ورلڈ کپ 2023: سیمی فائنل تک رسائی کی دوڑ دلچسپ مرحلے میں داخل

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2023
ورلڈ کپ میں اب کیویز کے ساتھ ساتھ پاکستان اور افغانستان کی ٹیمیں بھی سیمی فائنل میں پہنچ سکتی ہیں— فوٹوز: آئی سی سی/ اے ایف پی
ورلڈ کپ میں اب کیویز کے ساتھ ساتھ پاکستان اور افغانستان کی ٹیمیں بھی سیمی فائنل میں پہنچ سکتی ہیں— فوٹوز: آئی سی سی/ اے ایف پی

ورلڈ کپ 2023 میں نیوزی لینڈ کی جنوبی افریقہ کے ہاتھوں 190 رنز سے شکست کے بعد سیمی فائنل تک رسائی کی دوڑ دلچسپ مرحلے میں داخل ہو گئی ہے اور اب کیویز کے ساتھ ساتھ پاکستان اور افغانستان کی ٹیمیں بھی سیمی فائنل میں پہنچ سکتی ہیں۔

ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ اور میزبان بھارت پہلے ہی چھ میچز جیت کر سیمی فائنل میں جگہ بنا چکی ہیں جبکہ چار میچز جیتنے والی آسٹریلیا کی ٹیم کی بھی اگلے مرحلے تک رسائی یقینی ہے کیونکہ اسے اپنے اگلے تین میں سے دو میچز افغانستان اور بنگلہ دیش جیسے کمزور حریفوں کے خلاف کھیلنے ہیں۔

ورلڈ کپ میں اب تک نیوزی لینڈ کے 7 میچوں میں آٹھ، پاکستان کے 7 میچوں میں چھ اور افغانستان کے چھ میچوں میں چھ پوائنٹس ہیں اور اس طرح سے ان تینوں ہی ٹیموں کے اگلے مرحلے تک رسائی کے امکانات موجود ہیں۔

پاکستان کی ٹیم کو سیمی فائنل تک رسائی کے لیے ناصرف اگلے دونوں میچوں میں کامیابی درکار ہے بلکہ نیٹ رن ریٹ میں بھی نیوزی لینڈ کو پیچھے چھوڑنا ہو گا۔

گرین شرٹس کا اگلے دو میچوں میں گزشتہ ورلڈ کپ کی فائنلسٹ ٹیموں نیوزی لینڈ اور دفاعی چیمپیئن انگلینڈ سے سامنا ہو گا۔

اس وقت پاکستان کا رن ریٹ منفی 0.024 اور نیوزی لینڈ کا 0.484 ہے۔

اگر پاکستان کی ٹیم نیوزی لینڈ کو اگلے میچ میں 83 رنز یا زائد سے شکست دیتی ہے یا بعد میں بیٹنگ کرتے ہوئے 35 اوورز میں ہدف حاصل کر لیتی ہے تو وہ رن ریٹ میں کیویز کو پیچھے چھوڑ دے گی۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے میچ کے بعد بھی فائنل چار ٹیموں کا فیصلہ پاکستان کے انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے سری لنکا سے میچ کے بعد ہی ہو گا۔

اس صورت میں بھی پاکستان کو دفاعی چیمپیئن کو ناصرف لازمی شکست دینا ہو گی تاہم قومی ٹیم کو یہ فائدہ ہو گا کہ چونکہ نیوزی لینڈ کی ٹیم سری لنکا سے میچ کھیل چکی ہو گی، اس لیے اسے اندازہ ہو گا کہ سیمی فائنل تک پہنچنے کے لیے اسے انگلینڈ کے خلاف کتنے مارجن سے فتح درکار ہے۔

اگر پاکستان کی ٹیم نیوزی لینڈ سے ہار جاتی ہے تو ایسی صورت میں اس کی سیمی فائنل تک رسائی کے تمام دروازے بند ہو جائیں گے اور انگلینڈ کے خلاف کامیابی بھی کسی کام نہ آئے گی۔

دوسری جانب افغانستان کی ٹیم بھی سیمی فائنل کھیلنے کی اہم دعویدار ہے اور اگلے تین میں سے دو میچوں میں فتح بھی اس کے لیے راہیں ہموار کر دے گی۔

انگلینڈ، پاکستان اور سری لنکا جیسی ورلڈ چیمپیئنز کو شکست دینے والی افغان ٹیم کا اگلا مقابلہ نیدرلینڈز جیسے آسان حریف سے ہے لیکن ان کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ انہیں اپنے آخری دونوں میچز آسٹریلیا اور جنوبی افریقا جیسے حریفوں سے کھیلنے ہیں۔

اگر افغانستان کی ٹیم تین میچ جیت جاتی ہے تو اس کی سیمی فائنل تک رسائی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہو گی جبکہ نیدرلینڈز کو مات دینے کے بعد اگر وہ آسٹریلیا یا جنوبی افریقہ میں سے بھی کسی کو مات دیتی ہے تو اس کی فائنل فور ٹیموں میں شمولیت کی امیدیں روشن رہیں گی۔

تاہم اگر افغانستان کی ٹیم پانچ میچ جیت جاتی ہے تو ایسی صورت میں معاملہ رن ریٹ پر آئے گا اور افغانستان کا رن ریٹ اس وقت انتہائی برا ہے لہٰذا منفی 0.718 کے رن ریٹ کی ٹیم کو اگلے مرحلے کے لیے اگلے تینوں ہی میچوں میں لازمی فتح درکار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں