نگران وزیراعظم کی ایف بی آر کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے حکمت عملی مرتب کرنے کی ہدایت

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2023
نگران وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز
نگران وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے — فائل فوٹو: ڈان نیوز

نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی ہے کہ وہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک جامع حکمت عملی مرتب کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم آفس سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ انوار الحق کاکڑ نے ایف بی آر کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے اقدامات پر غور کرنے کے لیے گزشتہ روز ایک اجلاس کی صدارت کی۔

اجلاس کے دوران نگران وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال ناگزیر ہے۔

اجلاس میں ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے اور ٹیکس کے نظام کو ڈیجیٹلائز کرنے کے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔

اجلاس کے شرکا نے ایف بی آر کی ری اسٹرکچرنگ کے لیے مختلف تجاویز پر بھی غور کیا، نگران وزیراعظم نے کہا کہ ریونیو اکٹھا کرنا ملکی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے۔

انہوں نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ حال ہی میں اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مختلف مؤثر اقدامات کیے گئے ہیں، تاہم اس کے مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے مزید محنت کی ضرورت ہے۔

اجلاس میں نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر، وزیراعظم کے مشیر احد چیمہ، چیئرمین ایف بی آر، وفاقی سیکریٹری خزانہ اور متعلقہ سینیئر افسران نے شرکت کی۔

دریں اثنا میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ ایف بی آر نے جون 2024 کے آخر تک 15 لاکھ نئے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو ایک منصوبہ پیش کیا ہے۔

رپورٹس میں کہا گیا کہ یہ حکمت عملی آئی ایم ایف حکام کے ساتھ تکنیکی سطح پر بات چیت کے دوران شیئر کی گئی، یہ پاکستان کے مالیاتی فریم ورک کو مؤثر بنانے کی کوششوں میں ایک اہم سنگ میل کی نمائندگی کرتا ہے۔

تکنیکی ٹیم پہلی سہ ماہی کے دوران ٹیکس کلیکشن کے حوالے سے کارکردگی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایف بی آر کے ٹیکس حکام کے ساتھ بات چیت کے متعدد مراحل میں مصروف ہے۔

ایف بی آر کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے نمائندوں نے ٹیکس وصولی کی کوششوں پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

آئی ایم ایف کے تکنیکی عملے نے 2 نومبر کو 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات کا مختصر مدت کا پہلا جائزہ شروع کیا، جو 10 نومبر کو ختم ہوا، بظاہر بیش تر اہداف ٹریک پر ہیں، جو دسمبر میں 71 کروڑ ڈالر کی قسط کے اجرا کی راہ ہموار کرتے ہیں۔

عہدیدار نے کہا کہ ہم نے آئندہ 8 ماہ میں محصولات کی وصولی کے لیے اپنے تخمینوں کو آئی ایم ایف کے ساتھ شیئر کیا ہے، آئی ایم ایف نے ٹیکس وصولی کے لیے نئے اقدامات اٹھانے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا۔

ایف بی آر کے اعلیٰ حکام نے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ مالی سال 2024 کے لیے 94 کھرب 15 ارب روپے کا تخمینہ ریونیو وصول کرنے کا ہدف کسی اضافی ٹیکس اقدامات کے بغیر حاصل کیا جائے گا۔

مزید برآں عہدیدار نے ان افواہوں کو مسترد کر دیا کہ آئی ایم ایف کی جانب سے ریونیو اکٹھا کرنے کے ہدف میں اضافے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے یا تاجروں اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر پر مزید ٹیکس لگانے کا کوئی منصوبہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں