ورلڈ کپ میں پاکستان اور جنوبی افریقہ کے سنسنی خیز میچ کے دوران امپائر کے ’متنازع‘ فیصلے پر سوشل میڈیا پر وبال مچ گیا، سابق بھارتی کرکٹرز نے بھی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل پر کڑی تنقید کرتے ہوئے ’امپائر کال‘ کے قوانین تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔

گزشتہ روز میچ کا سنسنی خیز لمحہ اس وقت تھا جب آخری پانچ اوورز میں پاکستان کو جیت کے لیے صرف ایک وکٹ درکار تھی جبکہ جنوبی افریقا کو کامیابی کے لیے 27 گیندوں پر 11 رنز درکار تھے۔

اس وقت پاکستان کے فاسٹ باؤلر حارث رؤف باؤلنگ کروارہے تھے، حارث نے ٹیل اینڈر بیٹر تبریز شمسی کو گیند کروائی تو وہ ان کے پیڈز پر لگی جس کے بعد پاکستان نے ایل بی ڈبلیو کی اپیل کردی، کھلاڑیوں کو یقین تھا کہ وہ اب بھی یہ میچ جیت سکتے ہیں۔

لیکن آن فیلڈ امپائر نے ناٹ آؤٹ دیا تو پاکستانی کپتان بابر اعظم نے فوراً ریویو لے لیا۔

ریویو میں دیکھا گیا کہ حارث کی گیند وکٹوں سے ہی ٹکرا رہی تھی، لیکن اسے آن فیلڈ امپائر نے ناٹ آؤٹ دیا، امپائرز کال کی وجہ سے تبریز شمسی خوش قسمت ثابت ہوئے اور اگلے اوور میں محمد نواز کی گیند پر 4 رنز بنا کر جنوبی افریقہ نے یہ میچ ایک وکٹ سے جیت لیا۔

ڈی آر ایس کے اس فیصلے پر میچ کے بعد کپتان بابر اعظم سے سوال پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’میرے خیال سے امپائرز کال کھیل کا حصہ ہے، یہ لمحہ سبھی کے لیے افسوسناک تھا کیونکہ ہمارے پاس میچ جیتنے اور ٹورنامنٹ میں رہنے کا موقع تھا۔‘

امپائر کے فیصلے پر بھارتی کرکٹ ٹیم کے سابق اسپنر ہربھجن سنگھ نے سماجی پلیٹ فارم ایکس پر آئی سی سی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بُری امپائرنگ اور قوانین کی وجہ سے شکست پاکستان کا مقدر بنی، آئی سی سی کو قوانین تبدیل کرنے چاہیے، اگر گیند اسٹمپ سے ٹکرا رہی ہے تو امپائر نے آؤٹ دیا یا ناٹ آؤٹ دیا اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، اسے آؤٹ ہی قرار دینا چاہیے، ورنہ ٹیکنالوجی کا کیا فائدہ؟

امپائرز کال کیا ہے؟

بھارتی کرکٹ کمنٹیٹر ہرشا بھوگلے نے امپائرز کال کی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ میرا خیال سے ’امپائر کال‘ کی دوبارہ وضاحت کرنی چاہیے، گیند کے پیڈ سے ٹکرانے کے بعد پروجیکشن میں دیکھنے سے اندازہ ہوجاتا ہے کہ گیند کہاں گئی ہوگی، یہ اصل گیند نہیں ہے کیونکہ اس کو پیڈ سے رکاوٹ کا سامنا رہا ہے، اگر (پروجیکشن میں) 50 فیصد سے زیادہ گیند کے حصے کا سٹمپ سے ٹکرانے کا امکان نظر آتا ہے تو آپ کو 100 فیصد یقین کر سکتے ہیں کہ ایسا ہوگا۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ’لیکن اگر 50 سے کم گیند کا حصہ سٹمپ سے ٹکرانے کا پروجیکشن آتا ہے، تو موجودہ درستگی کی سطح صد فیصد یقین کے ساتھ نہیں بتا سکتی کہ گیند سٹمپ سے ٹکرائی ہوگی، لہٰذا، آپ امپائر کے اصل فیصلے پر واپس چلے جاتے ہیں کیونکہ آپ اس بات کا یقین نہیں کر سکتے کہ اس کی کال کو الٹ دیں۔ یہ بہت اچھا اور منصفانہ طریقہ ہے۔‘

ہرشا بھوگلے کی ٹوئٹ پر ہربھجن سنگھ نے لکھا کہ ’گیند اسٹمپ سے ٹکرارہی ہے تو آؤٹ ہے، یہ بہت ہی سادہ سی بات ہے، ایسا کل بھارتی ٹیم کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے، آئی سی سی ٹیکنالوجی پر قائم رہے یا پھر امپائر کال پر قائم رہے، اگر امپائرز کی کال آخری کال ہو تو کھیل میں ٹیکنالوجی کی ضرورت نہیں ہے، ایسا نہیں ہوسکتا ہے کہ ایک طرف آؤٹ قرار دیا جارہا ہے اور دوسری طرف ناٹ آؤٹ۔‘

سابق کرکٹر عرفان پٹھان نے لکھا کہ ٹیم پاکستان کے خلاف امپائر نے دو کالیں دیں، پہلی وائیڈ اور دوسری ایل بی ڈبلیو، ایسا لگتا ہے کہ جنوبی افریقہ کو اس ورلڈ کپ میں اچھے کھیل کے ساتھ اچھی قسمت بھی ملی ہے۔’

ہرشا بھوگلے نے یہ بھی لکھا کہ پاکستان نے اچھا کھیل پیش کیا اور جذبے کے ساتھ کھیلا لیکن شاید تھوڑی دیر ہو گئی، میچ میں اگر غلطیوں کی بات کی جائے تو بلے بازوں میں سے کسی ایک کو اچھی بیٹنگ کرنی چاہیے تھی اور کم از کم 80 سے 90 رنز اسکور کرنے چاہیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں