈز کا اجرا کم کیا جائے گا۔

موجودہ بجٹ میں اخراجات اور آمدنی کے اہداف کے حوالے سے صوبائی وزرائے خزانہ کو آگاہ کرتے ہوئے ڈاکٹر شمشاد اختر نے صوبائی حکومتوں کی ان اہداف کی تکمیل یقینی بنانے کے لیے حوصلہ افزائی کی تاکہ پرائمری بجٹ خسارے کے اہداف حاصل کیے جا سکیں۔

اجلاس کا مقصد پی ایس ڈی پی اخراجات کا از سر نو جائزہ لینا، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر قابو پانا، تعلیم و صحت کے شعبوں کے معیار کو بہتر بنانا اور سوشل سیفٹی نیٹس کو مضبوط بنا کر عوام کو ریلیف فراہم کرنا تھا۔

اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ کے علاوہ خیبرپختونخوا، بلوچستان کے وزرائے خزانہ اور وفاقی و صوبائی سیکریٹری خزانہ نے شرکت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں