اقوام متحدہ نے علاقائی امن کیلئے پاکستان کی دلیل کی توثیق کردی

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2023
پاکستان کی جانب سے پیش کی جانے والی تینوں قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی جانب سے پیش کی جانے والی تینوں قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئی—فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے ادارے نے پاکستان کی اس دلیل کی توثیق کر دی کہ ریاستوں کی دفاعی صلاحیتوں میں توازن برقرار رکھنے سے خطے کا امن اور استحکام مضبوط ہوتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق خطے اور ذیلی خطے کی سطح پر روایتی اسلحہ کے کنٹرول کی قرارداد پاکستان کی جانب سے پیش کردہ تین قرارداوں میں سے ایک تھی جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی پہلی کمیٹی میں جمعہ کو پاکستان نے پیش کی۔

کمیٹی نے پیش کردہ تینوں قراردادیں منظور کرلیں اور اعتماد سازی کے اقدامات (سی بی ایم) اور تخفیف اسلحہ کی اہمیت پر زور دیا۔

قراردادوں کی منظوری اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ پاکستان کی اسلحہ کم کرنے اور اس کے کنٹرول کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں کو زبردست بین الاقوامی حمایت حاصل ہے، اسلام آباد ایک ہی خطے اور ذیلی خطے میں قائم ممالک میں دفاعی صلاحیتوں میں توازن برقرار رکھنے اور تحمل کی بھی وکالت کرتا ہے، جیسے جنوبی ایشیا میں پاکستان اور بھارت۔

’خطوں اور ذیلی خطوں کے تناظر میں علاقائی تخفیف اسلحہ اور اعتماد سازی کے اقدامات‘ کے عنوان سے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔

علیحدہ قرارداد جس کا عنوان ’علاقے اور ذیلی علاقوں میں روایتی اسلحہ کنٹرول‘ تھا کو 182 حمایتی ووٹ حاصل ہوئے، بھارت وہ واحد ملک تھا جس نے اس کی مخالفت کی۔

ووٹنگ جمعرات کی سہ پہر منعقد کی گئی اور اب قراردادیں جنرل اسمبلی میں منظور ہونے کے لیے جائیں گی۔

پاکستان نے خطے میں تخفیف اسلحہ کو آگے بڑھانے ، اعتماد سازی کے اقدامات اور روایتی اسلحہ کنٹرول کرنے کی اقوام متحدہ کے اقدامات کی مسلسل قیادت کی ہے۔

پاکستان کے حالیہ اقدام نے جنوبی ایشیا میں ضرورت سے ملٹری کے خطرے کو تسلیم کرتے ہوئے بین الاقوامی امن ، سیکیورٹی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے علاقائی اور بین الاقوامی حکمت عملی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

انہوں نے ان خطرات سے نمٹنے کے لیے اقدامات پیش کیے اور سی بی ایم کو خطوں اور ذیلی خطوں میں فروغ دینے کی اہمیت کو اجاگر کیا تاکہ تناؤ میں کمی لائی جاسکے ساتھ ہی مزید علاقائی تخفیف اسلحہ اور جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کی کوششوں کو سراہا۔

اس قرارداد نے ،جس کا مخصوص ہدف علاقوں اور ذیلی علاقوں میں روایتی اسلحہ کنٹرول تھا ، اور ریاستوں کے درمیان متوازن دفاعی صلاحیت کو برقرا رکھنے کی اہمیت پر زور دیا تاکہ عالمی امن اور استحکام کو مضبوط بنایا جا سکے۔

قراردادوں نے جنوبی ایشیا میں ضرورت سے زیادہ روایتی ملٹری کے خطرے کی طرف بھی توجہ دلائی جہاں بھارت روایتی اسلحہ جمع کر رہا ہے اور دیگر ریاستوں بالخصوص پاکستان کو اپنی دفاعی صلاحیت کو غیر معمولی طور پر بڑھانے کے اقدامات لینے کے لیے مجبور کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی کمیٹی میں پاکستان نے ان خطروں سے نمٹنے کے لیے اقدامات پیش کیے، جو روایتی عدم توازن کے ساتھ جڑے ہیں اور علاقے میں تناؤ کم کرنے کے لیے سی بی ایم کو خطوں اور ذیلی خطوں میں فروغ دینے کی کوششوں کو سراہا۔

مزید تخفیف اسلحہ اور جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے اقدامات کو بڑھانے کے لیے پاکستان نے اس بات کو تسلیم کیا کہ ریاستوں کی دفاعی صلاحیتوں میں توازن رکھنے سے ہی امن اور استحکام کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں