غزہ کے انڈونیشین ہسپتال کے احاطے میں مقامی صحافی کی جانب سے لائیو رپورٹنگ کے دوران اسرائیل کی جانب سے خوفناک بمباری کی گئی، دل دہلا دینے والے مناظر کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہوگئے۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فضائی بمباری اور زمینی حملوں میں مرنے والے فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار سے زائد ہوگئی ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے شمال میں 4 ہسپتالوں کے اندر یا قریب دھماکے ہوئے ہیں، ان میں الشفا ہسپتال، القدس اور انڈونیشین ہسپتال اور الناصر ہسپتال شامل ہیں۔

وزارت صحت کے ترجمان اشرف القدرہ کے مطابق اسرائیلی فوج نے الشفاء ہسپتال کے احاطے پر حملہ کیا، جہاں ہزاروں بے گھر فلسطینی پناہ گزین موجود تھے۔

ترجمان نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’اسرائیل اب ہسپتالوں کو نشانہ بنارہا ہےجو انتہائی خطرناک ہے ، اسرائیل چاہتا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کے ساتھ ہسپتال کے مریضوں اور طبی ماہرین کو بھی بے گھر کردے۔‘

الشفاء ہسپتال کے ڈائریکٹر جنرل محمد ابو سلمیہ کا کہنا تھا کہ ہسپتال کے قریب مسلسل ہونے والے دھماکوں کی وجہ سے طبی عملے اور مریض خوف میں مبتلا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہسپتال کے قریب ہر دوسرے سیکنڈ بمباری ہورہی ہوتی ہے، ہسپتال کی کئی کھڑکیاں ٹوٹ چکی ہیں، طبی عملہ اور مریض اور پناہ گزین شدید خوب میں مبتلا ہیں۔‘

اسرائیلی فوج کی جانب سے جن ہسپتالوں میں بمباری کی گئی ان میں انڈونیشین ہسپتال بھی شامل ہے۔

انڈونیشیا کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ غزہ میں رات گئے ہونے والی بمباری سے انڈونیشین ہسپتال کو بھی نقصان پہنچا ہے، جہاں ہزاروں زخمی اور بے گھر فلسطینی پناہ لے رہے تھے۔’

وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ’انڈونیشیا ایک بار پھر غزہ میں عام شہریوں پر اسرائیل کے وحشیانہ حملوں کی مذمت کرتا ہے۔‘

اسی ہسپتال کے احاطے سے الغد نامی عرب کے مقامی چینل کے رپورٹر لائیو کوریج کررہے تھے، لائیو رپورٹنگ کے دوران اسرائیل جانب سے ہسپتال کے قریب خوفناک بمباری کی گئی جس کے مناظر کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہوگئے۔

برطانوی آن لائن خبر رساں ادارے ’مڈل ایسٹ آئی‘ کی جانب سے جاری ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ صحافی لائیو رپورٹنگ کررہا ہے کہ اسی دوران اچانک پہلا فضائی حملہ ہوتا ہے، جس پر صحافی کہتے ہیں کہ ’آپ نے ایک اور فضائی حملہ دیکھا‘۔

اسی دوران اینکر صحافی کو محفوظ مقام تلاش کرنے کو کہتے ہیں کہ اچانک اسرائیل کی جانب سے دوسرا فضائی حملہ ہوتا ہے اور صحافی کچھ دیر کے لیے محفوظ مقام پر چلے جاتے ہیں۔

کچھ دیر بعد صحافی پریس ہیلمٹ پہن کر واپس لائیو رپورٹنگ کی ذمہ داریاں سرانجام دیتے ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے خوفناک فضائی حملے کے مناظر کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہوگئے ہیں، اسرائیلی بمباری کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی گردش کررہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں