حکومت غیرقانونی تارکین وطن کے انخلا کے فیصلے پر تنقید کے باوجود قائم

07 اکتوبر 2023
حالیہ چند روز کے دوران بڑی تعداد میں کئی خاندان سرحد عبور کر کے افغانستان جا چکے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
حالیہ چند روز کے دوران بڑی تعداد میں کئی خاندان سرحد عبور کر کے افغانستان جا چکے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

نگران حکومت نے غیرقانونی طور پر رہائش پذیر غیر ملکی شہریوں بشمول 17 لاکھ 30 ہزار افغان شہریوں کو ملک چھوڑنے کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ عالمی طرز عمل کے عین مطابق ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کا ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری ہے، حالیہ چند روز کے دوران بڑی تعداد میں کئی خاندان سرحد عبور کر کے افغانستان جا چکے ہیں۔

تبت میں بین الاقوامی کانفرنس کے موقع پر ہانگ کانگ کے ’فینکس ٹی وی‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ کوئی بھی ملک غیر قانونی تارکین وطن کو اپنے ملک میں رہنے کی اجازت نہیں دیتا چاہے وہ یورپ، ایشیا کا کوئی ملک یا ہمارا پڑوسی ملک ہو، لہٰذا ہمارا یہ فیصلہ عالمی طرز عمل کے مطابق ہے۔

غیر قانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو 31 اکتوبر تک پاکستان سے چلے جانے یا زبردستی بےدخلی کا سامنا کرنے کے فیصلے کو اندرون و بیرون ملک تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے، یو این ایچ سی آر اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی تنظیموں نے حکومتِ پاکستان سے اپنے منصوبوں پر نظر ثانی کرنے کا مطالبہ کیا ہے، کابل میں طالبان حکومت نے بھی اس اقدام پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

علاوہ ازیں نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب میں غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیر ملکیوں سے رضاکارانہ طور پر چلے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکام نے غیرملکی باشندوں کے حوالے سے ابتدائی ڈیٹا اکٹھا کر لیا ہے۔

انہوں نے سختی سے متنبہ کیا کہ کسی بھی غیرملکی کو صوبے میں غیرقانونی طور پر رہنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکی لوگ رضاکارانہ طور پر پنجاب چھوڑ دیں، اگر انہوں نے ایسا نہیں کیا تو اُن کے خلاف ایک جامع کریک ڈاؤن ہوگا، تاہم نگران وزیراعلیٰ پنجاب نے یقین دہانی کروائی کہ اس عمل میں کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی۔

قبل ازیں ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ملک میں غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کے انخلا کے منصوبے پر مرحلہ وار عمل کیا جائے گا۔

رائٹرز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس مںصوبے پر عملدرآمد کا آغاز مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے لوگ، مثلاً کسی جرم یا اسمگلنگ میں ملوث افراد سے ہو سکتا ہے۔

انہوں نے غیرقانونی طور پر مقیم تمام غیرملکیوں کے بیک وقت انخلا کے امکان کو غلط فہمی قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ اس منصوبے پر ایک منظم طریقے سے عمل کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں