پاک-افغان قبائلی کانفرنس میں مشترکہ پالیسیز، کارروائیوں کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2023
ایک فرد نے کہا بعض اشیا پر پابندی کے اقتصادی اثرات کے نتیجے میں دونوں ممالک کے تاجروں کو کافی نقصان ہوا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
ایک فرد نے کہا بعض اشیا پر پابندی کے اقتصادی اثرات کے نتیجے میں دونوں ممالک کے تاجروں کو کافی نقصان ہوا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

افغان پناہ گزینوں کے لیے ریگولیٹڈ پالیسیاں اور غیر قانونی تارکین وطن افغان باشندوں کی بتدریج واپسی کا عمل حالیہ بحران اور پالیسی میں تبدیلی کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتے ہوئے تنازع کو روک سکتا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امارات اسلامیہ افغانستان کو امن اور سیکیورٹی کے تناظر میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔

یہ مشاہدات سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (سی آر ایس ایس) کی جانب سے منعقد کردہ تیسری پاک-افغان قبائل اسٹیک ہولڈرز کانفرنس میں پیش کیے گئے۔

اسلام آباد میں سینٹر فار ریسرچ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اسپن بولدک اور چمن سرحدی علاقے کے سرداروں اور کمیونٹی کے بااثر افراد نے عام مسائل سے نمٹنے اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پالیسیوں کو تشکیل دینے اور ان پر عمل درآمد کرنے پر زور دیا۔

اجلاس میں شریک ایک فرد کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو تعلقات بہتر بنانے اور مزید اہم مسائل بالخصوص غیر دستاویزی افغان باشندوں کی باعزت واپسی اور ان کی بحالی کے مسائل حل کرنے کے لیے ماضی کی چھوٹی چھوٹی تلخیوں کو دور کرنا چاہیے۔

ایک اور فرد نے کہا کہ وطن واپسی کی پالیسی کی وجہ سے پاکستان کو بے جا تنقید کا نشانہ بنایا گیا، کیا ہمارا کوئی بھی پڑوسی ملک یا مغربی ممالک ایسے تارکین وطن کو لیں گے جو غیر دستاویزی/ غیر قانونی ہیں؟

تجارتی اور اقتصادی امور بھی دوران گفتگو زیر بحث آئے، دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں اضافے کے امکانات کو اجاگر کرتے ہوئے اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ چمن سرحد سے 5 سے 8 ہزار افراد روزانہ کاروباری سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں، جس سے ہزاروں خاندانوں کا گزربسر ہوتا ہے۔

ایک افغان فرد کا کہنا تھا کہ ویزا پالیسی یقینی طور پر اس رجحان کو متاثر کرے گی، لہٰذا حکومتوں اور بین الاقوامی برادری کو ایسے افراد اور خاندانوں کے لیے متبادل کاروباری مواقع پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

ایک اور فرد نے کہا کہ بعض اشیا پر پابندی کے اقتصادی اثرات کے نتیجے میں دونوں ممالک کے تاجروں کو کافی نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے تجویز دی کہ اس معاملے میں ہموار اور بروقت رابطہ انتہائی کلیدی ہے۔

پاکستان کے قبائلی رہنماؤں نے امن اور سیکیورٹی کے تناظر میں افغانستان سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔

فورم نے زور دے کر کہا کہ دہشت گردی اور غیر ریاستی عناصر کی کارروائیاں دونوں ممالک کے درمیان تقسیم کو فروغ دے رہی ہیں، اور یہ ضروری ہے کہ ایسی سرگرمیوں سے سختی سے نمٹا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں