کراچی: حکومتِ سندھ کا پارکنگ مافیا کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم

10 دسمبر 2023
سندھ ہائی کورٹ میں 13 دسمبر کو دوبارہ اس معاملے کی سماعت ہوگی—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار/شکیل عادل
سندھ ہائی کورٹ میں 13 دسمبر کو دوبارہ اس معاملے کی سماعت ہوگی—فائل فوٹو: وائٹ اسٹار/شکیل عادل

حکومت سندھ نے پارکنگ فیس کے نام پر سرگرم ’بھتہ مافیا‘ کے خلاف بالآخر بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور میونسپل اور ترقیاتی اداروں سے کہا کہ وہ اس سرگرمی کو فوری طور پر روکیں اور غیر قانونی طور پر پارکنگ فیس وصول کرنے میں ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر کے اندراج کے لیے پولیس سے رجوع کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ کے جاری کردہ حالیہ حکم نامے کے بعد کیا گیا جس میں کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن، کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی اور ضلعی میونسپل کارپوریشن کو شہر میں غیرقانونی پارکنگ اسپاٹس کو ختم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ گلیوں اور سڑکوں پر ٹریفک کا بہاؤ ہموار رہے۔

واضح رہے کہ غیرقانونی پارکنگ اسپاٹس کراچی شہر بھر میں سڑکوں، فٹ پاتھ اور دیگر سرکاری اور نجی مقامات پر پھیل چکے ہیں جس سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ محکمہ لوکل گورنمنٹ نے ہدایت دی ہے کہ شہر کے تمام ٹاؤنز کی حدود میں قائم تمام غیر قانونی پارکنگ اسپاٹس کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ایک اجلاس میں سیکرٹری لوکل گورنمنٹ نے متعلقہ شہری ایجنسیوں کو پارکنگ مافیا کے سرپرستوں اور سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی ہدایت کی جو پارکنگ فیس کے نام پر لوگوں کو لوٹ رہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پارکنگ مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کے دوران متعلقہ شہری اداروں کو ٹریفک پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو ساتھ رکھنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیکریٹری لوکل گورنمنٹ نے غیر قانونی پارکنگ فیس وصول کرنے میں ملوث افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ متعلقہ عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ تمام پارکنگ پوائنٹس پر ٹھیکیداروں کے ناموں، پن نمبرز اور اوقات درج کیے جائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ محکمہ بلدیات سندھ نے حکم دیا ہے کہ نئے پارکنگ لاٹس، پارکنگ زونز اور فٹ پاتھ واضح کرنے کے لیے مخصوص رنگ استعمال کیے جائیں۔

ذرائع نے بتایا کہ کے ایم سی کو سڑکوں کی بحالی کے لیے سندھ لوکل گورنمنٹ اے سی کے تحت 41 سڑکوں اور سروس روڈز پر پارکنگ فیس وصول کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

شہر کے مختلف علاقوں میں غیر قانونی پارکنگ کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران سندھ ہائی کورٹ نے 5 دسمبر کو کے ایم سی، کے ڈی اے اور تمام ڈی ایم سیز کو ہدایت دی کہ وہ ایسے تمام غیرمجاز افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے قانونی کارروائی شروع کریں جو غیر قانونی طور پر پارکنگ فیس وصول کرنے میں ملوث ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ میں 13 دسمبر کو دوبارہ اس معاملے کی سماعت ہوگی، آئندہ سماعت پر ڈی آئی جی ٹریفک، سیکرٹری لوکل گورنمنٹ، کے ایم سی کے ڈائریکٹر چارجڈ پارکنگ اور کے ڈی اے کے چیف انجینئر کو عدالت کی معاونت کے لیے حاضر ہونے کا حکم دیا گیا ہے۔

عدالت نے ریمارکس دیےکہ ایسا لگتا ہے کہ کسی بھی سڑک پر کوئی مخصوص نشانات یا بورڈ آویزاں نہیں ہیں جن سے پتا چلے کہ کون پارکنگ فیس وصول کر رہا ہے۔

سٹی ٹریفک پولیس چیف نے بینچ کے روبرو مؤقف اختیار کیا تھا کہ بغیر اجازت اور غیرقانونی طور پر پارکنگ فیس وصول کرنے والوں کے خلاف مسلسل کریک ڈاؤن کیا جاتا رہا ہے تاہم ہر کریک ڈاؤن کے بعد ایسی غیر قانونی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہوجاتی ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا کہ کے ایم سی، کے ڈی اے اور تمام ڈی ایم سی آج سے ایک ہفتے کے اندر اندر کراچی میں اردو، سندھ، گجراتی اور انگریزی کے تمام معروف اخبارات میں مخصوص پبلک نوٹس شائع کریں گے جس میں ان تمام سڑکوں اور جگہوں کے بارے میں بتایا جائے گا جہاں (باضابطہ طور پر) پارکنگ فیس وصول کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں