شاہد خاقان عباسی کی نواز شریف سے ’الوداعی ملاقات‘؟

اپ ڈیٹ 04 اکتوبر 2023
سابق وزیر اعظم نے نواز شریف کو آگاہ کیا کہ وہ اب مزید پارٹی میں کام نہیں کر سکتے —فائل فوٹو: سما اسکرین گریب
سابق وزیر اعظم نے نواز شریف کو آگاہ کیا کہ وہ اب مزید پارٹی میں کام نہیں کر سکتے —فائل فوٹو: سما اسکرین گریب

ایک ایسے وقت میں جب سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی کی جانب سے ملک میں نئی سیاسی جماعت بنائے جانے کے حوالے سے قیاس آرائیاں زور پکڑ رہی ہیں انہوں نے منگل کے روز اسٹین ہوپ ہاؤس میں پارٹی کے قائد نواز شریف کے ساتھ دو گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والی ون آن ون ملاقات کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شاہد خاقان عباسی پیر کے روز لندن پہنچے تھے، وہ آج بروز بدھ وطن واپس روانہ ہوں گے۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ دونوں سابق وزرائے اعظم کے درمیان خوشگوار ملاقات ہوئی۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات ان حالات میں ہوئی جب شاہد خاقان عباسی کےحوالے سے اس طرح کی خبریں سامنے آتی رہیں کہ وہ پارٹی سے مایوس ہوگئے ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ ملاقات کے دوران سابق وزیر اعظم نے نواز شریف کو آگاہ کیا کہ وہ اب مزید پارٹی میں کام نہیں کر سکتے لیکن یہ ملاقات احترام کے ساتھ ختم ہوئی۔

جیسے ہی وہ ملاقات کے بعد باہر آئے تو صحافیوں نے ان پر ’ری امیجننگ پاکستان‘ پلیٹ فارم، نواز شریف کے ساتھ ہونے والی ان کی بات چیت، پارٹی کے ساتھ جڑے رہنے کے حوالے سے سوالات کی بوچھاڑ کردی، تاہم شاہد خاقان عباسی نے مختصر و محتاط انداز میں جوابات دیے۔

انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران ملکی حالات کے بارے میں بات چیت کی، میرا اور میاں نواز صاحب کا 35 سال کا تعلق ہے، میں نے موجودہ سیاسی صورتحال پر اپنا نقطہ نظر پیش کیا، ہمارے تعلقات کی بہت پرانی تاریخ ہے۔

مریم نواز کے ساتھ کام نہ کرنے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھے کسی سے کوئی تحفظات نہیں، کسی سے کوئی شکایت نہیں، میں پریشان بھی نہیں، میں ایسی زندگی نہیں گزارتا۔

نئی پارٹی کے سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ ملک میں ایک نئی پارٹی کی ضرورت ہے۔

نواز شریف کی پاکستان واپسی سے متعلق سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کا ایک کردار ہے جسے انہوں نے ادا کرنا ہے، میں بڑے استقبال کے حق میں اس لیے نہیں ہوں کیونکہ ان کے قانونی مسائل ہیں جن کا انہیں سامنا کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی واپسی کے حوالے سے مجھ سے مشورہ نہیں کیا گیا، میں سمجھتا ہوں کہ نواز شریف کے قانونی مسائل اور ان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ کیا جانا چاہیے۔

پی ٹی آئی کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ 9 مئی پاکستان میں ایک انوکھا سانحہ ہے، جس نے بھی پرتشدد واقعات میں حصہ لیا، حکومت کو ان کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے، اسے پراسیکیوشن کہتے ہیں لیکن زیادتی نہیں ہونی چاہیے، یہ تمام کارروائی آئین و قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں