کرکٹر صہیب مقصود کا سندھ پولیس پر بھتہ طلب کرنے کا الزام، آئی جی سندھ کا نوٹس، 4 اہلکار گرفتار

اپ ڈیٹ 28 نومبر 2023
ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد پرویز چانڈیو نے اپنی رپورٹ میں بتایا واقعے میں سکرنڈ پولیس کے 4 پولیس اہلکار ملوث پائے گئے ہیں — فوٹو: پاک پیشن نیٹ، سندھ پولیس
ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد پرویز چانڈیو نے اپنی رپورٹ میں بتایا واقعے میں سکرنڈ پولیس کے 4 پولیس اہلکار ملوث پائے گئے ہیں — فوٹو: پاک پیشن نیٹ، سندھ پولیس

قومی کرکٹر صہیب مقصود نے سندھ پولیس پر رشوت طلب کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ خوش قسمت ہیں کہ سندھ میں نہیں پنجاب میں رہتے ہیں جب کہ آئی جی سندھ پولیس کی جانب سے الزامات کا نوٹس لیے جانے کے بعد معاملے میں ملوث 4 اہلکاروں کو گرفتار کرکے ان کے خلاف مقدمہ کرلیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر جاری اپنے ایک بیان میں قومی ٹیم کا حصہ رہنے والے کرکٹر صہیب مقصود نے کہا کہ ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ ہم سندھ میں نہیں پنجاب میں رہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے ساتھی کرکٹر عامر یامین کے ہمراہ زندگی میں پہلی بار بذریعہ روڈ کراچی سے ملتان سفر کر رہا ہوں اور سندھ پولیس اتنی کرپٹ ہے کہ ہر 50 کلومیٹر کے بعد آپ کو روک کر پیسے مانگتی ہے یا آپ کو بغیر کسی وجہ کے پولیس اسٹیشن لے جانے کی دھمکی دیتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ انہیں رشوت دے دیتے ہیں تو 50 کلومیٹر کے بعد پھر وہ آپ کو روکیں گے اور پھر پیسے مانگیں گے۔

صہیب مقصود نے کہا کہ سندھ پولیس میں کرپشن عروج پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پولیس والوں سے کہا کہ ہم بین الاقوامی کرکٹرز ہیں، ہم کراچی میں اپنے میچ کے بعد ملتان جا رہے ہیں لیکن انہوں نے پھر بھی 8 ہزار روپے لیے اور پھر ہمیں جانے دیا۔

اپنی پوسٹ میں کرکٹر نے اس مقام کی نشاندہی نہیں کی کہ یہ واقعہ کہاں پیش آیا، تاہم بعد ازاں نجی نیوز چینل ’جیو‘ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ واقعہ سکرنڈ کے قریب سڑک پر پیش آیا۔

بعد ازاں کرکٹر عامر یامین نے کرکٹر صہیب مقصود کے بیان کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری، سابق وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور سندھ پولیس کے سوشل میڈیا پر موجود آفیشل اکاؤنٹ کو ٹیگ کیا۔

کرکٹرز کے بیانات سامنے آنے کے بعد آئی جی سندھ پولیس رفعت راجا نے کرکٹر عامر یامین کی پوسٹ پر نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی شہید بے نظیر آباد کو فوری تحقیقات کا حکم دیا۔

ترجمان سندھ پولیس کے مطابق آئی جی سندھ نے کہا کہ گزشتہ شب 12 سے ایک بجے کے دوران سپر ہائی وے پر قومی کرکٹرز سے رشوت ستانی کے حوالے سے پیش آنے والے واقعے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

آئی جی سندھ کے حکم کے بعد ڈی آئی جی شہید بینظیر آباد پرویز چانڈیو نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ واقعے میں سکرنڈ پولیس کے 4 پولیس اہلکار ملوث پائے گئے ہیں جنہیں گرفتار کر کے ان کے خلاف باقاعدہ ایف آئی آر درج کرکے قانونی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ کارروائی کے دوران تھانہ سکرنڈ کے ایس ایچ او اور بڑے منشی کو غفلت اور لاپروائی کا مرتکب قرار دے کر معطل کردیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مرتب کردہ انکوائری رپورٹ آئی جی سندھ کو ارسال کی جارہی ہے۔

’رات کے وقت سنسان مقام پر پیش آئے واقعے نے ہمیں خوفزدہ کر دیا‘

آج صبح ’جیو نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے صہیب مقصود نے واقعہ بیان کرتے ہوئے بتایا کہ پیر کو کراچی میں نیشنل ٹی 20 کپ میں ان کی ٹیم کے آخری میچ کے بعد وہ عامر یامین کے ساتھ کراچی سے روانہ ہو گئے۔

ان کا کہنا تھا کہ آدھی رات کے قریب میں گاڑی میں سفر کر رہا تھا، عامر یامین میرے ساتھ تھے، ہم سندھ میں ایک ٹول پلازہ سے گزرے اور دو کلومیٹر کے بعد سکرنڈ کے قریب ایک ویران مقام پر 2 پولیس والوں نے ہمیں روک کر گاڑی کے کاغذات مانگے۔

صہیب مقصود نے کہا کہ پولیس اہلکاروں نے گاڑی کی ہائی بیم لائٹس کے استعمال کے بارے میں استفسار کیا اور ایک لاکھ روپے کے ممکنہ جرمانے کی وارننگ دی۔

کرکٹر نے کہا کہ میں نے اہلکار کو بتایا کہ کاغذات کی جانچ پڑتال ان کے دائرہ اختیار میں نہیں ہے اور اگر ٹریفک پولیس ہمیں روکتی ہے تو وہ عام طور پر اس معاملے پر 2500 روپے تک کا جرمانہ عائد کرے گی۔

صہیب مقصود نے مزید کہا کہ اس کے بعد اس نے ہمیں تھانے لے جانے کی دھمکی دی، ہم پہلی بار سندھ میں سفر کر رہے تھے، اس لیے بات چیت کے بعد ہم نے اہلکار کو 8 ہزار روپے دیے، اس واقعے نے ہمیں خوفزدہ کر دیا کیونکہ یہ رات کا وقت تھا اور سنسان جگہ تھی۔

انہوں نے کہا کہ اس واقعے کے بعد ان کی گاڑی کو پولیس نے 30 سے 40 کلومیٹر کے بعد دوبارہ روکا لیکن ہم رکے نہیں، اس کے بعد ہم سکھر کے ایک ہوٹل میں رکے جہاں ہم نے رات گزاری۔

انہوں نے بتایا کہ پولیس نے انہیں مورو سے تقریباً 68 کلومیٹر پہلے روکا جہاں یہ واقعہ پیش آیا، پولیس بدتمیز تھی اور جب میں نے ان کے افسر سے بات کرنے کی درخواست کی تو ان کا رویہ مزید بگڑ گیا۔

قومی کرکٹر نے کہا کہ سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کا مقصد عوام کو درپیش مشکلات پر روشنی ڈالنا تھا جب کہ جب قانون نافذ کرنے والے اہلکار معروف افراد کے ساتھ بھی اتنا برا سلوک کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں