بلوچستان: تربت میں تھانے پر شرپسندوں کے حملے میں پولیس اہلکار، 4 مزدور جاں بحق

اپ ڈیٹ 31 اکتوبر 2023
نگران صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ واقعے کی تمام زاویوں سے تحقیقات کی جارہی ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
نگران صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ واقعے کی تمام زاویوں سے تحقیقات کی جارہی ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

بلوچستان کے علاقے تربت میں شرپسندوں کے پولیس اسٹیشن میں حملے کے دوران فائرنگ کے تبادلے میں ایک کانسٹیبل اور 4 مزدور جاں بحق ہوگئے۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) کیچ محمد بلوچ نے ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کو بتایا کہ ناصر آباد میں پولیس تھانے پر رات ڈھائی بجے تقریباً 20 شرپسندوں نے حملہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ کانسٹیبل عیسیٰ اور حسن نے شرپسندوں کو دیکھتے ہی روکنے کی کوشش کی، لیکن فائرنگ کے تبادلے میں کانسٹیبل عیسیٰ شہید اور کانسٹیبل حسن زخمی ہوگئے، دونوں سے اسلحہ چھین لیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے ضروری کام انجام دینے کے بعد حفاظت کے پیش نظر 17 مزدور پولیس تھانے میں تھے، ان میں سے 4 مزدور جاں بحق، ایک لاپتا جبکہ 11 دیگر محفوظ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ گئی اور مزید نفری طلب کرکے ملزمان کی تلاش شروع کردی۔

ایس ایس پی کیچ محمد بلوچ نے مزید بتایا کہ سی ٹی ڈی کے عملے نے جائے وقوع سے شواہد اکٹھے کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

’دہشت گردی کا واقعہ قابل مذمت اور ناقابل برداشت ہے‘

نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے تربت میں 4 مزدوروں اور ایک پولیس اہلکار کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کا واقعہ قابل مذمت اور ناقابل برداشت ہے۔

نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان کا جاری بیان میں کہنا تھا کہ دنیا کا کوئی مذہب دہشت گردی کی اجازت نہیں دیتا، نہتے مزدوروں کا قتل اندوہناک واقعہ ہے، ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کی روایت تو مہمان نوازی ہے، نہ کہ گھر آئے مہمان کی جان لینا، امن دشمن عناصر ہماری روایات کے بھی دشمن ہیں۔

نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان نے وزارت داخلہ و قبائلی امور سے رپورٹ طلب کرلی۔

ان کا کہنا تھا کہ بحالی امن کی کوششوں کو سبوتاژ ہونے نہیں دیں گے، فرائض کی ادائیگی کے دوران بلوچستان پولیس اہلکار نے بھی جام شہادت نوش کیا، امن کی بحالی کے لیے سیکیورٹی فورسز کے بہادر جوانوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ تمام انتظامی افسران اور سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر موجود ہیں، امن دشمن عناصر کی سرکوبی کے لیے آخری حد تک جائیں گے۔

نگران وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے بھی تربت واقعے کی مذمت کی ہے اور اپنے ایک ویڈیو بیان میں ملزمان کی جلد گرفتاری پر زور دیا یے۔

نگران وزیر داخلہ بلوچستان میر محمد زبیر جمالی نے تربت مزدوروں اور پولیس اہلکار کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا اور واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کر لی۔

نگران صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ واقعے کی تمام زاویوں سے تحقیقات کی جارہی ہیں، ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دلوائیں گے، دہشت گردوں نے ایک بار پھر تربت کو نشانہ بنایا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کا ناسور ختم کرنے کے لیے پوری ریاستی قوت اور اشتراک عمل کو بروئے کار لانا ہو گا، ملک دشمن عناصر کو کسی صورت اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوں گے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری بیان میں چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے بلوچستان کے ضلع تربت کے علاقے ناصر آباد میں تھانے پر مسلح افراد کے حملے میں 5 افراد کے قتل پر دُکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔

اُنہوں نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے ان کے لیے صبر جمیل کی دُعا کی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اظہار مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ کھلی دہشت گردی ہے، دہشت گردوں کا کوئی رنگ، نسل اور مذہب نہیں ہوتا۔

خیال رہے کہ 14 اکتوبر کو بلوچستان کے علاقے تربت میں مسلح افراد نے گھر میں گھس کر سوئے ہوئے 6 مزدوروں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا جبکہ 2 مزدور زخمی ہوگئے تھے۔

قائم مقام ڈسٹرکٹ پولیس افسر (ڈی پی او) کیچ امام بخش نے بتایا تھا کہ تربت کے علاقے سیٹلائٹ ٹاؤن میں نامعلوم افراد نے مقامی ٹھیکیدار نصیر احمد کے گھر میں گھس کر فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں گھر کے مہمان خانے میں موجود 6 مزدور موقع پر جاں بحق اور 2 زخمی ہوگئے، افسوس ناک واقعہ جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب پیش آیا۔

تبصرے (0) بند ہیں