زینب عباس کی ورلڈ کپ کے دوران اچانک بھارت چھوڑنے کی وجہ بننے والی پوسٹ پر معذرت

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2023
زینب عباس نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ڈی پورٹ نہیں کیا گیا تھا—فوٹو: زینب عباس/ایکس
زینب عباس نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ڈی پورٹ نہیں کیا گیا تھا—فوٹو: زینب عباس/ایکس

اسپورٹس پریزینٹر زینب عباس نے اچانک بھارت چھوڑنے کی وجہ بننے والی پوسٹ پر وضاحت جاری کرتے ہوئے معذرت کی اور کہا کہ انہیں نہ تو ڈی پورٹ کیا گیا اور نہ ہی ملک چھوڑنے کا کہا گیا جبکہ بیان ان کے اقدار کے منافی تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں زینب عباس نے کہا کہ مجھے نہ تو وہاں سے جانے کا کہنا تھا اور نہ ہی مجھے ڈی پورٹ کیا گیا تاہم میں نے خوف محسوس کیا اور آن لائن شروع ہونے والے ردعمل پر ڈر گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ یہاں تک اس وقت میری سلامتی کے لیے بھی فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں تھا، میرے اہل خانہ اور دونوں اطراف کے دوست بھی اس حوالے سے پریشان تھے، مجھے جو کچھ ہوا تو اس سے دور ہونے کے لیے جگہ اور وقت درکار تھا۔

زینب عباس نے کہا کہ جو پوسٹ گردش کر رہی تھی اس سے ہونے والی دل آزاری کو سمجھتی ہوں اور انتہائی معذرت خواہ ہوں، میں وضاحت کرنا چاہتی ہوں کہ وہ بیان میرے اقدار یا جو میں آج ہوں اس کا مظہر نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی زبان کی کوئی گنجائش یا جگہ نہیں ہے اور جس کسی کو برا لگا ہے ان سے دلی معذرت کر رہی ہیں۔

خیال رہے کہ زینب عباس ورلڈ کپ 2023 کی نشریاتی ٹیم کا حصہ تھی لیکن دو روز قبل انہیں بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ایک وکیل کی جانب سے شکایت درج کیے جانے پر اچانک بھارت چھوڑنا پڑا تھا۔

وکیل نے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے ماضی میں ہندو عقیدے کو نشانہ بنانے والے ہتک آمیز ٹویٹس کی تھیں۔

شکایت کے ساتھ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کے اسکرین شاٹس منسلک تھے جو زینب عباس کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل سے 2014 میں پوسٹ کیے گئے تھے۔

زینب عباس کی جانب سے بھارت چھوڑنے کے بعد مقامی میڈیا کے مخصوص حلقوں نے الزام عائد کیا تھا کہ انہیں ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا تھا جبکہ دوسری رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ انہیں ڈی پورٹ کردیا گیا ہے تاہم ان دعووں کی اب زینب عباس نے تردید کردی ہے۔

شکایت

بھارتی نیوز ویب سائٹ اوپی آئی انڈیا کے مطابق ونیت جندال نامی وکیل نے 4 اکتوبر کو نئی دہلی پولیس کے سائبر سیل میں زینب عباس کے خلاف سائبر شکایت درج کی تھی۔

اس کے علاوہ زینب عباس کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرانے کے لیے بھی درخواست دی گئی تھی اور بتایا گیا تھا کہ ان کے خلاف ہندو اور بھارت مخالف بیانات سے متعلق قانون کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر وکیل نے مطالبہ کیا تھا کہ زینب عباس کو جاری ورلڈ کپ کے پریزنٹرز کی فہرست سے خارج کردیا جائے اور دعویٰ کیا تھا کہ بھارت مخالف لوگوں کا یہاں خیرمقدم نہیں کیا جاتا۔

دو روز بعد 7 اکتوبر کو ونیت نے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری جے شاہ کو لکھا گیا خط بھی ٹوئٹ کیا تھا، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ بھارت مخالف بیان پر پریزینٹر کے خلاف کارروائی کی جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں