غزہ کی صورتحال پر ’کمزور مؤقف‘ عوام کے سخت ردعمل کا باعث بنے گا، سابق سفارت کاروں کا انتباہ

اپ ڈیٹ 16 اکتوبر 2023
سابق سفیر نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کو اپنے غم و غصے کا اظہار کرنے دے— فوٹو: رائٹرز
سابق سفیر نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کو اپنے غم و غصے کا اظہار کرنے دے— فوٹو: رائٹرز

ماہرین اور سابق سفارت کاروں کی رائے ہے کہ غزہ کی صورتحال پر پاکستان یا باقی مسلم دنیا کا کمزور مؤقف عوام کی جانب سے سخت ردعمل کا باعث بن سکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق سفارت کاروں نے اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کے زیر اہتمام ’پاکستان پر حماس۔اسرائیل تنازع کے اثرات کا جامع تجزیہ‘ کے عنوان سے ایک گول میز کانفرنس سے خطاب کیا۔

گزشتہ روز جاری کردہ ایک بیان کے مطابق تقریب میں پاکستان کے سابق سفیر مشتاق شاہ، پی آئی سی ایس ایس کے منیجنگ ڈائریکٹر عبداللہ خان، سری لنکا میں سابق ہائی کمشنر میجر جنرل ریٹائرڈ سعد خٹک اور نسٹ کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر فرح ناز نے شرکت کی۔

سابق سفیر مشتاق شاہ نے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر کمزور مؤقف کے نتیجے میں پاکستان میں عوام کا سخت ردعمل سامنے آسکتا ہے، حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کو اپنے غم و غصے کا اظہار کرنے دے، اس معاملے پر دیگر مسلم ممالک کو بھی اپنے عوام کو غصے اور مایوسی کا اظہار کرنے دینا چاہیے۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر مسلم ممالک کے عوام کو احتجاج کرنے کی اجازت نہ دی گئی تو وہ ان کی حکومتوں کا تختہ الٹ سکتے ہیں۔

مشتاق شاہ نے کہا کہ پاکستان کا اسرائیل کے ساتھ براہ راست کوئی دو طرفہ تنازع نہیں ہے، یہ استعمار کی مخالفت اور مشترکہ عقیدے کی بنیاد پر فلسطینیوں کی حمایت کرتا ہے، اسے موجودہ تنازع میں براہ راست ملوث ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

سابق سفیر نے سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدہ تعطل کا شکار ہونے کو حماس کے حملے کا ’پہلا نتیجہ‘ قرار دیا۔

مشتاق شاہ نے مزید کہا کہ موجودہ صورتحال میں پاکستان یا کسی دوسرے ملک کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانا ممکن نہیں ہے۔

سعد خٹک نے کہا کہ اسرائیل کے حامی آگے آئیں اور غزہ میں اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت کریں۔

انہوں نے فلسطین کے علاقوں کی موجودہ صورتحال پر پاکستان کے سرکاری مؤقف پر تنقید کی اور کہا کہ پاکستان کا سرکاری مؤقف ’بہت کمزور‘ ہے اور یہ عوام کی امنگوں کی عکاسی نہیں کرتا۔

سعد خٹک نے کہا کہ موجودہ تنازع راتوں رات پیدا نہیں ہوا بلکہ یہ 1948 سے پنپ رہا ہے، انہوں نے تنازع کی کوریج کے حوالے سے مغربی میڈیا کے دوہرے معیار پر بھی تنقید کی۔

پروفیسر ڈاکٹر فرح ناز نے زور دیا کہ امریکا اور چین کی طرح پاکستان کو بھی اس پیچیدہ معاملے سے نمٹنے کے لیے سفارتی لہجہ اپنانا چاہیے، اسرائیل ۔ فلسطین تنازع ایک انتہائی حساس موضوع ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی کاز کے ساتھ کھڑے ہونے سے پاکستان جیسے کمزور معیشت کے حامل ملک پر بہت زیادہ دباؤ پڑے گا، اس لیے پاکستان کو عالمی قانون اور عالمی تنظیموں کے ساتھ مصروفِ عمل ہو کر سفارتی حل کی طرف جانا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں