عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ پہلے جائزے میں عملے کی سطح پر معاہدہ طے پاگیا ہے اور ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری سے 70 کروڑ ڈالر جاری کردیے جائیں گے۔

عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف اور پاکستانی حکام کے درمیان اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ (ایس بی اے) کے تحت پہلے جائزے پر عملے کی سطح پر معاہدہ طے پایا گیا جو ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری پر پاکستان کی 70 کروڑ ڈالر تک رسائی ہوگی۔

آئی ایم ایف نے بتایا کہ ناتھن پورٹر کی سربراہی میں وفد نے 2 نومبر سے 15 نومبر 2023 تک اسلام آباد کا دورہ کیا تاکہ آئی ایم ایف کے اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کے تحت پاکستان کے معاشی پروگرام کے پہلے جائزے پر مذاکرات کیے جائیں۔

اعلامیے کے مطابق ناتھن پورٹر نے دورے کے اختتام پر بیان میں کہا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم پاکستانی حکام کے ساتھ 3 ارب ڈالر کے پروگرام کے تحت پہلے جائزے پر عملے کی سطح پر معاہدہ طے پا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ایگزیکٹیو بورڈ کی منظوری کے بعد 70 کروڑ ڈالر دستیاب ہوں گے اور پروگرام کے تحت جاری رقم مجموعی طور پر تقریباً 1.9 ارب ڈالر ہوجائے گی۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ سے آئی ایم ایف کے مشن چیف ناتھن پورٹر اور پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی ریزیڈنٹ نمائندہ ایستھر پیریز نے ملاقات کی اور انہیں اسٹینڈ بائی معاہدے (ایس بی اے )کے پہلے جائزہ کے تحت حکومتی ٹیم کے ساتھ تکنیکی سطح پر ہونے والے مذاکرات کی صورت حال سے آگاہ کیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ناتھن پورٹر نے پروگرام کے سہ ماہی اہداف پورے کرنے میں حکومت پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کوششوں کے نتیجے میں تکنیکی سطح پر بات چیت کا مثبت نتیجہ نکلا ہے اور دونوں ٹیموں نے ایس بی اے کے مختلف پہلوؤں پر وسیع تناظر میں بات چیت کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تکنیکی سطح کے مذاکرات میں وزیر خزانہ اور ان کی ٹیم اور گورنر اسٹیٹ بینک کے ساتھ ان کی ٹیم کے کردار کو سراہا۔

بیان میں کہا گیا کہ نگران وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ جاری کام پر آئی ایم ایف کی ٹیم کا شکریہ ادا کیا اور وزیر خزانہ کی قیادت اور پروگرام کو آگے بڑھانے میں ان کی ٹیم کے تعاون کی تعریف کی اور گورنر اسٹیٹ بینک کے کردار کو بھی سراہا۔

وزیر اعظم نے آئی ایم ایف کے ساتھ متفقہ اصلاحاتی کوششوں کے لئے حکومت کے مستقل عزم کا اعادہ کیا جس کا مقصد طویل مدت میں پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنا ہے۔

اس سے قبل آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے تحت 3 ارب ڈالر کی دوسری قسط کے اجرا کا معاہدہ رواں ہفتے ہونے کی توقع ہے۔

یاد رہے کہ 29 جون کو آئی ایم ایف اور پاکستان نے ملک کا معاشی بحران کم کرنے کے لیے عملے کی سطح پر 3 ارب ڈالر اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدہ کیا تھا۔

اس معاہدے کا پاکستان کو طویل عرصے سے انتظار تھا جس کی ڈولتی معیشت ملک کے دیوالیہ ہونے کے خطرے کا سامنا کر رہی تھی۔

تقریباً 8 ماہ کی تاخیر کے بعد ہونے والا یہ معاہدہ جولائی کے وسط میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط تھا۔

معاہدے کے تحت 13 جولائی کو عالمی مالیاتی فنڈ سے پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط موصول ہوگئی تھی جب کہ اس جائزے کے بعد مزید 70 کروڑ ڈالر کی دوسری قسط ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد جاری کی جائے گی۔

9 ماہ پر محیط 3 ارب ڈالر کی فنڈنگ پاکستان کے لیے اس وقت توقع سے زیادہ تھی کیونکہ ملک 2019 میں طے پانے والے 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے بقیہ ڈھائی ارب ڈالر کے اجرا کا انتظار کر رہا تھا، جس کی میعاد پہلے ہی ختم ہو گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں