پاکستان کی 18 رکنی ٹیم ان دنوں آسٹریلیا کے دورے پر ہے جہاں وہ 14 دسمبر سے 7 جنوری تک تین ٹیسٹ میچز کی سیریز کھیلے گی۔ یہ میچز بالترتیب پرتھ، میلبرن اور سڈنی میں کھیلے جائیں گے۔ اس سیریز میں پہلی مرتبہ پاکستان ٹیم کی قیادت کے فرائض شان مسعود انجام دیں گے جنہیں پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کی جگہ نیا کپتان مقرر کیا ہے۔

شان مسعود پاکستان کی 71 سالہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں 35ویں کپتان ہیں۔ اس سے قبل جو 34 کھلاڑی قومی ٹیم کی قیادت کر چکے ہیں، ان میں 21 کرکٹرز ٹیسٹ کرکٹ میں آسٹریلیا کے خلاف کپتان رہے ہیں۔ ان میں وہ 11 کھلاڑی بھی شامل ہیں جو آسٹریلیا کے خلاف اسی کی سرزمین پر پاکستان ٹیسٹ ٹیم کی قیادت کرچکے ہیں۔

قومی ٹیم آسٹریلیا کے وزیراعظم اینتھنی البنیس کے ساتھ—تصویر: ایکس
قومی ٹیم آسٹریلیا کے وزیراعظم اینتھنی البنیس کے ساتھ—تصویر: ایکس

آسٹریلیا کے خلاف پاکستان ٹیم کی قیادت

اب شان مسعود آسٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی قیادت کرنے والے 22 ویں اور کینگروز کے خلاف اسی کی سرزمین پر گرین شرٹس کے 12ویں کپتان ہیں۔

ان سے پہلے جو 21 پاکستانی کرکٹرز آسٹریلیا کے خلاف کپتان رہے ان میں سب سے زیادہ ٹیسٹ میچز میں قیادت کا اعزاز جاوید میانداد کو حاصل ہوا۔ انہوں نے 9 ٹیسٹ میچز میں کپتانی کی۔ ان میں سے تین ٹیسٹ میں پاکستان کو کامیابی ملی جبکہ دو میں پاکستان ناکام ہوا۔ بقیہ چار میچز ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے۔ جاوید میانداد نے تین، تین ٹیسٹ میچز کی تین سیریز میں سے ہوم گراونڈ پر کھیلی گئی دو سیریز میں اپنی ٹیم کو 0-1 سے فتح دلوائی جبکہ آسٹریلیا میں کھیلی گئی سیریز میں پاکستان کو 1-2 سے شکست ہوئی۔

جاوید میانداد نے بطور کپتان آسٹریلیا کے خلاف 9 ٹیسٹ میچز کھیلے
جاوید میانداد نے بطور کپتان آسٹریلیا کے خلاف 9 ٹیسٹ میچز کھیلے

عمران خان نے آسٹریلیا کے خلاف 8 ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی قیادت کی۔ پہلی سیریز جو تین ٹیسٹ پر مشتمل تھی، ہوم گراونڈ پر کھیلی گئی اور اس سیریز کے تینوں ٹیسٹ جیت کر پاکستان نے آسٹریلیا کے خلاف کلین سویپ کیا۔ یہ آسٹریلیا کے خلاف تین ٹیسٹ میچز کی واحد سیریز تھی جس میں پاکستان نے وائٹ واش کیا۔ اس کے علاوہ ایک مرتبہ اور مصباح الحق کی قیادت میں پاکستان نے دو ٹیسٹ میچز کی سیریز میں کلین سویپ کیا۔ یہ سیریز پاکستان کے ہوم گراؤنڈ پر کھیلی جانی تھی مگر سیکیورٹی خدشات کے باعث متحدہ عرب امارات  میں کھیلی گئی۔

دوسری جانب آسٹریلیا نے 7 مرتبہ سیریز میں پاکستان کو کلین سویپ کیا، 6 بار تین ٹیسٹ کی سیریز، جبکہ ایک مرتبہ دو ٹیسٹ کی سیریز میں آسٹریلیا نے پاکستان کو وائٹ واش کیا۔ اس نے 6 مرتبہ اپنے ہوم گراؤنڈ پر پاکستان کو وائٹ واش کیا اور ایک بار مشترکہ طور پر سری لنکا اور عرب امارات میں کھیلی گئی تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں پاکستان کو وائٹ واش کیا۔ تاہم آسٹریلیا نے کبھی بھی پاکستان کو پاکستان کی سرزمین پر وائٹ واش نہیں کیا اور نہ ہی پاکستان نے آسٹریلیا کے ہوم گراؤنڈ پر انہیں  کلین سویپ کیا۔

آسٹریلیا 7 مرتبہ پاکستان کو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں کلین سویپ کرچکا ہے—تصویر: اے پی
آسٹریلیا 7 مرتبہ پاکستان کو ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں کلین سویپ کرچکا ہے—تصویر: اے پی

بدقسمتی سے پاکستان تو آسٹریلیا میں کبھی بھی کوئی سیریز نہیں جیت سکا البتہ آسٹریلیا پاکستان کو پاکستان کی سرزمین پر چار مرتبہ سیریز میں شکست دے چکا ہے۔ اگر شان مسعود کی قیادت میں پاکستانی ٹیم آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز جیت جاتی ہے تو وہ یہ کارنامہ سرانجام دینے والے پہلے پاکستانی کپتان بن جائیں گے۔

ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی کارکردگی

پاکستان نے اکتوبر 1952ء میں ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز کیا۔ اب تک 71 برسوں میں وہ مختلف ممالک کے خلاف 453 ٹیسٹ میچز کھیل چکا ہے۔ ان میں سے 148 ٹیسٹ جیتے اور 139 ہارے جبکہ 166 میچ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے۔ ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی کامیابی کا تناسب 51.56 فیصد رہا۔

آسٹریلیا کے خلاف پاکستان نے پہلا ٹیسٹ 57-1956ء میں کراچی میں کھیلا اور صرف چار سال قبل ٹیسٹ کرکٹ کا آغاز کرنے والی اس نووارد ٹیم نے تجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ٹیم کو 9 وکٹوں سے شکست فاش دی۔ مگر بعد میں ان دونوں ممالک کے درمیان کھیلے گئے ٹیسٹ میچز میں آسٹریلیا کا پلہ بھاری رہا۔ اب تک دونوں کے مابین 69 ٹیسٹ میچز کھیلے جاچکے ہیں۔ ان میں سے آسٹریلیا نے 34 ٹیسٹ جیتے جبکہ پاکستان نے صرف 15 میچز میں کامیابی حاصل کی۔ بقیہ 20 ٹیسٹ میچز ڈرا ہوئے۔

دونوں ممالک کے مابین کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچوں میں آسٹریلیا کا پلہ بھاری رہا—تصویر: اے پی
دونوں ممالک کے مابین کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچوں میں آسٹریلیا کا پلہ بھاری رہا—تصویر: اے پی

تاہم اپنے ہوم گراونڈ پر پاکستان کی کارکردگی قدرے بہتر رہی۔ اس نے 23 ٹیسٹ کھیلے جن میں 7 میچز میں پاکستان فاتح رہا اور صرف چار مرتبہ شکست سے دوچار ہوا۔ بقیہ 12 ٹیسٹ ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے۔

آسٹریلیا کی سرزمین پر دونوں کے درمیان 37 ٹیسٹ میچز کھیلے گئے جن میں کینگروز نے گرین شرٹس کو 26 میچز میں شکست دی جبکہ پاکستان صرف چار ٹیسٹ جیت سکا اور 7 میچز ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے۔

سب سے زیادہ ٹیسٹ میچز میں کپتانی

سب سے زیادہ ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی قیادت کرنے والے کھلاڑی مصباح الحق ہیں۔ ان کی کپتانی میں پاکستان نے 56 ٹیسٹ کھیلے۔ ان میں سے 26 میچز جیتے، 19 میں شکست ہوئی جبکہ 11 ٹیسٹ ڈرا ہوئے۔

سب سے زیادہ ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی قیادت کرنے والے کھلاڑی مصباح الحق ہیں
سب سے زیادہ ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی قیادت کرنے والے کھلاڑی مصباح الحق ہیں

آسٹریلیا کے خلاف مصباح نے پانچ ٹیسٹ میچز میں پاکستان ٹیم کی قیادت کی جن میں سے دو میں کامیاب اور تین میں ناکام ہوئے۔

آسٹریلیا کے خلاف زیادہ ٹیسٹ میچز میں کپتانی کرنے والے کھلاڑی بالترتیب جاوید میانداد (9) عمران خان (8) اور وسیم اکرم (6) ہیں۔

بحیثیت کپتان پہلا ٹیسٹ جیتنے والے کھلاڑی

قیادت سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں پاکستان کو فتح سے ہمکنار کرنے والے کھلاڑیوں کی تعداد 9 ہے۔ ان میں فضل محمود، مشتاق محمد، جاوید میانداد، وقار یونس، سلیم ملک، رمیز راجہ، محمد یوسف، سلمان بٹ اور بابر اعظم شامل ہیں۔ شان مسعود پرتھ ٹیسٹ جیت کر اس تعداد کو 10 تک پہنچا سکتے ہیں۔

ان میں جاوید میانداد واحد کھلاڑی ہیں جو کپتان کی حیثیت سے اپنا پہلا ٹیسٹ آسٹریلیا کے خلاف کھیلے اور ٹیم کو کامیابی بھی دلوائی۔

بحیثیت کپتان پہلی ٹیسٹ سیریز جیتنے والے کھلاڑی

کپتان بننے کے بعد اپنی پہلی ٹیسٹ سیریز میں ٹیم کو کامیابی دلانے والے پاکستانی کھلاڑیوں کی تعداد 4 ہے۔ فضل محمود نے ویسٹ انڈیز کے خلاف 0-2، مشتاق محمد اور سلیم ملک نے نیوزی لینڈ کے خلاف 0-2 اور جاوید میانداد نے آسٹریلیا کے خلاف 0-1 سے پاکستان کو فتح یاب کروایا۔ اب شان مسعود کامیاب ہوئے تو وہ قومی ٹیم کو ٹیسٹ سیریز جتوانے والے پانچویں اور آسٹریلیا کے خلاف یہ کارنامہ انجام دینے والے دوسرے کپتان بن سکتے ہیں۔

پہلے ٹیسٹ میں غیر معمولی کارکردگی دکھانے والے کپتان

کپتان کی حیثیت سے اپنے اولین ٹیسٹ میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے پاکستانی کھلاڑیوں میں عمران خان سرِفہرست نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کپتان کی حیثیت سے پہلا ٹیسٹ 1982ء میں انگلینڈ کے خلاف برمنگھم میں کھیلا تھا۔ انہوں نے اس میچ کی پہلی اننگ میں فاسٹ باؤلر کی حیثیت سے 7 جبکہ پورے میچ میں 9 وکٹیں حاصل کیں۔ بطور بلے باز دوسری اننگ میں نصف سنچری اسکور کی اور 65 رنز بنائے۔ تاہم عمران خان کی اس بہترین آل راؤنڈ کارکردگی کے باوجود پاکستان کو 113 رنز سے شکست ہوئی۔

دوسرے کپتان وقار یونس ہیں جنہیں 94-1993ء میں زمبابوے کے خلاف کراچی میں کھیلے جانے والے پہلے ٹیسٹ میں پاکستان ٹیم کے کپتان وسیم اکرم کے ان فٹ ہوجانے کے باعث پہلی مرتبہ ٹیم کی قیادت کرنے کا موقع ملا جس سے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے نہ صرف غیر معمولی باؤلنگ کا مظاہرہ کیا بلکہ ٹیم کو 131 رنز سے فتح بھی دلوائی۔ وقار یونس نے پہلی اننگز میں 91 رنز کے عوض 7 اور دوسری اننگز میں 44 رنز کے بدلے 6 وکٹیں لیں۔ اس طرح انہوں نے میچ میں 13 وکٹیں حاصل کیں۔

زمبابوے کے خلاف وقار یونس کو قیادت کو موقع ملا تو انہوں نے اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا—تصویر: آئی سی سی
زمبابوے کے خلاف وقار یونس کو قیادت کو موقع ملا تو انہوں نے اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا—تصویر: آئی سی سی

تیسرے کھلاڑی محمد رضوان ہیں جنہوں نے صرف دو ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی قیادت کی ہے۔ انہوں نے کپتان کی حیثیت سے اپنا پہلا ٹیسٹ 21-2020ء میں ماونٹ مانگا نوئی میں نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلا۔ اگرچہ اس میچ میں پاکستان کو 101 رنز سے شکست ہوئی مگر رضوان نے دونوں اننگز میں عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے نصف سنچریاں اسکور کیں۔ انہوں نے پہلی اننگز میں 71 جبکہ دوسری میں 60 رنز بنائے۔

اگر شان پرتھ ٹیسٹ میں سنچری اسکور کرنے میں کامیاب ہوئے تو وہ کپتان کی حیثیت سے اپنے اولین ٹیسٹ میں سنچری بنانے والے پہلے پاکستانی کھلاڑی ہوں گے کیونکہ ابھی تک کسی بھی کھلاڑی نے یہ کارنامہ انجام نہیں دیا ہے۔

شان مسعود، پاکستان کے 35ویں کپتان

شان مسعود اب تک 30 ٹیسٹ کھیل کر 1597 رنز بناچکے ہیں جن میں 4 سنچریاں اور 7 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ وہ سری لنکا، بنگلا دیش اور انگلینڈ کے خلاف سنچریاں اسکور کر چکے ہیں۔ وہ لگاتار تین ٹیسٹ میچز میں سنچری بنانے کا کارنامہ بھی انجام دے چکے ہیں۔ تاہم انہوں نے آسٹریلیا کے خلاف کوئی سنچری نہیں بنائی اس لیے کیونکہ وہ اس کے خلاف صرف دو ٹیسٹ کھیلے ہیں جن میں ان کا سب سے زیادہ اسکور 68 رنز  رہا۔

شان مسعود 14 اکتوبر 1989ء کو کویت میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم کراچی میں حاصل کی اور پھر اپنی فیملی کے ہمراہ برطانیہ چلے گئے۔ وہاں انہوں نے درہام یونیورسٹی سے معاشیات اور لغبرف یونیورسٹی سے منیجمنٹ اور اسپورٹس سائنسز کی تعلیم حاصل کی۔

بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے اوپنر نے 2007ء میں پاکستان میں فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے کا آغاز کیا اور پہلے ہی میچ میں کراچی وائٹس کے لیے نصف سنچری اسکور کی۔

شان نے انگلینڈ میں درہام یونیورسٹی کے لیے تین سال تک کرکٹ کھیلی۔ وہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل ) میں ملتان سلطانز کے لیے بھی کھیل چکے ہیں۔

2019ء میں انہیں قائد اعظم ٹرافی میں ساؤتھ پنجاب کا کپتان بنایا گیا۔ انہوں نے کشمیر پریمیئر لیگ میں باغ اسٹالئنز کی بھی قیادت کی۔ وہ پاکستان کی ون ڈے انٹرنیشنل ٹیم کے نائب کپتان بھی رہ چکے ہیں۔

شان مسعود نے 2022ء میں انگلش کاؤنٹی کرکٹ میں ڈربی شائر کی طرف سے کھیلتے ہوئے اپنی پہلی فرسٹ کلاس ڈبل سنچری اسکور کی۔ اگلے میچ میں ایک اور ڈبل سنچری بناکر وہ مسلسل دو ڈبل سنچریاں اسکور کرنے والے ڈربی شائر کے پہلے بلے باز بنے۔ 2023ء کے سیزن میں وہ یارک شائر کے کپتان مقرر ہوئے۔

اب انہیں پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کا کپتان بنایا گیا ہے اور وہ اس حیثیت سے پہلی سیریز میں آسٹریلیا کے خلاف اسی کی سرزمین پر ٹیم کی قیادت کریں گے جو ان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

بہرحال شان مسعود نے اس دورے کا آغاز ٹیسٹ سیریز سے قبل کینبرا میں آسٹریلین پرائم منسٹر الیون کے خلاف چار روزہ وارم اپ میچ میں شاندار ڈبل سنچری بناکر کیا ہے۔ انہوں نے 201 رنز ناٹ آؤٹ اسکور کیے۔ اس دبنگ آغاز سے شان مسعود کے اس پختہ عزم کا اظہار ہوتا ہے کہ وہ اس دورے میں کسی بھی چیلنج سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار  ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں