نجی شعبے میں ’سنرجی کو‘ روسی خام تیل درآمد کرنے والی پہلی پاکستانی کمپنی

اپ ڈیٹ 02 اکتوبر 2023
ترجمان نے بتایا کہ عالمی مارکیٹ میں فرنس آئل کی طلب بہت زیادہ ہے، جس سے پاکستان کے لیے زرمبادلہ حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے — فوٹو: رائٹرز
ترجمان نے بتایا کہ عالمی مارکیٹ میں فرنس آئل کی طلب بہت زیادہ ہے، جس سے پاکستان کے لیے زرمبادلہ حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے — فوٹو: رائٹرز

پاکستانی ریفائنری ’سنرجی کو‘ نے کہا ہے کہ ملک میں پہلی بار نجی طور پر روس سے خام تیل درآمد کر لیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق مالی مشکلات کا شکار ملک ماسکو سے رعایتی نرخوں پر تیل حاصل کرکے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ یوکرین پر روس کے حملے کے بعد یورپی منڈیوں کے لیے اس کی برآمدات پر پابندی کے بعد ماسکو کی جانب سے رعایت کے پیش نظر جنوبی ایشیائی ملک نے خام تیل خریدنے کرنے کی کوششیں شروع کیں۔

حکومت کی جانب سے روس سے درآمد کردہ پہلا کارگو جون میں پاکستان پہنچا تھا جبکہ حکومت سے حکومت کے درمیان دوسرے شپمٹنس کے لیے مذاکرات جاری ہیں۔

یہ فرض کیا گیا ہے کہ نجی درآمدات تجارتی طور پر قابل عمل نہیں ہوں گی کیونکہ دیگر چیزوں کے علاوہ کارگو کو تقسیم کرکے چھوٹے جہازوں کے ذریعے منتقل کرنا پڑتا ہے کیونکہ پاکستانی بندرگاہیں بڑے ٹینکرز کو سنبھال نہیں سکتیں۔

کمپنی ترجمان نے رائٹرز کے سوالات کے جواب میں کہا کہ لیکن سنرجی کو نے اپنی ’سنگل پوائنٹ مورنگ‘ کا استعمال کیا، جس کے ذریعے ڈیپ ڈرافٹ ٹینکرز کو سنبھالا جاسکتا ہے، اور خام تیل کو جنوب مغربی شہر حب میں ریفائن کیا جائے گا۔

ترجمان نے بتایا کہ ایک لاکھ ٹن یورلس خام تیل کی شپمنٹ کمپنی کے ساتھ ملک کے لیے بھی اہم سنگِ میل ہے، جو کمپنی کی مختلف قسم کے خام تیل کو ریفائن کرنے کی تیاری اور قابلیت کا مظاہرہ ہے۔

سنرجی کو پاکستان میں سب سے بڑی ریفائنری چلاتی ہے، جس کی یومیہ صلاحیت ایک لاکھ 56 ہزار بیرلز کی ہے، جو ملک کی کُل 4 لاکھ 50 ہزار صلاحیت کا ایک تہائی بنتا ہے۔

یہ واحد ریفائنری ہے جو سنگل پوائنٹ مورنگ کی صلاحیت رکھتی ہے۔

سنرجی کو کا مقامی سطح پر یورلس خام تیل ریفائن کرکے پیٹرول اور ڈیزل فروخت کرنے کا منصوبہ ہے جبکہ فرنس آئل یا فیول آئل کو برآمد کرے گی، جو عام طور پر صنعتی بوائلرز، پاور پلانٹس اور جہاز کے انجن میں استعمال ہوتا ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ عالمی مارکیٹ میں فرنس آئل کی طلب بہت زیادہ ہے، جس سے پاکستان کے لیے زرمبادلہ حاصل کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

پاکستان کی نظریں رواں برس روس سے روزانہ ایک لاکھ بیرل تیل درآمد کرنے پر مرکوز ہیں، جو اس کی کل درآمدات کا بڑا حصہ ہے، جو زرمبادلہ کے ذخائر کا بحران حل کرنے اور ریکارڈ مہنگائی پر قابو پانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

پاکستان نے گزشتہ برس یومیہ ایک لاکھ 54 ہزار بیرل تیل درآمد کیا ہے۔

روس سے درآمد کردہ پہلے رعایتی خام تیل کی ادائیگی حکومت نے چینی کرنسی یوآن میں کی تھی، سنرجی کو نے اس پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ وہ روسی کارگو کی ادائیگی کس کرنسی میں کرے گی۔

معاہدے سے باخبر ایک ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ سنرجی کو بھی چینی بینک کے لیٹر آف کریڈٹ کے ذریعے ادائیگی یوآن میں کرے گی۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ روسی رعایت کے اثرات ترسیل کی اضافی لاگت اور ہائی گریڈ یورلس خام تیل سے کم معیار کے فیول کی پیداوار کے سبب زائل ہو جائیں گے، جبکہ پاکستان کو تیل فراہم کرنے والے اہم سپلائر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات ہیں۔

سنرجی کو نے بتایا کہ انہیں توقع ہے کہ روسی تیل فیزیبل ہوگا کیونکہ فرنس آئل کو برآمد کرکے زرمبادلہ حاصل کیا جاسکے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں