کوہستان: جرگے کے حکم پر لڑکی کے قتل کا معاملہ، مقتولہ کے والد گرفتار

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2023
پولیس افسر کے مطابق مزید گرفتاریاں گاؤں کے دور دراز علاقوں سے کی جائیں گی — فائل فوٹو: اے ایف پی
پولیس افسر کے مطابق مزید گرفتاریاں گاؤں کے دور دراز علاقوں سے کی جائیں گی — فائل فوٹو: اے ایف پی

خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ کے علاقے کوہستان میں کولائی پولیس نے جرگے کے حکم پر لڑکی کو قتل کرنے کے معاملے پر مقتولہ کے والد کو گرفتار کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کولائی پالاس کے برشاریال علاقے میں ایک جرگے نے سوشل میڈیا ویڈیوز اور تصاویر میں لڑکی اور اس کی سہیلی کو گاؤں کے دو لڑکوں کے ساتھ کھڑا دیکھے جانے پر انہیں قتل کرنے کا حکم دیا تھا، یہ عمل علاقے کی روایت کے برعکس سمجھا جاتا ہے جبکہ دوسری لڑکی کو پولیس نے بچا لیا تھا۔

کولائی پالاس کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) مسعود خان نے ڈان کو بتایا کہ ہم نے مرکزی ملزم کو حراست میں لے لیا ہے جبکہ مزید گرفتاریاں گاؤں کے دور دراز علاقوں سے کی جائیں گی، جہاں قتل کیا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کئی گھنٹے پیدل چل کر گاؤں پہنچنے والی پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کو ابھی دیہات سے واپس آنا ہے۔

ڈی ایس پی نے مزید بتایا کہ دوسری لڑکی کی گزشتہ رات اس کے گھر والوں نے گاؤں کے ایک رہائشی کے ساتھ شادی کروا دی۔

پولیس نے لڑکی کی حفاظتی تحویل کے لیے اسے مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا مگر لڑکی نے گھر والوں کے ساتھ رہنے پر اصرار کیا۔

افسر کا کہنا تھا کہ ایلیٹ فورس نے ویڈیو میں نظر آنے والے ایک لڑکے کو حفاظتی تحویل میں لے کر اسے ایک نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس نے جعلی فیس بک پروفائل اور دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے تصاویر اور ویڈیو پوسٹ کرنے والوں کی گرفتاری کو یقینی بنانے کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ سے بھی رجوع کیا ہے۔

علاقہ مکینوں کی جانب سے نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کو رپورٹ نہ کیے جانے پر پالاس پولیس تھانے کے ایس ایچ او نور محمد خان نے تعزیرات پاکستان کی شق 302، 311 اور 109 کے تحت اپنے طور پر واقعے کی ایف آئی آر درج کرلی۔

دریں اثنا، نگران وزیر اعلیٰ ریٹائرڈ جسٹس سید ارشد حسین شاہ نے قتل کی تحقیقات کی ہدایت دی اور پولیس کو بنا کسی تاخیر کے واقعے میں ملوث تمام افراد کو گرفتار کرنے کا حکم دیا۔

وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق نگران وزیر اعلیٰ نے ایڈیشنل چیف سیکریٹری (داخلہ) کو احکامات دیے کہ وہ واقعے کی فوری تحقیقات کے لیے ضروری اقدامات اٹھائیں اور اس کی تفصیلی رپورٹ جمع کروائیں۔

انہوں نے صوبے کی پولیس کو جرم میں ملوث تمام افراد کی گرفتاری کو یقینی بنانے کی بھی ہدایت دی۔

جاری کردہ بیان میں نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، قانون اور انصاف کی حکمرانی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں