حکومت کو افغان شہری کی شہریت سے متعلق درخواست پر فیصلہ کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2023
— فائل فوٹو: پشاور ہائیکورٹ ویب سائٹ
— فائل فوٹو: پشاور ہائیکورٹ ویب سائٹ

پشاور ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ کو حکم دیا ہے کہ وہ پاکستانی خاتون کی جانب سے اپنے افغان شوہر کو شہریت دینے کے لیے جمع کرائی گئی درخواست پر قانون کے مطابق فیصلہ کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ درخواست چند برس قبل افغان شہری محمد طاہر سے شادی کرنے والی زینت بیگم کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔

درخواست گزار کے وکیل ایڈووکیٹ سیف اللہ محب کاکاخیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزارت نے زینت بیگم کی ان کے شوہر کو شہریت دینے کی درخواست بغیر جائزہ لیے مسترد کی۔

وکیل کے مطابق درخواست گزار جوڑے کے بچوں کو نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے فارم ’بی‘ یا پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیے کیونکہ ان کے والد کے پاس قومی شناختی کارڈ (این آئی سی) نہیں تھا۔

اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ملک دانیال خان اور نادرا کے لا افسر شاہد عمران گیگیانی نے عدالت کو بتایا کہ محمد طاہر اس وقت تک قومی شناختی کارڈ کے حقدار نہیں ہیں جب تک کہ وہ پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے سیکشن 10 (2) کے تحت درخواست دے کر سیکریٹری داخلہ سے شہریت کا سرٹیفکیٹ حاصل نہیں کر لیتے۔

وکیل ایڈووکیٹ سیف اللہ محب کاکاخیل نے استدلال کیا کہ پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کی دفعہ 10 (2) امتیازی ہے، اس کے تحت مرد اور خواتین کے ساتھ یکساں سلوک نہیں کیا جاتا۔

جسٹس عبدالشکور اور جسٹس سید ارشد علی پر مشتمل پشاور ہائی کورٹ کے بینچ نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزاروں نے شہریت سرٹیفکیٹ کے حصول کے لیے وزارت داخلہ سے رجوع کرنے کا مناسب طریقہ کار اختیار نہیں کیا اور درخواست دائر کرکے براہ راست عدالتی دائرہ اختیار کو استعمال کیا۔

اس کے بعد عدالت عالیہ کے بینچ نے درخواست نمٹاتے ہوئے درخواست گزاروں کو وزارت داخلہ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی۔

پشاور ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ وزارت داخلہ سے توقع کی جاتی ہے کہ درخواست گزار کی جانب سے مذکورہ مقصد کے لیے اس سے رجوع کرنے کی صورت میں وہ جلد، قانون کے مطابق پٹیشن میں اٹھائے گئے معاملے کے سلسلے میں درخواست گزار کے کیس کا فیصلہ کرے گی۔

عدالت عالیہ نے فیصلہ دیا کہ شہریت کا مطلوبہ سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کے بعد محمد طاہر قومی شناختی کارڈ کے لیے اہل ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں