اسرائیل کی غزہ پر زمینی حملے کی تیاری، 10 لاکھ فلسطینیوں کی نقل مکانی

اپ ڈیٹ 15 اکتوبر 2023
شمالی غزہ سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے—فوٹو: رائٹرز
شمالی غزہ سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری ہے—فوٹو: رائٹرز
امدادی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ انسانی بحران شدید ہوسکتا ہے— فوٹو: رائٹرز
امدادی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ انسانی بحران شدید ہوسکتا ہے— فوٹو: رائٹرز
اسرائیل کی غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے—فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل کی غزہ پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے—فوٹو: اے ایف پی
امدادی ایجنسیاں انسانی بحران شدید ہونے کا انتباہ دے رہی ہیں — فوٹو: رائٹرز
امدادی ایجنسیاں انسانی بحران شدید ہونے کا انتباہ دے رہی ہیں — فوٹو: رائٹرز

اسرائیل فورسز نے غزہ میں زمینی حملے کی تیاری کرلی ہے جہاں اقوام متحدہ کے مطابق 10 لاکھ فسلطینی جنگ شروع ہونے کے بعد پہلے ہفتے میں بے گھر ہوچکے ہیں۔

حماس کی جانب سے اسرائیل پر اچانک حملوں کے 8 دن گزر چکے ہیں، جس میں 1300 اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد اسرائیل نے بدترین بمباری شروع کردی تھی اور اب تک غزہ میں 2 ہزار 300 سے زائد فسلطینی جاں بحق ہوچکے ہیں۔


اہم پیش رفت

  • فلسطینیوں کے حق میں کراچی، سڈنی، مراکش، ایمسٹرڈیم میں ریلیاں
  • اقوام متحدہ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے انخلا کے نوٹس پر جنوبی غزہ کی طرف بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہو رہی ہے اور صورت حال کو تباہی قرار دے دیا
  • غزہ میں اسرائیلی بمباری سے 2 ہزار 400 سے زائد فلسطینی جاں بحق، 4 لاکھ سے زائد بے گھر ہوگئے جبکہ 1400 اسرائیلی بھی ہلاک ہوگئے ہیں
  • مصر نے فلسطینیوں کی بے دخلی مسترد کردی اور کہا یہ دوسرے ممالک کے لیے نقصان دہ ہے

اے ایف پی کو فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے کی سربراہ جولیٹ ٹاؤما نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق 10 لاکھ افراد ان 7 دنوں میں بے گھر ہوگئے ہیں۔

حماس کے اچانک راکٹ حملے میں 1300 سے زائد اسرائیلی مارے گئے تھے جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں حماس کو ٹارگٹ کرنے کے لیے بلاتفریق بمباری کی جس کے نتیجے میں غزہ میں اب تک 2 ہزار 400 سے زائد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

اسرائیل نے فلسطینی سرزمین کے شمال میں رہنے والے غزہ کے تقریباً 11 لاکھ شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ زمینی حملے سے قبل جنوب کی طرف انخلا کر جائیں، اسرائیلی فوج نے اشارہ دیا ہے کہ وہ حماس کی قیادت کا گڑھ سمجھے جانے والے علاقے غزہ شہر پر توجہ مرکوز کرے گی۔

فوج نے کہا کہ غزہ کے شہریوں کو روانگی میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے تاہم گزشتہ روز ایک ترجمان نے کہا کہ ان کے پاس زمینی حملے سے پہلے نکلنے کا وقت موجود ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق انخلا کے لیے سرائیل کے الٹی میٹم کے نتیجے میں فلسطین کے جنوبی علاقے کی طرف بڑے پیمانے پر نقل مکانی ہورہی ہے۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ایجنسی او سی ایچ اے نے بیان میں کہا کہ غزہ پٹی کے شمال سے جنوب کی طرف بڑے پیمانے پر منتقلی جمعے کی صبح سے جاری ہے جب اسرائیل نے شہریوں کو بری فوج کی کارروائی سے قبل علاقہ چھوڑنے کا کہا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے اداروں کی رپورٹ ہے کہ اندرونی طور پر بے گھر (آئی ڈی پیز) کی تعداد گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بہت زیادہ ہوگئی ہے تاہم حتمی تعداد تاحال معلوم نہیں ہوئی۔

او سی ایچ اے نے کہا کہ غزہ میں جعرات کو رات 11 بجے تک آئی ڈی پیز کی تعداد 4 لاکھ 23 ہزار 378 تھی۔

رپورٹ کےمطابق تقریباً 64 فیصد افراد کی میزبانی فلسطینی مہاجرین کے تعاون کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کر رہی ہے اور 102 مقامات پر ہنگامی پناگاہیں بنائی گئی ہیں۔

او سی ایچ اے نے بیان میں کہا کہ 33 ہزار 54 آئی ڈی پیز کو 36 اسکولوں میں رکھا گیا ہے۔

بیان میں کہا کہ اندازے کےمطابق ایک لاکھ 53 ہزار آئی ڈی پیز جن کے گھر تباہ یا نقصان پہنچا ہے یا خوف کی وجہ سے گھر چھوڑ چکے ہیں، وہ اس وقت اپنے رشتہ داروں یا ہمسائیوں کے ساتھ اور دیگر مقامات میں رہ رہے ہیں۔

جمعہ کے بعد سے غزہ کے ہزاروں شہری، جو کہ اسرائیل اور مصر دونوں کی جانب سے ناکہ بندی کے باعث وہاں سے باہر نہیں نکل سکتے، تھیلوں اور سوٹ کیس اٹھائے ملبے سے بھری گلیوں سے گزرتے نظر آئے۔

کاروں، ٹرکوں اور گدھا گاڑیوں کا ایک سلسلہ جنوب کی جانب سے رواں دواں نظر آیا، جن پر تمام خاندان سوار تھے اور ان کے سامان، گدے، بستر اور بیگ لدے ہوئے نظر آئے۔

 کاروں، ٹرکوں اور گدھا گاڑیوں کا ایک سلسلہ جنوب کی جانب سے رواں دواں نظر آیا — فوٹو: اے ایف پی
کاروں، ٹرکوں اور گدھا گاڑیوں کا ایک سلسلہ جنوب کی جانب سے رواں دواں نظر آیا — فوٹو: اے ایف پی

مزید حملوں کا انتباہ

اسرائیل نے گزشتہ روز تازہ فضائی حملوں کے ذریعے شمالی غزہ کو نشانہ بنایا، جنوبی اسرائیل کے شہر سدروٹ کے قریب گنجان آباد علاقے میں فوجیوں کو گولی چلاتے ہوئے دیکھا گیا، جس سے آسمان پر سیاہ دھویں کے بڑے بڑے شعلے اٹھ رہے تھے۔

اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز کہا کہ حماس کے حملوں میں اغوا کیے گئے درجنوں یرغمالیوں میں سے کچھ کی لاشیں غزہ کے اندر آپریشن کے دوران ملی ہیں۔

حماس نے اس سے قبل بتایا تھا کہ اسرائیلی بمباری میں 22 یرغمالی مارے گئے ہیں، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اس سے قبل سرحدی محاذ پر فوجیوں کا دورہ کیا۔

ان کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ ایک ویڈیو پر کئی فوجیوں کو کہتے سنا گیا کہ ’کیا تم تیار ہو جو آنے والا ہے؟ مزید کچھ آنے والا ہے‘۔

امریکی سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع علاقائی تنازع کی شکل اختیار کرنے کی جانب بڑھنے کے خدشے سے بچنے کے لیے امریکا نے دوسرا طیارہ بردار بحری جہاز تعینات کیا ہے جو اسرائیل کے خلاف کارروائیوں کو روکے گا۔

 ناکہ بندی اور محصور غزہ میں اس وقت فلسطینی شہریوں کے لیے مسلسل خطرے کی گھنٹی بج رہی ہے—فوٹو: رائٹرز
ناکہ بندی اور محصور غزہ میں اس وقت فلسطینی شہریوں کے لیے مسلسل خطرے کی گھنٹی بج رہی ہے—فوٹو: رائٹرز

ناکہ بندی اور محصور غزہ میں اس وقت فلسطینی شہریوں کے لیے مسلسل خطرے کی گھنٹی بج رہی ہے، امدادی ایجنسیوں نے کہا ہے کہ غزہ کے باشندوں کو نقل مکانی پر مجبور کرنا اس وقت ناممکن ہے جب تنازع جاری ہے۔

لیکن اسرائیلی ناکہ بندی کی وجہ سے خوراک، پانی، ایندھن اور طبی سامان کی کمی کے ساتھ امدادی ایجنسیاں انسانی بحران شدید ہونے کا انتباہ دے رہی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے گزشتہ روز کہا کہ جنوبی غزہ کی پٹی میں ہسپتالوں کے ہزاروں مریضوں کو انخلا پر مجبور کرنا سزائے موت دینے کے مترادف ہے۔

حماس کے جلاوطن سربراہ اسمٰعیل ہنیہ نے گزشتہ روز اسرائیل پر غزہ میں ’جنگی جرائم‘ کا ارتکاب کرنے کا الزام عائد کیا لیکن انہوں نے غزہ کے لوگوں کے انخلا کو مسترد کیا۔

اسرائیل کی جانب سے حماس پر عام شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب چین کے سرکاری نشریاتی ادارے ’سی سی ٹی وی‘ کے مطابق چینی ایلچی ژائی جون سیز فائر پر زور دینے اور امن مذاکرات کو فروغ دینے کے لیے اگلے ہفتے مشرق وسطیٰ کا دورہ کریں گے۔

سعودی عرب نے بھی فوری سیز فائر پر زور دیا ہے، روس نے کہا کہ اس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے سیز فائر کے لیے اپنی قرارداد پر کل پیر کو ووٹنگ کرنے کو کہا ہے۔

دنیا بھر میں مظاہرے

غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے خلاف دنیا کے مختلف ممالک میں بڑے مظاہرے کیے گئے اور ریلیوں میں لوگوں نے امن اور فلسطین کے حق میں نعرے لگائے اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو ظلم سے روکے۔

پیرس، لندن، واشنگٹن ڈی سی، جرمنی اور دیگر مغربی ممالک میں حکام کی جانب سے اسرائیل کی حمایت کے باوجود عوام نے اسرائیلی مظالم مسترد کردیے ہیں۔

مشرق وسطیٰ میں عراق، ایران، لبنان اور شام میں بھی بڑی ریلیاں نکالی گئیں اور ظلم کے خلاف متحد ہونے اور غزہ میں بحران روکنے پر زور دیا گیا۔

کراچی میں پریس کلب، شارع فیصل میں بھی ریلیاں نکالی گئی ہیں جہاں ہزاروں خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں شہریوں نے شرکت کی اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے۔

کراچی پریس کلب کےباہر مظاہرہ کیا گیا—فوٹو: اے پی پی
کراچی پریس کلب کےباہر مظاہرہ کیا گیا—فوٹو: اے پی پی

مراکش میں بھی بڑا مظاہرہ کیا گیا اور ٹوئٹر اس کی تصاویر اور ویڈیوز بھی شیئر کی گئیں۔

نیدرلینڈز کے شہر ایمسٹرڈیم کے سینٹرل اسکوائر میں مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جس میں فری فلسطین اور جنگ روک دو اور غزہ پر حملے روک دو کے نعرے درج تھے۔

ایران کا انتباہ

ایران نے سوشل میڈیا پوسٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل کے ’جنگی جرائم اور نسل کشی‘ نہ رکے تو صورت حال قابو سے باہر ہو سکتی ہے اور اس کے دور رس نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔

اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کی جانب سے ’ایکس‘ پر یہ پوسٹ ’ایکسیوس‘ کی اس رپورٹ کے بعد سامنے آئی ہے جس کے مطابق ایران نے اسرائیل کو اقوام متحدہ کے ذریعے بھیجے گئے ایک پیغام میں خبردار کیا کہ اگر اسرائیل، حماس کے زیر کنٹرول غزہ کی پٹی میں زمینی کارروائی کرتا ہے تو ایران کو جواب دینا پڑے گا۔

ایران کے اقوام متحدہ کے مشن نے پوسٹ کیا کہ اگر اسرائیلی نسل پرستی کے جنگی جرائم اور نسل کشی کو فوری طور پر نہ روکا گیا تو صورتحال قابو سے باہر ہو سکتی ہے اور اس کے دور رس نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، جس کی ذمہ داری اقوام متحدہ، سلامتی کونسل اور اُن ریاستوں پر عائد ہوتی ہے جو سلامتی کونسل کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مشن نے ’ایکسیوس‘ کی اِس رپورٹ یا ایران کی سوشل میڈیا پوسٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

اسرائیلی وزیر کا الجزیرہ بیورو بند کرنے پر غور

اسرائیل کے وزیر اطلاعات نے کہا ہے کہ وہ الجزیرہ کا بیورو بند کرنے پر غور کر رہا ہے اور قطری نشریاتی ادارے پر حماس کا حامی ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اشتعال دلایا جا رہا ہے اور غزہ سے اسرائیلی فوجیوں پر حملے کی ترغیب دے رہا ہے۔

وزیر شلوما کیرہی نے کہا کہ الجزیرہ کی بندش کی تجویز کی اسرائیلی سیکیورٹی حکام اور قانونی ماہرین کی جانب سے بھی توثیق کی گئی ہے اور یہ معاملہ کابینہ کے سامنے رکھوں گا۔

الجزیرہ اور قطر کی حکومت کی جانب سے اب تک اس حوالے سے ردعمل نہیں آیا۔

شلوما کیرہی نے اسرائیلی فوج کے ریڈیو کو بتایا کہ یہ اسٹیشن اشتعال دلا رہا ہے، یہ اسٹیشن غزہ کے بابر فوجیوں کے جمع ہونے کی تصاویر دکھاتا ہے جو اسرائیل کے شہریوں کے خلاف اشتعال ہے اور یہ پروپیگنڈا چینل ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ناقابل فہم ہے کہ اس اسٹیشن نے حماس کے ترجمان کا پیغام نشر کیا، مجھے امید ہے کہ اس کو آج ختم کردیں گے۔

رپورٹ کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ وہ چینل کی بندش پر عمل درآمد کی بات کر رہے تھے یا کابینہ کے اجلاس سےمنسلک کر رہے تھے۔

جوبائیڈن، نیتن یاہو کا ٹیلی فونک رابطہ

گزشتہ روز امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک ٹیلی فونک کال میں اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے کہا کہ امریکا خطے میں اقوام متحدہ، مصر، اردن اور دیگر کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے تاکہ معصوم شہریوں کو پانی، خوراک اور علاج تک رسائی حاصل ہو۔

جوبائیڈن نے فلسطینی رہنما محمود عباس سے بھی بات کی اور وائٹ ہاؤس کے مطابق خاص طور پر غزہ میں فلسطینیوں کو انسانی امداد پہنچانے کی کوششوں میں فلسطینی اتھارٹی کی ’مکمل حمایت‘ کا وعدہ کیا۔

حماس کے حکام اور عینی شاہدین کے مطابق گزشتہ روز جنوب کی طرف جاتے ہوئے اسرائیلی بمباری میں متعدد افراد مارے گئے، ’اے ایف پی‘ فوری طور پر اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کر سکا۔

بین الاقوامی امدادی ایجنسیاں، بشمول اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کے علاوہ کئی غیر ملکی سفارت کار انخلا کے منصوبے کی معقولیت کے بارے میں فکر مند ہیں، ناروے کی پناہ گزینوں کی کونسل کے ایوان کارکاشیان نے کہا کہ ہمیں ایک بدترین انسانی تباہی کا خدشہ ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق 4 لاکھ 23 ہزار سے زیادہ فلسطینی اپنے گھر بار چھوڑ چکے ہیں اور 5 ہزار 540 گھر تباہ ہو چکے ہیں۔

فضائی حملے

اسرائیل نے شمالی غزہ پر ہزاروں میزائل داغے ہیں، فوج نے کہا کہ اس نے حماس کی کمانڈو فورسز کی ایک یونٹ کے کمانڈر علی قادی کو فضائی حملے میں مار ڈالا ہے جو کہ اسرائیل پر راکٹ حملے میں ملوث تھا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان جوناتھن کونریکس نے کہا کہ اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کی پٹی کو گھیرے میں لے کر مقامی سطح پر چھاپے بھی مارے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ممکنہ طور پر مزید جنگی کارروائیاں کریں گے، جب ہم ایسا کریں گے تو یاد رکھیں کہ یہ سب کیسے شروع ہوا، یہ سب حماس کا کیا دھرا ہے۔

لیکن قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہنیگبی نے انٹیلی جنس کی خامیوں کا اعتراف کیا جو حملے کی پیشگی نشاندہی کرنے میں ناکام رہے۔

اسرائیل نے حماس کو تباہ کرنے کا عزم کیا ہے، جسے اس نے داعش سے تشبیہ دی ہے لیکن اس نے واضح کیا ہے کہ عام فلسطینی ان کا ہدف نہیں ہیں۔

فلسطینی وزیر اعظم محمد شطیہ نے اسرائیل پر غزہ میں ’نسل کشی‘ کا الزام عائد کیا ہے، مقبوضہ مغربی کنارے میں جھڑپوں میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران 53 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

جمعے کو عرب دنیا میں اسرائیل کی مذمت اور غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت کے لیے مظاہرے ہوئے، لندن اور واشنگٹن سمیت مغربی دارالحکومتوں میں بھی فلسطینیوں کی حمایت میں مارچ دیکھنے میں آئے۔

اسرائیل کو لبنان کی سرحد پر ایک اور خطرے کا سامنا

اسرائیل کو شمالی سرحد پر لبنان کے ساتھ ایک اور محاذ پر خطرات کا سامنا ہے جہاں حالیہ دنوں میں حزب اللہ کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہو چکا ہے۔

لبنان کی سرحد پر گزشتہ روز خبرایجنسی رائٹرز کا ویڈیو جرنلسٹ جاں بحق اور اے ایف پی، رائٹرز اور الجزیرہ سے منسلک دیگر 6 صحافی زخمی ہوگئے تھے، جس کے حوالے سے لبنان نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ اسرائیلی شیلنگ سے زخمی ہوگئے ہیں۔

لبنان کے شمالی شہر کے میئر نے خبرایجنسی اے ایف پی کو بتایا تھا کہ اسرائیل کی شیلنگ سے لبنان کے دو شہری جاں بحق ہوگئے ہیں، حزب اللہ نے کہا کہ اسرائیلی فائرنگ سے ان کا ایک جنگجو بھی جاں بحق ہوگیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہاگاری نے ہفتے کو خبردار کیا تھا کہ شمال میں ان کی فوج کی بڑی تعداد موجود ہے، اسرائیل میں داخلے کے لیے جس نے بھی باڑ کے قریب آنے کی کوشش کی وہ مارا جائےگا۔

اسرائیل کی زمینی کارروائی کے خطرات کے ساتھ ساتھ غیرملکیوں اور دیگر 150 یرغمالیوں کی حفاظت بھی خطرے میں پڑ گئی ہے، جو حماس کی حراست میں ہیں۔

حماس نے دھمکی دی ہے کہ اسرائیلی کی فضائی کارروائی کے صورت میں زیر حراست اسرائیلی کو ایک ایک کرکے مار دیا جائے گا۔

اسرائیل کی فوج نے کہا کہ زیر حراست 120 شہریوں کے اہل خانہ سے اب تک رابطہ ہوچکا ہے اور انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ زیر حراست افراد تک جلد از جلد ادویات پہنچا دی جائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں