ورلڈ کپ کے اہم میچ میں نیوزی لینڈ نے سری لنکا کو باآسانی 5 وکٹوں سے شکست دے کر سیمی فائنل کی دوڑ میں شامل پاکستان اور افغانستان کو انتہائی مشکل میں ڈال دیا ہے

چناسوامی کرکٹ اسٹیڈیم بنگلورو میں کھیلے گئے میچ میں نیوزی لینڈ کے باؤلرز نے بہترین حکمت عملی کے تحت باؤلنگ کی اور سری لنکا کی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ٹیم ٹرینٹ بولٹ اور دیگر باؤلرز کے ساتھ ریت کی دیوار ثابت ہوئی۔

سری لنکا کی پوری ٹیم 171 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی تو نیوزی لینڈ کو سیمی فائنل تک رسائی کے لیے بہتر رن ریٹ کے ساتھ فتح حاصل کرنے کا موقع ملا اور اس کا انہوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا۔

نیوزی لینڈ نے فتح کے ساتھ گروپ مرحلہ مکمل کرلیا جہاں انہوں نے آغاز دفاعی چمپیئن انگلینڈ کو شکست سے کیا تھا جبکہ سیمی فائنل کی دوڑ میں شامل دیگر دونوں ٹیمیں پاکستان اور افغانستان کو ابھی مزید ایک،ایک میچ کھیلنا ہے۔

پاکستان اور افغانستان کو اپنے میچز نہ صرف جیتنا ہے بلکہ ناقابل حصول رن ریٹ بھی عبور کرنا ہوگا جو بظاہر ناممکن لگ رہا ہے لیکن رواں ورلڈ کپ میں جس طرح ریکارڈ ٹوٹ اور بن رہے ہیں تو ایسے جب تک دونوں ٹیموں کے میچز مکمل نہیں ہوتے حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

نیوزی لینڈ نے اپنے 9 میچوں میں 5 میں فتح اور 4 میں شکست کے ساتھ 10 پوائنٹس حاصل کرلیے ہیں اور رن ریٹ 0.743 ہے۔

پاکستان نے اب تک 8 میچ کھیلے ہیں، 4 میں کامیابی اور 4 میں ناکامی کے ساتھ 8 پوائنٹس ہیں اور رن ریٹ 0.036 ہے۔

افغانستان نے بھی 8 میں سے 4 میں فتح اور 4 ناکامی سمیٹی ہے لیکن خراب رن ریٹ منفی 0.339 کے ساتھ تقریباً سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہوچکی ہے۔

میزبان بھارت، جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کی ٹیمیں پہلے ہی سیمی فائنل میں جگہ پکی کر چکی ہیں لیکن چوتھی ٹیم کا فیصلہ ہفتے کو پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان مقابلے کے بعد واضح ہوجائے گا۔

پاکستان کو سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے انگلینڈ سے مشکل مقابلے کا سامنا ہے، اس کے لیے قومی ٹیم کے پاس دو راستے موجود ہیں، اگر دفاعی چمپیئن انگلینڈ کے قومی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتی ہے تو کم از کم 300 رنز بنانے ہوں گے اور 287 رنز کے مارجن سے انگلینڈ کو آؤٹ کرنا ہوگا۔

بلے بازوں کے لیے یہ یہ ہدف مقرر کرنا مشکل نہیں ہے لیکن اصل امتحان باؤلرز کا ہوگا جو پورے ٹورنامنٹ میں شائقین کو مایوس کر چکے ہیں، شاہین شاہ آفریدی اور ساتھی باؤلرز کو 300 رنز کے دفاع میں انگلینڈ کی پوری ٹیم کو 13 رنز پر آؤٹ کرنا ہوگا۔

دوسری صورت میں اگر انگلینڈ کی ٹیم پہلے بیٹنگ کرتی ہے تو ایک دفعہ پھر باؤلرز کو امتحان پر پورا اترنا ہوگا اور دفاعی چمپیئن کو 50 رنز کے اندر آؤٹ کرنا ہوگا جبکہ بلے بازوں کو 50 رنز 2 اوورز اور 5 گیندوں پر حاصل کرکے سیمی فائنل میں جگہ بنانی ہوگی۔

دونوں صورتوں میں باؤلرز کو کڑے امتحان کا سامنا ہے جبکہ بلے بازوں کو بھی روایت سے ہٹ کر کارکردگی دکھانے کی ضرورت ہے۔

علاوہ ازیں اعداد وشمار میں مزید تبدیلی میچ کے دوران اس وقت ہوگی جب قومی ٹیم مطلوبہ مارجن سے آگے نکل جاتی ہے دوسری صورت میں ٹیم کو فائنل فور میں جگہ بنانا مشکل ہوگا۔

ادھر افغانستان کو سیمی فائنل تک رسائی کے لیے نیوزی لینڈ کا رن ریٹ عبور کرنا ہوگا اور اس کے لیے رواں ورلڈ کپ کی اب تک کی دوسری بہترین ٹیم جنوبی افریقہ کو 438 رنز کے مارجن سے شکست دینا ہوگی۔

دوسری جانب انگلینڈ کو چمپیئنز ٹرافی میں جگہ برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے خلاف جیت درکار ہے۔

اب دیکھنا ہوگا کہ قومی ٹیم سیمی فائنل تک رسائی کے لیے انگلینڈ کے خلاف میچ میں کتنی محنت کرتی ہے یا پھر غیرذمہ دارانہ انداز میں ورلڈ کپ سے باہر ہوگی، فیصلہ ہفتے کو ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں