ایشیا پیسیفک میں 2050 تک شہری آبادی 3.4 ارب تک پہنچنے کا امکان

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2023
افراط زر کی وجہ سے معاشی طور پر کمزور طبقات کے لیے اپنی بنیادی ضروریات کو  پورا کرنا مشکل ہوگیا ہے— فائل فوٹو: ڈان
افراط زر کی وجہ سے معاشی طور پر کمزور طبقات کے لیے اپنی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا مشکل ہوگیا ہے— فائل فوٹو: ڈان

ایشیا پیسیفک خطے میں شہری علاقوں میں لوگوں کی تعداد غیر معمولی شرح سے بڑھنے کا سلسلہ جاری ہے، شہروں کی آبادی 2050 تک بڑھ کر 3 ارب 40 کروڑ پہنچنے کا امکان ہے، اس وقت یہ تعداد ڈھائی ارب ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی رپورٹ ’فیوچر آف ایشیا اینڈ پیسیفک سٹیز رپورٹ 2023: کرائسز ریزیلینٹ اَربن فیوچر‘ میں بتایا گیا ہے کہ اس خطے میں کچی آبادیوں میں سب سے زیادہ (تقریباً 65 کروڑ) لوگ قیام پذیر ہیں، جو انتہائی کمزور اور پسماندہ ہیں۔

رپورٹ میں اس بات کی تنبیہ کی گئی ہے کہ غیر متناسب طور پر زیادہ تعداد میں سمندر کے کنارے قائم بڑے شہروں کو موسمی تبدیلی کے باعث سمندر کی سطح میں اضافہ اور سیلاب کا خطرہ لاحق ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ جیسے جیسے شہری آبادی میں اضافہ ہوگا، ویسے ویسے منظم طریقے سے عوامی خدمات کے نظام اور انفرااسٹرکچر کو بڑھانے کی ضرورت پیش آئے گی، شہروں کو ان ضروریات کو پورا کرنے کے لیے بہت سے بحرانوں سے نمٹنا ہوگا، جس میں موسمی مسائل اور کووڈ-19 کے دوران درپیش مالی چیلنجز اور اس سے بحالی جیسے دیگر مسائل شامل ہیں۔

خطے میں جغرافیائی تناؤ، خوراک اور توانائی کا بڑھتا ہوا بحران حقیقی بحالی کے امکانات کو کم کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں خطے میں نئی شہری ایجنڈے اور پائیدار ترقی کے اہداف کی خواہش بظاہر پہنچ سے دور معلوم ہو تی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کے ساتھ ہی افراط زر کی وجہ سے شدید غربت اور عدم مساوات میں اضافہ ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے معاشی طور پر کمزور طبقات کے لیے اپنی بنیادی ضروریات پورا کرنا شدید مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی قیمتوں نے سماجی اقتصادی فرق میں اضافہ کردیا ہے، غربت میں اضافہ ہوا ہے، جس کے ساتھ اکثر مناسب رہائش اور ضروری سہولیات میں ناکافی رسائی ہوتی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہروں میں وبائی مرض کے بعد بحالی کی کوششیں جاری ہیں، اور ساتھ ہی اس بات کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے کہ وسائل کی منصفانہ تقسیم اور کمزور طبقات کی مدد انتہائی اہمیت کی حامل ہو تاکہ معاشرے میں موجود عدم استحکام میں مزید اضافے کو روکا جاسکے۔

اسٹیک ہولڈرز کے تعاون کی کامیابی کے لیے نجی اداکاروں کے ساتھ معلومات اور فریم ورک تیار کرنا بہت سے شہری علاقوں کے لیے چیلنج ہے، مؤثر گورننس کا فقدان سروس میں فرق، عدم مساوات اور شارٹ فال کا باعث بن سکتا ہے جبکہ اچھی طرح سے ڈیزائن کردہ اور ریگولیٹڈ سسٹم یہ صلاحیت رکھتا ہے کہ وہ سروس ڈیلیوری اور دیگر بنیادی کاموں کو کافی حد تک فائدہ پہنچا سکے۔

ایشیا پیسیفک میں 65 فیصد سے زیادہ روزگار کا تعلق غیر رسمی معیشت سے ہے جو کہ غیر مناسب طور پر وبائی مرض سے متاثر ہوئے اور اس کی بحالی کا عمل بھی سست روی کا شکار ہے، روزگار فراہم کرنے والے دو سب سے بڑے شعبے، ہول سیل اور ریٹیل تجارت اور خوراک اور رہائش (سیاحت کی پراکسی) میں 2019 میں ایشیا اور پیسیفک میں 35 کروڑ سے زائد ملازمین کام کرتے ہیں، ان شعبوں کی افرادی قوت میں غیر رسمی کارکنوں کا بڑا حصہ شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں