نگران وفاقی حکومت کی عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ قرض پروگرام کے جائزے کی بات چیت جاری ہے، اس نے کلائمٹ فنانسنگ پالیسی کو جلدازجلد حتمی شکل دینے اور مزید تین اہم سرکاری ملکیتی اداروں کو وزارت خزانہ کے سینٹرل مانیٹرنگ یونٹ (سی ایم یو) کی نگرانی میں دینے کا فیصلہ کیا ہے، جو اب تک آپریشنل نہیں ہو سکا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جن اداروں کو زیادہ نگرانی کی فہرست میں رکھا ہے، ان میں پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی)، پاکستان پوسٹ اور پاکستان براڈکاسٹنگ کارپوریشن شامل ہیں۔

یہ فیصلہ دورے پر آئے آئی ایم ایف مشن اور خزانہ، منصوبہ بندی اور توانائی کی وزارتوں، نیپرا، ایف بی آر اور مرکزی بینک کے درمیان تفصیلی بات چیت کے بعد سامنے آیا ہے۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم نے تکنیکی جائزہ جمعہ کو مکمل کر لیا، جبکہ پالیسی سطح پر بات چیت نگران وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی سربراہی میں پیر کو شروع ہوگا اوراگلے ہفتے کے آخر تک ختم ہونے کی امید ہے۔

دونوں فریقین نے ریاستی ملکتی اداروں کے حوالے سے پالیسی کی تشکیل اور دسمبر تک ان تمام اداروں کی مالیاتی کارکردگی کو بہتر کرنے اور تین مزید ریاستی اداروں کو کارپوریٹ گورننس قوانین کے تحت لانے اور وزارت خزانہ کی براہ راست نگرانی پر اتفاق کیا ہے۔

اسی طرح دونوں جانب سے جلد کلائمٹ فنانسنگ پالیسی کو حتمی شکل دینے کی اہمیت کو بھی تسلیم کیا، جو موسمیاتی تبدیلی اور گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کے اقدامات سے متعلق بین الاقوامی امداد اور قرضوں تک رسائی کے لیے اہم ہے۔

سینٹرل مانٹیرنگ یونٹ کے حوالے سے حکومت نے آئی ایم ایف کو بتایا کہ بھرتیوں کے چیلنجز کے سبب اس کے آغاز میں تاخیر ہوئی ہے، کیونکہ یونٹ قابل ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، تاہم مسئلے کو حل کرنے کے لیے بہتر ضوابط کے ساتھ بھرتی کا عمل دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔

اسی طرح کم تبدیلیوں کے ساتھ ریاستی ملکیتی اداروں کے حوالے سے پالیسی کے مسودے کو بھی حتمی شکل دے دی گئی ہے اور توقع ہے کہ کابینہ کی متعلقہ کمیٹی کی جانب سے کلیئر ہونے کے بعد وفاقی کابینہ اس کی منظوری دے دی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں