کرکٹ ورلڈ کپ کے میچ میں پاکستان کو شکست دینے پر بھارت کو اسرائیل کی جانب سے مبارک دیے جانے پر فاطمہ بھٹو نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نسل کش ریاست کھیل کی جیت پر خوش ہو رہی ہے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان 14 اکتوبر کو بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں میچ کھیلا گیا تھا، جس میں قومی ٹیم کو شکست ہوئی تھی۔

روایتی حریف کے ہاتھوں قومی ٹیم کی شکست پر پاکستانی سیاست دانوں، سماجی رہنماؤں اور کرکٹ شائقین نے بھی پاکستانی کھلاڑیوں پر تنقید کی تھی۔

تاہم بھارت کی جیت پر اسرائیلی حکومت کے ٹوئٹر ہینڈل سے انڈیا کو مبارک باد دی گئی تھی، جس پر دیگر افراد اور شخصیات کی طرح فاطمہ بھٹو نے بھی اپنا رد عمل دیا۔

اسرائیلی حکومت کے ٹوئٹر ہینڈل سے بھارت کی جیت سے متعلق کی گئی ایک ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے بھارت کی جیت پر خوشی کا اظہار کیا گیا۔

اسرائیلی حکومت کے ٹوئٹر ہینڈل سے لکھا گیا کہ صیہونی ریاست اپنے دوست ملک بھارت کی کرکٹ میچ کی جیت پر خوش ہے۔

اسرائیلی حکومت کی جانب سے جس پوسٹ کو شیئر کیا گیا، اس میں ایک بھارتی کرکٹ مداح کو میچ کے دوران اسرائیل کے حق میں بینر کے ساتھ دکھایا گیا تھا۔

کرکٹ مداح نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن ہایو کی ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے کی تصویر کا پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا، جس میں درج تھا کہ بھارت اپنے دوست اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے۔

اسرائیلی حکومت کی جانب سے مذکورہ ٹوئٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ وہ بھارتی دوستوں کی جانب سے اسرائیل کے ساتھ اظہار یکجہتی کے انداز سے متاثر ہوئے۔

ساتھ ہی اسرائیلی حکومت کی ٹوئٹ میں لکھا گیا کہ صیہونی ریاست خوش ہے کہ بھارت نے میچ میں جیت حاصل کی اور پاکستان اپنی فتح کو حماس کے نام کرنے سے محروم رہا۔

اسرائیلی حکومت کی مذکورہ ٹوئٹ کو متعدد افراد نے ری ٹوئٹ کرتے ہوئے اس پر کمنٹس بھی کیے اور دونوں ریاستوں کو فاشسٹ اور مسلمان مخالف قرار دیا۔

دیگر افراد کی طرح پاکستانی لکھاری، سیاست دان اور سماجی کارکن فاطمہ بھٹو نے بھی اسرائیلی حکومت کی مذکورہ ٹوئٹ پر رد عمل دیتے ہوئے صیہونی حکومت کے عمل پر برہمی کا اظہار کیا۔

فاطمہ بھٹو نے لکھا کہ فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے والی ریاست کھیل کی جیت پر خوش ہو رہی ہے جو کہ محض سات دن میں 724 سے زائد بچوں کو موت کی نیند سلا چکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں