پاک-بھارت ورلڈ کپ میچ آئی سی سی کا نہیں بھارتی بورڈ کا ایونٹ لگ رہا تھا، مکی آرتھر

14 اکتوبر 2023
پاکستانی ٹیم کے کوچ ورلڈ کپ میں پاکساتن اور بھارت کے میچ کے پریس کانفرنس کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز/ اسکرین شاٹ
پاکستانی ٹیم کے کوچ ورلڈ کپ میں پاکساتن اور بھارت کے میچ کے پریس کانفرنس کررہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز/ اسکرین شاٹ

قومی ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر نے ورلڈ کپ بالخصوص پاک بھارت میچ کے انتظامات اور پاکستانی شائقین کی غیرموجودگی پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے آج کا میچ آئی سی سی ٹورنامنٹ نہیں بلکہ دوطرفہ سیریز کا میچ لگ رہا تھا، ایسا لگ رہا تھا کہ یہ بی سی سی آئی کا ایونٹ ہے، یقیناً یہ چیز اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن میں اسے شکست کے لیے جواز نہیں بناؤں گا۔

احمد آباد میں بنے دنیا کے سب سے بڑے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں بھارت نے پاکستان کو یکطرفہ مقابلے کے بعد 7 وکٹوں سے شکست دے دی۔

احمد آباد میں میچ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی ٹیم کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ہماری مجموعی کارکردگی میں جارحیت کی کمی نظر آئی، یہ ایک بہت بڑا میچ تھا لیکن شاید ہم اپنے خول میں چلے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ 155 رنز پر دو کھلاڑی آؤٹ ہونے کے باوجود 191 رنز پر پوری ٹیم کا آؤٹ ہو جانا ہرگز قابل قبول نہیں، بھارت کو بھی کریڈٹ جاتا ہے جنہوں نے اچھی باؤلنگ کی لیکن ہماری پرفارمنس میں جارحیت کی کمی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بابر اور رضوان بہترین پرفارمر ہیں اور وہ پاکستان کے لیے ایک طویل عرصے سے شاندار کھیل پیش کرتے آ رہے ہیں، میرا ماننا ہے کہ ہمیں بھارتی اسپنرز کے خلاف تھوڑا جارحانہ انداز اپنانا چاہیے تھا کیونکہ اس وکٹ پر گیند زیادہ ٹرن نہیں ہو رہا تھا اور ہمیں تھوڑا دباؤ ڈالنا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ہمیشہ سے آرام سے کھیل کر اختتامی اوورز میں رنز کرتے رہے ہیں، ہم اسی طرح سے کھیلتے رہے ہیں لیکن آج ہم پاکستانی ٹیم کے انداز میں کھیل پیش نہیں کر سکے جو میرے لیے مایوس کن رہا۔

جب مکی آرتھر سے بھارت سے 8 ورلڈ کپ مقابلوں میں پاکستان کی شکست کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ میں آپ سے 2019 اور 2023 کے میچوں کے بارے میں بات کر سکتا ہوں کیونکہ میں ان دونوں میں ذمے داریاں سنبھال رہا تھا اور ان دونوں میچوں میں ہمیں باآسانی شکست ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ہم لڑکوں میں ہر گزرتے دن کے ساتھ بہتری لانے کی کوشش کرتے ہیں، ہم روز ان کے سامنے اہداف رکھتے ہیں لیکن آج اس انداز سے نہ کھیل سکے جو بہت مایوس کن امر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے ہاتھوں ہوئی ان سات یا آٹھ شکستوں کے حوالے سے میڈیا بات کرتا ہے ہم نہیں بلکہ ہم ہر میچ میں یہی سوچ کر میدان میں اترتے ہیں کہ ہمیں یہ میچ جیتنا ہے لیکن آج ہم اچھی کارکردگی نہیں دکھا سکے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک طویل ٹورنامنٹ ہے جس میں 9 میچز ہیں، ہم نے تین میں سے دو میچز جیتے ہیں، ہم نے ٹورنامنٹ میں وقتاً فوقتاً اچھی کرکٹ کھیلی ہے، اب اہم چیز یہ ہے کہ ہم پرسکون رہیں، اپنی کارکردگی پر توجہ دیں اور یہ دیکھیں کہ ہمارا اگلا حریف کون ہے اور اس کے لیے حکمت عملی تیار کریں، ٹیم کا صحیح توازن بنانے کی کوشش کریں اور اگلے میچ پر مکمل توجہ دیں۔

قومی ٹیم کے ڈائریکٹر نے کہا کہ ہم نے حکمت عملی تیار کی تھی لیکن میرا خیال ہے کہ بھارت نے ہمیں بتایا ہے کہ اس وکٹ پر کیسے باؤلنگ کرنی ہے، ہم نے اپنی حکمت عملی پر مکمل طریقے سے عمل نہیں کیا اور بھارت نے یہ کام بہترین انداز سے کیا، وہ ان کنڈیشنز کو بہت اچھے سے جانتے ہیں، یہ اس خراب کارکردگی کا عذر نہیں ہے لیکن ہماری ٹیم نے پہلی بار یہاں کھیلا ہے اور امید ہے کہ ہم ان کنڈیشنز کے حساب سے خود کو جلد ڈھال لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میچ سے پہلے ٹیم کو پیغام دیا تھا کہ ہم 330 رنز بنانے والی ٹیم ہیں اور ہم نے اتنے ہی رنز بنانے کا ہدف بنایا تھا، اس ہدف کو حاصل کرنے کے دو طریقے ہیں، ٹیمیں شروع میں جارحانہ کھیل پیش کرتی ہیں اور ان کے پاس ایسا کرنے کے لیے کھلاڑی موجود ہوتے ہیں، ہمارے پاس ایسے کھلاڑی ہیں جو اننگز کو بناتے ہیں تاکہ مومینٹم بن جائے اور ہم آخر میں اس سے فائدہ اٹھا سکیں، اگر ہم 330 رنز بنا لیتے تو اپنی باؤلنگ سے اس ہدف کا دفاع کر سکتے تھے۔

انہوں نے کہاکہ ابھی ہمیں گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ ہم تین میں سے دو میچ جیتے ہوئے ہیں، ہم نے اپنے کھلاڑیوں سے بات کی ہے کہ ہمیں آگے کیسے کھیلنا ہے، ہمارا اگلا میچ آسٹریلیا سے ہے اور اس بارے میں بات ہوئی ہے۔

مکی آرتھر نے کہا کہ آسٹریلیا کے خلاف میچ کے لیے ہم کنڈیشنز دیکھنے کے بعد اپنی حکمت عملی کی بنیاد پر ٹیم سلیکشن کریں گے۔

اسٹیڈیم میں سوا لاکھ بھارتی تماشائیوں کی موجودگی اور پاکستانی ٹیم کے فینز کی عدم موجودگی کے حوالے سے سوال پر ٹیم ڈائریکٹر نے کہا کہ سچ کہوں تو مجھے یہ آئی سی سی ٹورنامنٹ نہیں بلکہ دوطرفہ سیریز لگ رہی تھی، ایسا لگ رہا تھا کہ یہ بی سی سی آئی کا ایونٹ ہے، میں نے مائیکرو فون پر دل دل پاکستان بجتا ہوا نہیں سنا، یقیناً یہ چیز اہم کردار ادا کرتی ہے لیکن میں اسے شکست کے لیے اسے جواز نہیں بناؤں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بھارتی ٹیم بہت اچھی ہے جس کی راہُل ڈراوڈ اور روہت شرما اچھے انداز میں قیادت کررہے ہیں، وہ تمام شعبوں میں اچھے ہیں اور میری نظریں ان سے فائنل میں دوبارہ مقابلے پر مرکوز ہیں۔

مکی آرتھر نے کہا کہ ہم شاہین اور شاداب کی فارم پر کام کررہے ہیں، ان کے ساتھ کچھ تکنیکی مسئلے ہیں لیکن اہم چیز یہ ہے کہ ہم پرسکون رہیں اور ہمارے کھلاڑیوں کی نگاہیں اگلے میچ پر مرکوز ہوں اور وہ اگلے میچ میں فتح کی سوچ کے ساتھ میدان میں اتریں۔

واضح رہے کہ میچ میں بھارت کی دعوت پر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستانی بیٹنگ لائن ناکامی سے دوچار ہوئی اور پوری ٹیم صرف 191 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔

ہدف کے تعاقب میں بھارت نے کپتان روہت شرما کی جارحانہ 86 رنز کی اننگز کی بدولت باآسانی 3 وکٹوں کے نقصان پر ہدف حاصل کر لیا۔

تبصرے (0) بند ہیں