کوہستان: علما کا این جی او کی خواتین پر ’نامحرم‘ سے ملنے پر پابندی کا اعلان

04 نومبر 2023
علماؤں  نے احکامات نا ماننے کی صورت میں این جی او خواتین کو علاقے سے نکالنے کی تنبیہ جاری کردی۔  — مولانا کریم داد/فیس بک
علماؤں نے احکامات نا ماننے کی صورت میں این جی او خواتین کو علاقے سے نکالنے کی تنبیہ جاری کردی۔ — مولانا کریم داد/فیس بک

کوہستان میں مقامی علما نے اعلان کیا ہے کہ غیر سرکاری تنظیم (این جی او) میں کام کرنے والی خواتین کو عوامی سطح پر ’نا محرم مردوں‘ کے ساتھ ملنے کی اجازت نہیں ہوگی اور ایسا کرنے کے لیے انہیں مخصوص ہدایات پر عمل کرنا ہوگا جس کا انحصار ان کی ازدواجی حیثیت پر ہے۔

خیبرپختونخوا کے علاقے کوہستان لوئر میں 12 اراکین پر مشتمل علما کے ایک گروپ نے بیان جاری کیا ہے کہ اگر کوئی شادہ شدہ خاتون کسی نا محرم کے ساتھ پائی گئی تو اسے علاقے سے نکال دیا جائے گا، اگر عورت غیر شادی شدہ ہو تو اس کے ساتھ پائے جانے والے مرد کو اس سے شادی کرنی ہوگی۔

تاہم، کوہستان کے علاقے پٹن کے اسسٹنٹ کمشنر محمد بلال نے علما کا ’اعلان‘ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس پر عمل درآمد کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

دوسری جانب مذکورہ علما کے گروپ میں شامل مولانا کریم داد نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ پر ’فیصلہ‘ پوسٹ کیا اور دعویٰ کیا کہ پٹن کے اسٹیشن ہاؤس افسر(ایس ایچ او) کو اس فیصلے سے آگاہ کر دیا گیا۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے مولانا کریم داد نے کہا کہ ’ہم کوہستان میں غیر مذہبی کارروائیوں کی حمایت نہیں کر سکتے، این جی او کی خواتین ایسی سرگرمیوں میں حصہ لے کر ہماری روایات کی خلاف ورزی کرتی ہیں‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اگر وہ مذہنی قوانین کے مطابق کام کریں گی تو ہم ان کی حفاظت اور ان کی حمایت کریں گے، مگر ہماری رسم و روایات کی خلاف ورزی، جن کی شریعت میں اجازت نہیں، برداشت نہیں کی جاسکتی‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’این جی او سے منسلک وہ خواتین جو ہماری ہدایات نظر انداز کررہی ہیں، انہیں رضاکارانہ طور پر کوہستان چھوڑنے کے بارے میں سوچنا چاہیے ورنہ ہم یا تو ان کو نکالنے کے لیے اقدامات کر سکتے ہیں یا ان کے ساتھیوں کے ساتھ ان کی شادی کی سہولت فراہم کر سکتے ہیں، جن کے ساتھ وہ دیکھی گئی ہوں‘۔

ایک اور عالم دین مولانا فضل وہاب نے دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ تمام علمائے کرام نے متفقہ طور پر کیا ہے۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر پٹن نےاصرار کیا کہ علمائے کرام نے یہ فیصلہ اپنی ذاتی حیثیت میں کیا ہے۔

انہوں نے اس بات کی نشان دہی کی کہ این جی اوز 8 مہینوں سے اس علاقے میں کام کر رہی ہیں اور علما نے کبھی شکایت نہیں کی۔

اسسٹنٹ کمشنر کا کہنا تھا کہ ’یہ بلیک میلنگ کا ایک طریقہ معلوم ہوتا ہے اور کچھ نہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں