گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران 320 حملے، اسرائیلی جارحیت میں مزید 436 جاں بحق

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2023
فلسطینی وزیر اعظم نے کہا کہ ہم قابض رہنماؤں کے منہ سے زمینی  حملے کی تیاریوں کے حوالے سے سن رہے ہیں اس کا مطلب مزید مظالم ہے—فوٹو:اے ایف پی
فلسطینی وزیر اعظم نے کہا کہ ہم قابض رہنماؤں کے منہ سے زمینی حملے کی تیاریوں کے حوالے سے سن رہے ہیں اس کا مطلب مزید مظالم ہے—فوٹو:اے ایف پی

اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹوں کے اندر کم از کم 320 اہداف پر حملوں کی رپورٹ دی جب کہ غزہ کی وزارت صحت نے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بمباری میں کم از کم 436 افراد جاں بحق ہوئے جس کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 5000 سے تجاوز کر گئی۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق دوسری جانب ایک درجن کے قریب ٹرک انتہائی ضروری امداد لے کر روانہ ہوئے جو کہ گزشتہ تین روز کے دوران امدادی سامان کی تیسری کھیپ تھی۔

یہ قافلہ پیر کو مصر کے رفح بارڈر سے غزہ پہنچا جب کہ وزیر اعظم محمد ابراہیم اشتیہ نے مغربی ممالک پر اسرائیل کو قتل کا لائسنس دینے کا الزام لگایا۔

انہوں نے فلسطینی اتھارٹی کی حکومتی میٹنگ کے آغاز پر بتایا کہ جو کچھ ہم قابض (اسرائیلی) رہنماؤں کے منہ سے زمینی حملے کی تیاریوں کے حوالے سے سن رہے ہیں اس کا مطلب تو مزید جرائم، مزید مظالم اور مزید جبری بے دخلی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان بیانات کی مذمت کرتے ہیں جو اسرائیل کو قتل عام کرنے کا کرنے کا لائسنس دیتے اور غزہ میں تباہی پھیلانے کے لیے سیاسی کور فراہم بناتے ہیں۔

پیر کو حماس نے مصر اور قطر کی ثالثی کی کوششوں کے جواب میں مزید دو بزرگ خواتین قیدیوں کو رہا کرنے کا بھی اعلان کیا۔

’ہیلو، میں ابھی زندہ ہوں‘

اسرائیلی بمباری اور تباہی میں گھرے غزہ کے اکثر لوگ اپنے دوستوں، ساتھیوں اور جاننے والوں کو ہر روز میسج کرکے اپنے زندہ ہونے کی خبر دیتے ہیں۔

’غزہ سے ہیلو، میں ابھی بھی زندہ ہوں‘، یہ ہے وہ پیغام جو محاصرے اور بمباری والے علاقوں میں پھنسے ہوئے بہت سے فلسطینی ہر صبح اپنے پیاروں کو ایک پیغام بھیجتے ہیں۔

اسرائیل نے 9 اکتوبر کو شروع کیے گئے مکمل محاصرے کے دوران غزہ کو بجلی کی سپلائی منقطع کر دی تھی جس سے فلسطینی سرزمین اور باقی دنیا کے درمیان رابطہ رکھنے میں شدید تعطل کا سامان ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں