مظفرآباد میں بجلی کے زائد بلوں کے خلاف سراپا احتجاج عوام اور تاجروں پر پولیس کا لاٹھی چارج

اپ ڈیٹ 01 اکتوبر 2023
پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیل فائر کیے جانے پر مظاہرین نے ان پر پتھراؤ کیا— فوٹو: اسکرین شاٹ
پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیل فائر کیے جانے پر مظاہرین نے ان پر پتھراؤ کیا— فوٹو: اسکرین شاٹ

آزاد کشمیر کےدارالحکومت مظفرآباد میں پولیس نے بجلی کے زائد بلوں اور دیگر مسائل کے خلاف احتجاج کرنے والے سول سوسائٹی کے کارکنوں کی گرفتاریوں کی مذمت کے لیے جمع ہونے والے مظاہرین پر لاٹھی چارج کیا۔

ڈان ڈاٹ کام کے نمائندے کے مطابق لوگوں کی ایک بڑی تعداد مظفرآباد سینٹرل پریس کلب میں اپنے دھرنا کیمپ کی طرف جا رہی تھی کہ ان کی منزل مقصود سے چند گز پہلے پولیس کے دستوں نے ان پر آنسو گیس کے گولے فائر کیے۔

پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج بھی کیا جبکہ مظاہرین کی جانب سے جوابی پتھراؤ کیا گیا۔

مظفرآباد میں عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے 20 ستمبر سے پریس کلب کے سامنے اور پھر کلب کے احاطے میں مرکزی شاہراہ پر دھرنا کیمپ لگایا تھا اور عوام سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ دھرنا دیں اور اپنے بجلی کے بل ادا نہ کریں۔

دھرنے کے شرکا میں تاجر، وکلا، طلبا اور دکاندار شامل ہیں جو روزانہ صبح 9 بجے سے شام 4 بجے تک دھرنا دیتے ہیں اور شہر کے مختلف علاقوں سے آنے والے صارفین سے بجلی کے بل وصول کرتے ہیں۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پیر کو مقامی پولیس نے لوگوں کو بجلی کے بل ادا نہ کرنے کے لیے مساجد کے لاؤڈ اسپیکر کا استعمال کرنے پر سول سوسائٹی کے ایک کارکن کے خلاف دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکشن پروگرام کے تحت متعارف کرائے گئے ساؤنڈ سسٹم قانون کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔

گزشتہ چند دنوں سے دھرنے کے شرکا بجلی کے بلوں کی کشتیاں اور ہوائی جہاز بناتے نظر آئے جنہیں انہوں نے 28 ستمبر کو دریائے نیلم میں پھینکنے کا اعلان کیا تھا۔

جمعرات کو انتظامیہ نے مظاہرین کو خوفزدہ اور بجلی کے بلوں کو دریا میں پھینکنے سے روکنے کے لیے دھرنا کیمپ کے اطراف میں پولیس کے کئی دستے تعینات کیے تھے لیکن یہ تمام کوششیں بے سود رہیں۔

دوپہر 2 بجے کے قریب مظفرآباد کے تاجروں کے منتخب صدر شوکت نواز میر کی قیادت میں مظاہرین نے شدید نعرے بازی کی اور قریبی سہیلی سرکار پل کی طرف بڑھے جہاں سے انہوں نے بجلی کے بلوں کی کشتیاں اور ہوائی جہاز بنا کر انہیں دریائے نیلم میں پھینکا۔

مظاہرین کو بل دریا میں پھینکنے سے روکنے کے لیے لاٹھی چارج سمیت تمام اقدامات کرنے میں ناکامی پر مظفرآباد کے اسسٹنٹ کمشنر (دیہی) منیر احمد قریشی اور تحصیل دار سید ضمیر شاہ کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

اسی طرح کے مظاہرے خطے کے پونچھ اور میرپور ڈویژن میں بھی ہوئے جہاں عوام نے بڑی تعداد میں بجلی کے بلوں کو نذر آتش کیا۔

جمعے کو اس سلسلے میں ایک حیران کن پیشرفت اس وقت ہوئی تھی جب یہ بات سامنے آئی کہ پولیس نے درجنوں تاجر رہنماؤں، کونسلروں اور سول سوسائٹی کے دیگر سرکردہ کارکنوں کے خلاف بجلی کے بل نذر آتش اور حکومت کے خلاف عوام کو مشتعل کرنے کے الزام میں ایف آئی آر درج کی ہے۔

مظفرآباد کے کمشنر عدنان خورشید نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ کل رات سے اب تک 25 کے قریب گرفتاریاں عمل میں لائی گئی ہیں، جن میں سے زیادہ تر آج کی گئیں۔

دریں اثنا، پونچھ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس شیریار سکندر نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ رات بھر کے چھاپوں میں راولاکوٹ شہر، ہجیرہ اور ضلعےکے دیگر حصوں سے تقریباً 30 افراد کو حراست میں لیا گیا جبکہ باغ اور سدھنوتی سے تین تین افراد کو گرفتار کیا گیا۔

راتوں رات چھاپوں اور اس کے نتیجے میں گرفتاریوں کی خبریں سوشل میڈیا پر پھیلتے ہی ہفتے کو تاجروں نے اپنی دکانوں کے شٹر گرا دیے۔

پولیس نے تاجروں کو اپنی دکانیں دوبارہ کھولنے کے لیے مجبور کرنے کی کوشش کی لیکن ان سب نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا اور آزاد جموں و کشمیر کے مختلف حصوں میں سول سوسائٹی کے دیگر اراکین کے ساتھ سڑکوں پر نکل آئے۔

شہر کے کئی محلوں میں مشتعل مظاہرین نے رکاوٹیں کھڑی کرکے سڑکیں بند کردیں، حکومت اور انتظامیہ کے خلاف نعرے لگائے اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں۔

مظفرآباد میں پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس کے جواب میں مظاہرین نے پتھراؤ کیا، جائے وقوع پر موجود ڈان ڈاٹ کام کے نمائندے نے دیکھا کہ شہر کے مختلف علاقوں میں لاٹھی چارج، آنسو گیس کی شیلنگ اور پتھراؤ کے واقعات میں ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، ایک کانسٹیبل اور متعدد مظاہرین زخمی ہوئے۔

پولیس کے جواب کے بعد مظاہرین پریس کلب سے کئی گز پیچھے ہٹ گئے اور وہاں نعرے بازی کی، بعد ازاں وہ پریس کلب کی مشرقی جانب اپنے دھرنا کیمپ تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔

دھرنا کیمپ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے شوکت نواز میر نے کہا کہ ہمارا صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک مکمل طور پر پرامن دھرنا تھا، جس کے دوران نہ تو ٹریفک میں خلل پڑا اور نہ ہی اسے روکا گیا اور نہ ہی کسی قسم کی پرتشدد کارروائی کی گئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مجھے حیرت ہے کہ پولیس نے لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کیوں کیں اور بغیر سرچ وارنٹ کے ان کے گھروں پر چھاپے مارے اور اعلان کیا کہ پرامن دھرنا جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹیوں کی مشترکہ کور کمیٹی نے 2 اکتوبر کو اپنا اجلاس طلب کیا ہے جس میں آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کے سامنے پیش کیے جانے والے مطالبات کے اجتماعی چارٹر پر فیصلہ کیا جائے گا۔

انہوں نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام زیر حراست افراد کو فوری طور پر رہا کریں تاکہ کور کمیٹی ان کے ساتھ میٹنگ کا منصوبہ آگے بڑھا سکے۔

شوکت میر نے کہا کہ اگر آپ امن قائم نہیں کرنا چاہتے تو آپ اپنی حکمت عملی کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں اور ہم اپنے منصوبوں کے مطابق چلیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں