اسمگلنگ اونٹ پر نہیں ہوئی، آرمی چیف کی واضح ہدایات ہیں، کورٹ مارشل ہوگا، نگران وفاقی وزیر داخلہ

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2023
نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے ہاں افغان ٹریڈ کے نام پر تجارت کم اور اسمگلنگ زیادہ ہو رہی تھی — فوٹو: ڈان نیوز
نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے ہاں افغان ٹریڈ کے نام پر تجارت کم اور اسمگلنگ زیادہ ہو رہی تھی — فوٹو: ڈان نیوز

نگران وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ جتنی بھی اسمگلنگ ہوئی ہے، یہ اونٹوں پر نہیں ٹرکوں پر ہو رہی تھی، آرمی چیف نے بڑے واضح انداز میں ہدایت دیں کہ نہ صرف کورٹ مارشل ہوں گے بلکہ جو لوگ اس طرح کی پریکٹسز میں ملوث ہیں، ان کو جیل بھی بھیجا جائے گا۔

نگران وزیر اطلاعات کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے اسمگلنگ میں سیکیورٹی ایجنسی کے ملوث ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں کہا کہ آپ کی یہ بات بہت حد تک درست ہے کہ اگر میں یہ کہہ دوں کہ (سیکیورٹی ایجنسیز) ملوث ہی نہیں ہیں، تو یہ مناسب نہیں ہے کیونکہ جتنی بھی اسمگلنگ ہوئی ہے، یہ کوئی اونٹوں پر نہیں ہوئی، اسمگلنگ ٹرکوں پر ہو رہی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی لوگ ملوث تھے، آرمی چیف نے بڑے واضح انداز میں ہدایت دیں کہ نہ صرف کورٹ مارشل ہوں گے بلکہ جو لوگ اس طرح کی پریکٹسز میں ملوث ہیں، ان کو جیل بھی بھیجا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ ان کے احتساب کا طریقہ کار کیونکہ پبلک نہیں ہوتا، اس لیے ہمارے علم میں نہیں آتا لیکن فوج میں احتساب ہوتا ہے، وہ ہم نے 9 مئی کے حوالے سے بھی دیکھا، وہاں پر احتساب ہوتا ہے، ہمارے یہاں جو کمزوریاں ہیں، ہمیں اس کو دیکھنے کی زیادہ ضرورت ہے۔

نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ ہمارے ہاں افغان ٹریڈ کے نام پر تجارت کم اور اسمگلنگ زیادہ ہو رہی تھی، اس کو بہتر کیا جارہا ہے، اسی طرح چینی کی اسمگلنگ ہو رہی تھی، اس کو کس طرح جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ کلب کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا فوڈ سیکیورٹیز ڈپارٹمنٹ ہے، ان کے ساتھ ہم نے تمام صوبوں کا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے کہ ہمارے صوبوں کے فوڈ کے حوالے سے کیا ضروریات ہیں، اس کے حوالے سے صوبائی بارڈرز کو بھی ہم نے کمپیوٹرائزڈ کر دیا ہے، اسی طرح انسداد اسمگلنگ کے لیے مشترکہ چیک پوسٹس بنائی ہیں، وہ بنیادی پر بلوچستان میں ہیں، اس کے بعد خیبرپختونخوا اور دیگر جگہوں پر بھی قائم کی جارہی ہیں جن میں فرنٹیئر کور، صوبائی پولیس، کسٹمز سمیت حکومتی ادارے ہیں

انہوں نے کہا کہ جو لوگ جائز کام کر رہے ہیں، ان کی ہم نے حوصلہ افزائی کرنی ہے، اور آپ کے توسط سے یہ اعتماد دینا ہے کہ پاکستان میں جو قانونی کام کر رہے ہیں ان کے لیے مواقع مزید بڑھیں گے، جو لوگ غیر قانونی کام کر رہے ہیں، اسمگلنگ، حوالہ ہنڈی میں ملوث ہیں، ریاست ان کے ساتھ بہت سخت طریقے سے پیش آئے گی اور ان کے لیے کوئی اسپیس نہیں چھوڑی جائے گی۔

سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ ایک مہینے کے دوران ہم نے گندم کی اسمگلنگ روکی ہے اور ذخیرہ اندوزی کے لیے جو چھاپے مارے ہیں، تقریباً ہم نے 2 ہزار 200 ٹن گندم برآمد کی گئی ہے، اسی طرح 8 ہزار ٹن چینی برآمد کی گئی ہے، اس کے علاوہ یوریا 4 ہزار 300 میٹرک ٹن برآمد کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی اسمگلنگ وفاقی دارالحکومت کے پیٹرول پمپس تک پہنچ چکی تھی، وہ بغیر چیکنگ کے کس طرح سے آرہی تھی، اس پر بڑی حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ 10 ہزار 195 لیٹر پی او ایل کی مقدار پکڑی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اوگرا کے ساتھ مل کر میکانزم بنایا ہے کہ جتنے بھی پیٹرول پمپس ہوں گے، وہاں پر باقاعدگی کے ساتھ چھاپے مارے جائیں گے، ان کو چیک کیا جائے گا، جو پیٹرول پمپ اس طرح کی پریکٹس میں پکڑا گیا، غیر معیاری تیل بیچنے کی کوشش کی، تو ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

’کچھ اقدامات کرنے سے ڈالر بہت حد تک نیچے آیا‘

نگران وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈالر کی بڑی اسمگلنگ ہو رہی تھی، آپ نے دیکھا ہے کہ کچھ اقدامات کرنے سے اللہ کے فضل و کرم سے ڈالر بہت حد تک نیچے آیا، کوشش ہو گی کہ ڈالر کی اصل قیمت تک پہنچیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کا انخلا ہو رہا تھا، اس کے خلاف بہت بڑی کارروائی شروع کی گئی ہے، آپ کو پتا ہے کہ سی کیٹیگری کی ایکسچینج کمپنیز کو بند کر دیا گیا ہے، اور اے اور بی کیٹیگری کی کمپنیز پر بھی نظر رکھی جارہی ہے، جو بھی ڈالر کی اسمگلنگ میں ملوث ہوں گے، ان کے خلاف بھی سختی سے پیش آیا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم اب تک 168 ایف آئی آرز درج کر چکے ہیں، ہم انہیں عدالت میں پیش کریں گے، اسی طرح 65 کروڑ 80 لاکھ روپے کی برآمدگی بھی ہو چکی ہے، اس کے علاوہ انسداد منشیات کے خلاف بھی مہم جاری ہے۔

’43 ٹن منشیات اب تک پکڑی ہے‘

سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ نارکوٹکس پاکستان کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے، حالانکہ ہمارے لیے کوئی بھی منشیات پیدا نہیں کی جاتیں، کیونکہ یہ ہمارے معاشرے میں پھیلتا جارہا تھا، ہم نے اس کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا ہے، جس کے نتیجے میں ہم نے 43 ٹن منشیات اب تک پکڑی ہے اور 242 مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم روزانہ کی بنیاد پر جو چیزیں خراب تھیں، ہم وہ ٹھیک کرنا چاہتے ہیں، اگر ہم محدود وقت میں وزیراعظم کے وژن کے مطابق اسے درست کر لیں، تو وہ مناسب ہوگا۔

بلوچستان میں مستونگ میں 12 ربیع الاول کے جلوس میں دھماکے سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہم اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں، لیکن اس سے قبل بلوچستان میں جتنے بڑے واقعات ہوئے ہیں، جس کی تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں، اس میں را ملوث ہے، اس واقعے کی تحقیقات کے بعد بتائیں گے کہ اس کے سہولت کار کون تھے، اور یہ ٹارگٹ کہاں سے سلیکٹ کیا گیا۔

نگران وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ آپ آنے والے دنوں میں دیکھیں گے کہ اس (دہشت گردی) میں واضح کمی نظر آئے گی، جب ہم کوشش کرتے ہیں، تو اس کے نتیجے میں وہ ہم پر زیادہ سے زیادہ حملے کرنے لگ جاتے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ ہم پر دھماکے کر کے اور معصوم لوگوں کی قتل و غارت کرکے ریاست پاکستان کو ’بیک فٹ‘ پر لے جائیں گے، یہ ان کی غلط فہمی ہے، ہم فرنٹ فٹ پر آئیں گے، اور اس ملک میں ایک بھی دہشت گرد نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ بندوق کے زور پر اگر کوئی اپنا ایجنڈا مسلط کرنا چاہتا ہے تو ہم وہ مسلط کرنے نہیں دیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں