گزشتہ روز کرکٹ ورلڈکپ میں آسٹریلیا کے خلاف میچ کے دوران پاکستانی اوپنرز عبداللہ شفیق اور امام الحق کی بہترین پارٹنرشپ کے بعد شائقین کو ایسا لگ رہا تھا قومی ٹیم پہاڑ جیسا ہدف پورا کرلے گی۔

لیکن شائقین کی امیدیں اس وقت دم توڑ گئیں جب 64 رنز بنانے والے عبداللہ شفیق کے آؤٹ ہونے کے بعد بابر اعظم صرف 18 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے اور پھر روایتی طور پر قومی کھلاڑی ایک کے بعد ایک آؤٹ ہوتے چلے گئے۔

آسٹریلیا نے ڈیوڈ وارنر اور مچل مارش کی عمدہ بیٹنگ اور ایڈم زامپا کی شاندار باؤلنگ کی بدولت پاکستان کو 62 رنز سے شکست دے کر لگاتار دوسری کامیابی حاصل کر لی تھی۔

یہ قومی ٹیم کی مسلسل دوسری شکست تھی جس کے بعد پاکستان اب پوائنٹس ٹیبل پر پانچویں پوزیشن پر آ گیا ہے۔

آسٹریلیا نے پاکستان کو جیت کے لیے 368 رنز کا ہدف دیا تھا جس کے تعاقب میں پاکستان ٹیم 30.5 اوورز میں 305 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی۔

بڑے میچ میں ایک بار پھر پرفارمنس نہ دکھانے پر بابر اعظم کو مداحوں کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور ان کی کپتانی پر بھی ایک بار پھر سوالات اٹھاتے جارہے ہیں۔

شائقین نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’بابر اعظم کے ون ڈے کرکٹ کی رینکنگ میں نمبر ون آنے کا کیا فائدہ جب وہ بڑے میچ میں پرفارم ہی نہ کرسکے۔‘

ورلڈکپ 2023 میں پاکستان کے خلاف کھیلے جانے والے اب تک ہونے والے میچز میں بابراعظم کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو انہوں نے کسی میچ میں جارحانہ پرفارمنس دی نہ کوئی سنچری اسکور کی ہے، بابر اعظم نے نیدرلینڈ کے خلاف 18 گیندوں پر صرف 5 رنز بنائے، سری لنکا کے خلاف 15 گیندوں میں 10 رنز بنائے، بھارت کے خلاف 58 گیندوں میں 50 رنز اور گزشتہ روز آسٹریلیا کے خلاف صرف 18 رنز بنائے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایک صارف نے اس ورلڈ کپ میں کپتانوں کی بیٹنگ اوسط لکھی جس میں انہوں نے بتایا کہ بابر اعظم کی چار میچوں کے بعد اوسط صرف 20 رنز تھی۔

ناقص کارکردگی پر کرکٹ لیجنڈز بھی بابراعظم سے مایوس رہے، کرکٹ کمنٹیٹر ہرشا بھوگلے نے ایکس پر لکھا کہ آسٹریلیا کے لیے یہ ایک بہترین میچ تھا لیکن پاکستان کے سامنے بہت سارے سوالات اب بھی موجود ہیں جن میں بابر کی ناقص فارم، وکٹیں حاصل کرنے میں ناکامی اور نئی گیند سے اچھی باؤلنگ کرنا شامل ہیں۔

شاہد آفریدی نے ایکس پر شاہین آفریدی، امام الحق اور عبداللہ شفیق کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے ورلڈکلاس فنشر بابراعظم سے اس ورلڈکپ میں بڑے رنز کی توقع تھی‘۔

کمنٹیٹر رمیز راجا نے کہا کہ بابر اعظم کے آؤٹ ہونے سے ڈریسنگ روم اور فینز ممیں ڈپریشن چھا جاتا ہے، کیونکہ بابراعظم کی وجہ سے ہی بیٹنگ لائن اپ چلتی ہے۔

ایک صارف نے بابر اعظم کی بیٹنگ پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’بابر اعظم کب بڑے میچوں میں پرفارم کریں گے ہمیں ان کے بنگلا دیش اور افغانستان کے خلاف رنز نہیں چاہییں۔‘

عاطف نواز نامی صارف نے لکھا کہ ’بابر اعظم ماڈرن گیم کے بہترین کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں، وہ رینکنگ میں بھی اعلیٰ درجے پر ہیں، لیکن اس ورلڈکپ میں وہ پرفارمنس نہیں دکھاسکے جس کی وہ صلاحیت رکھتا ہیں، انہوں نے ہمیں بہت مایوس کیا ہے، انہیں اپنی کارکرگی فوری بہتر کرنی چاہیے۔

اسد نامی صارف نے لکھا کہ میچ کے دو مجرم ہیں جن میں اسامہ میر کا کیچ ڈراپ اور بابر اعظم بابر کی ایک بار پھر بُری پرفارمنس’۔

ارحم نے لکھا کہ بابر اعطم میچ ونر نہیں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں