بھارت مقبوضہ کشمیر کی حیثیت کے حوالے سے اگست 2019 کا غیرقانونی اقدام واپس لے، او آئی سی

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2023
او آئی سی کے جموں و کشمیر کے بارے میں نمائندہ خصوصی نے 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا: فوٹو: اے پی پی
او آئی سی کے جموں و کشمیر کے بارے میں نمائندہ خصوصی نے 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا: فوٹو: اے پی پی

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے جموں و کشمیر کے بارے میں نمائندہ خصوصی یوسف ایم الدوبے نے کہا ہے کہ او آئی سی کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے ان کی حمایت جاری رکھے گی۔

سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق دفتر خارجہ میں سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران او آئی سی کے نمائندہ خصوصی یوسف ایم الدوبے نے کہا کہ بھارت اپنے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کی حیثیت تبدیل کرنے کے بارے میں 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدام واپس لے اور کشمیریوں کو ان کے جائز اور منصفانہ حق خود ارادیت سمیت ان کے حقوق دے۔

یوسف ایم الدوبے نے کہا کہ ان کے دورہ پاکستان کا مقصد مسئلہ کشمیر کے بارے میں مکمل آگاہی حاصل کرنا ہے۔

نمائندہ خصوصی نے کہا کہ مسئلہ جموں و کشمیر او آئی سی کے پلیٹ فارم پر ایک پرانا ایجنڈا ہے، اسلامی تعاون تنظیم نے وقتاً فوقتاً بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں میں انسانی حقوق کی صورت حال کی شدید مذمت کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی میں جموں و کشمیر کے مسئلے پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے، او آئی سی کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے ان کی حمایت جاری رکھے گی۔

خیال رہے کہ او آئی سی کے نمائندہ خصوصی پاکستان کے دورے پر ہیں اور وہ آزاد جموں و کشمیر کا بھی دورہ کریں گے تاکہ وہ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق اور انسانی صورت حال کا جائزہ لے سکیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کا آزاد جموں و کشمیر کے مجوزہ دورے کا مقصد اس سال دسمبر میں گیمبیا میں ہونے والی 15ویں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی سربراہی کانفرنس سے قبل مقبوضہ کشمیر کے حقائق اور زمینی صورت حال کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ہے۔

او آئی سی کے مسئلہ جموں و کشمیر کے بارے میں نمائندہ خصوصی نے 5 اگست 2019 کو بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات پر تشویش کا اظہار کیا جس نے کشمیریوں کو اقلیت میں تبدیل کردیا ہے۔

نمائندہ خصوصی نے یاد دلایا کہ جموں و کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کا ستمبر میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 78ویں اجلاس کے موقع پر اپنے اجلاس میں جموں و کشمیر کے عوام کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کی حمایت کا اعادہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس نے بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں لوگوں کے بنیادی حقوق اور آزادی پر مسلسل پابندیوں پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔

او آئی سی کے نمائندہ خصوصی نے جموں و کشمیر کے مسئلہ کو بین الاقوامی فورمز پر اجاگر کرنے پر حکومت پاکستان کی تعریف کی اور او آئی سی کے اس مقصد کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

اس موقع پر سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے کہا کہ او آئی سی کے نمائندہ خصوصی کے ساتھ ملاقات میں جموں و کشمیر کے تنازع اور مقبوضہ علاقے میں بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر جامع بات چیت پر توجہ مرکوز کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے ایلچی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کا دورہ کریں گے جہاں وہ زمینی صورتحال پر بریفنگ لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ کشمیری نمائندوں سے بھی ملاقات کریں گے تاکہ وہ مقبوضہ علاقہ میں کشمیریوں کی حالت زار کے بارے میں بھی آگاہی حاصل کرسکیں۔

سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ او آئی سی کے نمائندہ خصوصی برائے جموں و کشمیر کو ایک اہم ذمہ داری سونپی گئی ہے، وہ او آئی سی جنرل سیکریٹریٹ، آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن (آئی پی ایچ آر سی) اور اسلامی ترقیاتی بینک، جموں و کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ، او آئی سی کی وسیع تر رکنیت، دیگر علاقائی اور بین الاقوامی تنظیموں اور بین الاقوامی برادری سے جموں و کشمیر کے تنازع سے متعلق معاملات پر او آئی سی کے طریقہ کار کے ساتھ ایک اہم پل کے طور پر کام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے عوام کے بنیادی حقوق اور آزادیوں پر پابندیاں برقرار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پوری حریت سیاسی قیادت اور کشمیری عوام کی حقیقی آواز گزشتہ کئی برسوں سے غیر قانونی طور پر نظر بند ہے، گرفتار سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی مجموعی تعداد چار ہزار ہے۔

سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ بھارتی حکام نے عدالت سے معروف کشمیری رہنما یاسین ملک کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا جنہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے، ایک اور کشمیری رہنما شبیر احمد شاہ نے اپنی 70 سال کی نصف سے زیادہ زندگی جیلوں میں گزاری ہے۔

سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات نے مقبوضہ علاقے میں جبر کا ایک نیا باب کھول دیا ہے، ان اقدامات کا اصل مقصد کشمیریوں کو ان کی اپنی سرزمین میں اقلیت میں تبدیل کرنا ہے۔

انہوں نے تنازع جموں و کشمیر کے دیرپا حل کے متعلق او آئی سی کی قراردادوں کے ذریعے کشمیری عوام کی بھرپور حمایت پر او آئی سی کا پاکستان کی جانب سے شکریہ ادا کیا۔

سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ موجودہ بھارتی حکومت کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہی ہے، کشمیریوں کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت ملنا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں