امریکا، قطر کا 6 ارب ڈالر کے فنڈ تک ایران کی رسائی روکنے پر اتفاق

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2023
جو بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ رقم کے اجرا کو انسانی امداد کے استعمال تک محدود رکھا گیا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
جو بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ رقم کے اجرا کو انسانی امداد کے استعمال تک محدود رکھا گیا ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

امریکی اور قطری حکام نے 6 ارب ڈالر کے انسانی امدادی فنڈ تک ایران کی رسائی روکنے سے متعلق فیصلے پر اتفاق کیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یہ دعویٰ معروف امریکی جریدے ’واشنگٹن پوسٹ‘ کی جانب سے کیا گیا ہے۔

یہ رقم قطر میں ایرانی اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی تھی، رقم کا اعلان حالیہ ہفتوں میں امریکا اور ایران کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے میں کیا گیا تھا، جس کے تحت ایران نے 5 امریکی قیدی رہا کیے تھے۔

واشنگٹن پوسٹ نے جمعرات کے روز رپورٹ کیا کہ فنڈز تک رسائی روکنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جب کہ صدر جو بائیڈن کو ایران کی جانب سے حماس کی اعلانیہ حمایت کی وجہ سے بڑھتے دباؤ کا سامنا ہے۔

امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے جمعرات کو تل ابیب میں ایک پریس کانفرنس کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم فنڈز کی سخت نگرانی کرتے ہیں اور ہم انہیں منجمد کرنے کا حق رکھتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس نے ایک اور پریس بریفنگ میں بتایا کہ مکمل رقم اب بھی قطری بینک میں موجود ہے۔

نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی کے مطابق رقم میں سے ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا گیا، امریکا اس اکاؤنٹ پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہے، انہوں نے مستقبل میں لین دین سے متعلق قیاس آرائی نہیں کی۔

اس سے قبل امریکی حکام نے کہا تھا کہ انہوں نے ایسی کوئی انٹیلی جنس رپورٹ نہیں دیکھی، جس سے ظاہر ہو کہ ایران حماس کے حملے کی منصوبہ بندی یا تیاری میں ملوث ہے۔

لیکن ڈپٹی ٹریژری سیکریٹری نے ایوان نمائندگان میں ڈیموکریٹس کو بتایا کہ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی فنڈز فوری طور پر کہیں نہیں جا رہے۔

محکمہ خزانہ نے اس معاملے پر ردعمل دینے سے انکار کردیا۔

کچھ امریکی سینیٹرز نے مشرق وسطیٰ تنازع میں کشیدگی کے دوران ایرانی تیل سے حاصل 6 ارب ڈالر ریونیو کو دوبارہ منجمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے جب کہ جو بائیڈن انتظامیہ نے کہا ہے کہ رقم کے اجرا کو انسانی امداد کے استعمال تک محدود رکھا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں