کوئی سیاسی رہنما ہماری ذمہ دای کے حوالے سے ملنا چاہے تو ضرور ملاقات کریں گے، نگران وزیراعظم

11 اکتوبر 2023
نگران وزیراعظم نے کہا کہ نگراں حکومت کا کام شفاف انتخابات کے لیے معاونت فراہم کرنا ہے—فوٹو: اے پی پی
نگران وزیراعظم نے کہا کہ نگراں حکومت کا کام شفاف انتخابات کے لیے معاونت فراہم کرنا ہے—فوٹو: اے پی پی

نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا ہے کہ اب بلوچستان عوامی پارٹی کا اب حصہ نہیں ہوں، ممکن ہے کہ اپنی جماعت بنا لوں اور اس وقت کوئی بھی سیاسی رہنما ہمارے فرائض منصبی کے حوالے سے ملنا چاہے تو ضرور ملاقات کریں گے۔

سرکاری خبرایجنسی اے پی پی کے مطابق نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ قانون پر عمل درآمد اور قانون کی حکمرانی یقینی بنانا ہوگی، ہم نے کرنسی کی ایسی غیر قانونی مارکیٹ میں ہاتھ ڈالا جس کی قانون میں گنجائش نہیں، عسکری قیادت کو بھی اس کا بھرپور کریڈٹ جاتا ہے جبکہ گزشتہ حکومتوں نے اس جانب توجہ نہیں دی۔

انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے اندر بھی جمہوریت لانا ہوگی، ہر سیاسی جماعت کو انتخابات میں حصہ لینے کا حق حاصل ہے، ملک میں قانون کی حکمرانی یقینی بنانا ہوگی۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم نے سویلین اداروں کی کارکردگی بہتر بنانی ہے، پانچ سال کا مینڈیٹ پارلیمان کا ہوتا ہے جو گزشتہ تین ادوار سے پورا کر رہا ہے، پارلیمان ہی وزارت عظمیٰ کا انتخاب کرتی ہے، جمہوری طریقے سے حکومت کی تبدیلی پارلیمان کا حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک شفافیت اور احتساب کا عمل جس جمہوریت میں نہیں ہوگا وہ کامیاب نہیں ہو سکتی، پارلیمان کے اندر بیٹھنے والے لوگ عوام کا مینڈیٹ لے کر آتے ہیں، ان کی ذمہ داریاں زیادہ ہیں، اپنے وژن، کردار اور کارکردگی کی بنیاد پر عوام نے فیصلوں کا یہ اختیار اراکین پارلیمنٹ کو دیا ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک سیاسی جماعتیں اپنی شناخت اور ڈھانچے میں جمہوری نہیں ہوں گی تو ملک میں جمہوریت مستحکم نہیں ہو سکتی، سیاسی جماعتوں میں جمہوری رویے نظر آئیں گے تو اس کا اثر معاشرے پر ہوگا۔

انوارالحق کاکڑ نے نگران وزیراعظم کے منصب کے بعد کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اس حوالے سے کوئی آئینی یا قانونی قدغن نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کا اب حصہ نہیں ہوں، یہ بھی ممکن ہے کہ اپنی جماعت بنالوں، رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کا یہ آئینی اور قانونی حق ہے کہ وہ انتخابات میں حصہ لیں اور اپنی انتخابی مہم چلائیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی نگراں حکومتوں کی جانب سے آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے انعقاد کے لیے اقدامات کی نگرانی کریں گے۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نواز شریف سمیت کوئی بھی سیاسی رہنما اگر ہمارے فرائض منصبی کے حوالے سے ملاقات کی خواہش کرے گا تو اس سے ضرور ملاقات کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں گورننس، اقتصادی پالیسیوں اور سیاسی سوچ میں ماضی میں پائی جانے والی کمی کوتاہیوں پر غور کرنا ہوگا۔

نگران وزیراعظم نے کہا کہ نگراں حکومت کا کام روزمرہ کے امور نمٹانا اور شفاف انتخابات کے لیے معاونت فراہم کرنا ہے، ہماری توجہ اسی پر ہے، آزادانہ اور شفاف انتخابات یقینی بنائیں گے، نواز شریف کے حوالے سے قانونی تقاضے پورے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کی بہتری، پاکستان کی بطور ریاست مضبوطی اور تعمیر و ترقی کے لیے عوام نے عمران خان کو ووٹ دیے تھے، انہیں ووٹ فوجی تنصیبات پر حملے کے لیے نہیں دیے گئے تھے، 9 مئی کے مقدمات ایک قانونی عمل ہے، سائفر ریاست کی پراپرٹی ہوتی ہے، یہ دو دفاتر کے درمیان رابطہ کاری کا ذریعہ ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا، اس میں کوئی ابہام نہیں، انتخابات کا اپنے وقت پر اعلان اور انعقاد ہوگا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ فیصلہ سازی میں حتمی فیصلے نگراں حکومت کرتی ہے، ہماری اداروں کے ساتھ مؤثر بات چیت ہے، ڈالر کی قدر میں کمی اور اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کا پورا پاکستان گواہ ہے، اس کے معیشت پر دور رس اثرات بھی عوام کو نظر آئیں گے۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری پر ایک منظم ردعمل سے یہ تاثر دیا جا سکتا ہے کہ اس کے پیچھے کوئی ایک فرد یا گروہ ہو، کیا ایسا ہوا یا نہیں یہ کام تحقیقات اور عدالتی عمل سے واضح ہوگا اور وہ اس حوالے سے حقائق سے پاکستانی عوام کو آگاہ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں