سخت اقدامات کالعدم ٹی ٹی پی کے خلاف اٹھائیں، عام افغان اور دہشت گردوں میں فرق رکھیں، بلاول بھٹو

اپ ڈیٹ 11 نومبر 2023
بلاول بھٹو نے کہا کہ غیرقانونی افغان تارکین وطن کے حوالے سے نگران حکومت کی پالیسی واضح نہیں ہے—فوٹو: رائٹرز
بلاول بھٹو نے کہا کہ غیرقانونی افغان تارکین وطن کے حوالے سے نگران حکومت کی پالیسی واضح نہیں ہے—فوٹو: رائٹرز

سابق وزیرخارجہ و چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے غیرقانونی افغان تارکین وطن کو افغانستان واپس بھیجنے کے لیے اٹھائے جانے والے سخت اقدامات پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ عوام اور دہشت گردوں میں فرق رکھنا چاہیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ سخت اقدامات عام شہریوں کے خلاف نہیں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف اٹھائے جانے چاہئیں۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ کوئی بھی پالیسی بناتے وقت عوام اور دہشت گردوں کے درمیان فرق کرنا چاہیے، اگر آپ عوام کے خلاف جائیں گے تو آپ اپنا ہدف کبھی حاصل نہیں کر پائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ غیر قانونی افغان تارکین وطن کی وطن واپسی کے حوالے سے نگران حکومت کی پالیسی واضح نہیں ہے۔

’اقدامات بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہیں‘

حکومت نے ابتدائی طور پر پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افغان تارکین وطن کو 31 اکتوبر تک رضاکارانہ طور پر وطن واپسی کا انتباہ دیا تھا، تاہم اب وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی کے مطابق حکام نے کارروائی آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے اور رجسٹرڈ افغان شہریوں کو بھی ملک بدر کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔

جمعرات (9 نومبر) کو سینیٹ میں بھی اس معاملے پر بحث ہوئی جہاں نگران حکومت کے فیصلے پر ایوان منقسم نظر آیا۔

دریں اثنا دفتر خارجہ نے پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان مہاجرین کو ملک بدر کرنے کی فیصلے پر کی جانے والے تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدامات بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہیں۔

مستقبل کے استعمال کیلئے ڈیٹا محفوظ

تارکین وطن کی رضاکارانہ وطن واپسی کے عمل میں شامل عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان سے جانے والے غیر قانونی افغان شہریوں کا نادرا کے ذریعے ڈیٹا مرتب کیا جارہا ہے، جسے مستقبل کے استعمال کے لیے محفوظ رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے نادرا ملک چھوڑنے والے ہر غیر قانونی تارکین وطن کا ڈیٹا محفوظ کر رہا تھا، تاہم بعد میں حکومت نے خواتین اور 14 سال سے کم عمر کے بچوں کو استثنیٰ دے دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیا ڈیٹا بیس افغان سٹیزن کارڈ کے موجودہ ریکارڈ اور رجسٹریشن کارڈ ہولڈرز کے ثبوت کے ساتھ رکھا جا رہا ہے، غیر قانونی تارکین وطن کے پاس دونوں نہیں ہیں۔

وطن واپسی سے قبل غیر قانونی تارکین وطن کے لیے درکار کارروائی میں شامل ایک سینیئر عہدیدار نے بتایا کہ یہ سب مستقبل کے لیے کیا جا رہا ہے۔

جب اس ریکارڈ کے مستقبل کے استعمال کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس کے متعدد استعمال ہوسکتے ہیں جو پہلے انفرادی پروفائلز کی عدم موجودگی کی وجہ سے ممکن نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ اب چونکہ ان لوگوں کی تصاویر اور فنگر پرنٹس سمیت دیگر ڈیٹا محفوظ رکھا جا رہا ہے تو ہم کم از کم مستقبل میں کسی بھی واقعے کی صورت میں مجرموں کی شناخت کر سکیں گے۔

’2 لاکھ سے زائد غیرقانونی تارکین وطن واپس لوٹ گئے‘

حکام نے بتایا کہ غیرقانونی طور پر پاکستان میں مقیم افغان شہریوں کی وطن واپسی گزشتہ روز بھی جاری رہی، ایک ہزار 136 مرد، 810 خواتین، ایک ہزار 453 بچے اور ملک بدر کیے جانے والے 206 افراد سمیت 3 ہزار 605 غیرقانونی تارکین وطن گزشتہ روز سرحد عبور کر کے افغانستان چلے گئے۔

17 ستمبر سے اب تک تقریباً 2 لاکھ 18 غیرقانونی تارکین وطن طورخم بارڈر کراسنگ کے ذریعے واپس جا چکے ہیں، جن میں 56 ہزار 569 مرد، 43 ہزار 769 خواتین اور 99 ہزار 680 بچے شامل تھے۔

عہدیدار نے بتایا کہ مانسہرہ سے تقریباً 51 اور چارسدہ سے 40 افراد، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے، گزشتہ روز پشاور کے ہولڈنگ ایریا سے افغانستان چلے گئے۔

عہدیدار نے مزید بتایا کہ جرائم کی پاداش میں قید 2 پاکستانی شہری بھی غیر قانونی تارکین وطن کے گروپ کے ساتھ بارڈر پہنچے گئے تھے اور افغانستان فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ان میں ایک مرد پنجاب سے اور دوسرا آزاد کشمیر سے تھا، ان کی انگلیوں کے نشانات نادرا کے موجودہ ریکارڈ سے مماثل ہونے کے بعد وہ اپنی کوشش میں ناکام رہے اور انہیں متعلقہ علاقوں میں واپس بھیج دیا گیا جہاں سے وہ آئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں