ملک بدری کے دوران افغان شہریوں کے ساتھ ’بدسلوکی‘ کی رپورٹس پر اقوام متحدہ کا اظہار تشویش

اپ ڈیٹ 17 نومبر 2023
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے کہا بلاجواز گرفتاریاں اور نظربندیاں عالمی قوانین کے تحت پاکستان پر عائد ذمہ داریوں کے منافی ہیں — فائل فوٹو: اے پی پی
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے کہا بلاجواز گرفتاریاں اور نظربندیاں عالمی قوانین کے تحت پاکستان پر عائد ذمہ داریوں کے منافی ہیں — فائل فوٹو: اے پی پی

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے ان رپورٹس پر تشویش کا اظہار کیا ہے جن میں پاکستان سے افغان شہریوں کی جبری بے دخلی کے دوران ان کے ساتھ بدسلوکی، ان کی بلاجواز گرفتاری، نظربندی، ان کی املاک اور ذاتی اشیا کو تباہ کرنے اور ان سے بھتہ طلب کیے جانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا یہ نئی پیش رفت پاکستان کی دہائیوں پرانی اس روایت سے متصادم ہے جس میں اس نے بڑی تعداد میں افغان مہاجرین کی فراخدلی کے ساتھ میزبانی کی۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نے حکومت پاکستان سے افغان شہریوں کی وطن واپسی کے پروگرام کو اس وقت تک معطل کرنے کی اپیل کی جب تک کہ انفرادی تشخیص کے طریقہ کار اور عالمی قانون کے تحت درکار دیگر اقدامات پر عمل درآمد نہ کرلیا جائے۔

انہوں نے اپیل کی کہ قانون نافذ کرنے والے افسران کی جانب سے بدسلوکی کی شکایات کی تحقیقات کی جائیں۔

بیان کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کو سرحد پار کرنے والے افغان شہریوں کی جانب سے یہ شکایات موصول ہوئیں جن میں الزام لگایا گیا کہ ان کے ساتھ پاکستانی حکام نے بدسلوکی کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلاجواز گرفتاریاں اور نظر بندیاں عالمی قوانین کے تحت پاکستان پر عائد ذمہ داریوں کے منافی ہیں۔

دوسری جانب یو این ایچ سی آر اور آئی او ایم نے ستمبر 15 سے 11 نومبر تک افغان شہریوں کی گرفتاری اور حراست کے معاملے پر جاری مشترکہ بیان میں کہا کہ افغان شہریوں کی گرفتاری کی شرح میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جب کہ اس حوالے سے سفری دستاویزات نہ رکھنے والے افغان شہری سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں