الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نگران وزیر اعظم اور وفاقی کابینہ کے اثاثہ جات اور واجبات کے اسٹیٹمنٹ جاری کر دیے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیراعظم انوار الحق کاکڑ امیر آدمی نہیں ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سابق سینیٹر کو ورثے میں قلعہ سیف اللہ میں 20 ایکڑ زمین ملی اور ان کے پاس ایک مائئنگ کمپنی میں صرف 100 حصص ہیں، جن کی مالیت 50 ہزار روپے ہے۔

ان کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے جانے والے اسٹیٹمنٹ کے مطابق نگران وزیراعظم کی اہلیہ کے پاس 10 تولے سونا اور زیورات، ان کے گھر میں استعمال ہونے والی اشیا کی مالیت 4 لاکھ روپے ہے جبکہ انوار الحق کاکڑ کے پاس کوئی گاڑی یا ملک سے باہر کوئی کاروبار نہیں ہے، تاہم بینک اکاؤنٹ میں یا ان کے پاس نقد 4 کروڑ 77 لاکھ 20 ہزار روپے ہیں۔

بلوچستان کے مضبوط قبائلی خاندان سے تعلق رکھنے والے کابینہ کے اہم رکن نگران وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی کے پاس 90 اونٹ، 8 ہزار 870 دنبے، 4 ہزار 60 بکریاں، 400 گائیں، 80 بیل اور 86 بھینسیں ہیں، یہ سب انہیں ورثے میں ملی ہیں جن کی مالیت تقریباً 7 کروڑ روپے ہے، ان کے پاس تقریباً 74 لاکھ 20 ہزار روپے کی نقد رقم ہے، اس کے علاوہ ان کے گھر میں استعمال ہونے والی کی اشیا کی قیمت 68 لاکھ روپے ہے۔

سرفراز بگٹی کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائے اسٹیٹمنٹ کے مطابق ان کے پاس ایک کروڑ 2 لاکھ روپے مالیت کی 2010 ماڈل کی ایک گاڑی اور بلوچستان کے علاقے سوئی میں ایک سی این جی اسٹیشن میں شیئرز ہیں، انہوں نے ای سی پی کو بتایا کہ ان کی اہلیہ کے پاس کوئی سونا یا زیورات نہیں ہیں۔

سرفراز بگٹی کا ملتان میں 2 کنال کے گھر میں حصہ ہے اور وہ ملتان میں ایک اپارٹمنٹ، اسلام آباد میں ایک گھر اور کوئٹہ میں ایک پلاٹ کے مالک ہیں، جن کی قیمت تقریباً 7 کروڑ 60 لاکھ روپے ہے۔

نگران وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کے پاس ’کوئی کار یا کوئی گاڑی نہیں ہے‘۔

ڈاکٹر شمشاد اختر نے بتایا کہ انہیں وراثت میں 2 لاکھ روپے کا سونا ملا اور ان کے پاس گھریلو سامان بشمول فرنیچر کی مالیت 2 لاکھ روپے ہے، تاہم نگران وفاقی وزیر خزانہ کے پاس 21 لاکھ 90 ہزار روپے کے تحفے میں ملےاثاثے اور 58 لاکھ 60 ہزار روپے نقد یا بینک اکاؤنٹ میں ہیں۔

ان کے ٹی بلز، دیگر کاغذات اور اسٹاک میں 13 کروڑ 40 لاکھ روپے کی سرمایہ کاری ہے، جبکہ وہ بیرون ملک سے 2 ارب 79 کروڑ روپے سے زائد کے اثاثے ملک میں لائی ہیں۔

ان کے پاس اسلام آباد میں ایک پلاٹ، ڈی ایچ اے کراچی میں ایک گھر کی مالیت تقریباً 45 لاکھ 70 ہزار روپے ہے، جو انہیں والد نے تحفے میں دیے ہیں۔

سابق بیوروکریٹ اور نگران وزیر برائے نجکاری فواد حسن فواد پر 13 کروڑ روپے کا بڑا قرضہ ہے، لیکن ان کی واحد جائیداد 3 لاکھ 57 ہزار روپے مالیت کا گوادر میں 100 گز کا پلاٹ ہے۔

ان کے ملک میں 39 لاکھ روپے کے 4 کاروبار ہیں، تاہم ان کے اور ان کی اہلیہ کے پاس موجود اثاثوں میں زیورات، گھریلو اشیا، نقد رقم اور بینکوں میں موجود رقم شامل ہے، جن کی مالیت تقریباً 9 کروڑ 60 لاکھ روپے ہے۔

نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی ریٹائرڈ سرکاری ملازم ہیں، ان کے پاس کیش ہولڈنگز، منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادوں کی مالیت 2 کروڑ 32 لاکھ روپے ہے۔

وہ 25 ہزار روپے مالیت کے ایک چھوٹے سے کنسلٹنسی کے کاروبار کے مالک ہیں، ان کے پاس 2012 ماڈل کی ایک کار کی قیمت 12 لاکھ 50 ہزار روپے ہے، مرتضیٰ سولنگی کی اہلیہ کے پاس 4 تولے سونا اور تقریباً 19 لاکھ 50 ہزار روپے نقد یا بینک میں موجود ہیں، جوڑے کے پاس 10 لاکھ روپے مالیت کا فرنیچر، فٹنگز اور گھریلو سامان ہے۔

نوٹ: رپورٹ کے پہلے ورژن میں سرفراز بگٹی کے کُل اثاثوں کی مالیت غلط تھی جسے اب درست کردیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں