دہشت گردی کا مقابلہ کسی ایک سیاسی جماعت نے نہیں، سب نے مل کر کرنا ہے، بلاول بھٹو

اپ ڈیٹ 13 دسمبر 2023
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں اپنی عدلیہ سے امید ہے کہ وہ قانون کے مطابق ایک ایسا فیصلہ دے گی جو مثالی ہوگا — فوٹو: ڈان نیوز
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں اپنی عدلیہ سے امید ہے کہ وہ قانون کے مطابق ایک ایسا فیصلہ دے گی جو مثالی ہوگا — فوٹو: ڈان نیوز

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ کل ڈیرہ اسمٰعیل خان میں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی کامقابلہ کسی ایک سیاسی جماعت نے نہیں سب نے مل کرکرنا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز (12 دسمبر) ڈیرہ اسمٰعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کی مختلف کارروائیوں میں 27 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا جبکہ درابن میں چوکی پر خودکش حملے کے نتیجے میں عمارت تباہ ہو گئی اور 25 بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔

پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی ایک بار پھر سر اٹھا رہی ہے، آپس میں لڑنے سے مزید مسائل پیدا ہوں گے، سیاسی اختلافات رکھے جاسکتے ہیں مگر جب ملک مشکل میں ہو تو ہمیں چاہیے کہ ہم اختلافات بھول کر ان مسائل کا مقابلہ کریں۔

’شہدا کو بتایا جائے کہ ان کے خون پر سودا کس نے کیا‘

انہیں نے کہا ہم سب نے مل کے اس لیے اتنی قربانیاں دیں تھی تاکہ دہشت گردی کا خاتمہ ہو، خیبر پختونخوا کی عوام، وہاں کی پولیس، سیکیورٹی ادارے صف اول میں کھڑے ہوکر اس دہشتگردی کا مقابلہ کر رہے تھے اور پوری دنیا یہ اعتراف کر رہی تھی کہ پاکستان نے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی ہے، مگر ہم نے پتہ نہیں کیوں پارلیمان، عوام کو اعتماد میں لیے بغیر نہ صرف دہشتگردوں سے بات چیت کی بلکہ ان لوگوں کو بھی جیل سے نکال دیا جو دہشت گردی کے سنگین حملوں میں ملوث تھے۔

بلاول بھٹو نے کا کہنا تھا کہ جب افغانستان میں طالبان کی حکومت آئی تو اس وقت بھی ان کی جیلوں میں بہت سے ایسے لوگ بند تھے جنہوں نے پاکستان میں دہشت گردی کی، جب افغانستان میں ٹرانزیشن ہوئی، اور وہ لوگ جیلوں سے باہر نکلے تو ہم نے ان کو روکنے کی کوشش بھی نہیں کی بلکہ ہم نے انہیں دعوت دی کہ آپ آئیں، اسی قبائلی علاقوں میں رہیں، جہاں کی عوام نے قربانیاں دے کر ان کو بھگایا تھا، جس کے بعد امن ہوا۔

’ایک فیصلے نے پاکستان کو 10 سال پیچھے دھکیل دیا‘

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ کل کا جو واقعہ تھا وہ اس کی تازہ مثال ہے کہ کس قسم کا امن ہم نے قائم کیا ہے، اس ایک فیصلے نے پاکستان کو 10 سال پیچھے دھکیل دیا ہے، اسی وجہ سے ہم نے پاکستان میں افغانستان کو اسٹریٹیجک گہرائی دلوادی ہے، اس کی وجہ سے ہماری پولیس، فوجی، عوام شہید ہوتے جارہے ہیں۔

بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی تحقیقات کی جائیں، احتساب ہو، ملک، قوم، اے پی ایس کے شہدا سب کو بتایا جائے کہ ان کے خون پر سودا کیسے ہوا، کب ہوا، کیوں ہوا اور کس نے کیا؟

’میں ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف دلوانا چاہتا ہوں‘

ان کا کہنا تھا کہ کل میں سپریم کورٹ گیا، 12 سال بعد شہید ذوالفقار علی بھٹو کے ریفرنس کے مقدمے کی سماعت ہوئی، میں جسٹس قاضی فائز عیسی سمیت تمام جج صاحبان کا شکر گزار ہوں کہ ہمیں یہ موقع دیا گیا، ہم اس موقع سے ملک، نظام اور جمہوریت کی بہتری چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ ذوالفقار علی بھٹو کو ایسا انصاف ملے جس سے تاریخ درست ہو اور ان سب کو بے نقاب کیا جائے جو اس قتل میں ملوث تھے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ساتھ ساتھ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ جمہوری نظام اور عدلیہ کے لیے ایک موقع ہے کہ ہم پاکستان کو بحران سے باہر نکال سکیں۔

’بھٹو نے مسلم امہ کو سمجھایا، تیل صرف کمائی کا ذریعہ نہیں بلکہ طاقت ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ جب اس وقت فلسطینی بہن بھائیوں پر ظلم ہو رہا تھا، تب یہ ذوالفقار علی بھٹو ہی تھے، جنہوں نے مسلم امہ کو سمجھایا کہ یہ تیل صرف کمائی کا ذریعہ نہیں ہے بلکہ آپ کی طاقت ہے اور اسے مل کر استعمال کرنے کا فیصلہ لیا گیا، اس فیصلے میں ذوالفقار علی بھٹو سمیت شامل ہر ایک شخص کی غیر فطری موت ہوئی۔

بلاول بھٹو نے کہا میرے مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف کے ساتھیوں کو اس بات کا اندازہ نہیں کہ ہماری جدو جہد پیسوں کے لیے نہیں بلکہ عوام کے لیے ہے، میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ مقدمہ ملک کے لیے ایک موقع ہے کہ نا صرف ذوالفقار علی بھٹو بلکہ سب کو انصاف دلوائیں، ہمیشہ کے لیے دروازہ بند کردیں کہ کوئی یہ سوچ بھی سکے کہ وہ جج کو ڈکٹیشن دے سکتا ہے، اگر یہ دروازہ بند ہوجاتا ہے تو جمہوریت چل سکتی ہے، عدلیہ پر اعتماد بحال ہوسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اس ریفرنس میں ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف دلوانا چاہتا ہوں، آپ میرا ساتھ دیں، میں چاہتا ہوں کہ ایسا واقعہ مستقبل میں کسی کے ساتھ بھی نا ہو، مجھ سے پوچھا جاتا ہے کہ میرا قانونی سوال کیا ہے؟ میں وکیل نہیں ہوں اس لیے میں یہاں موجود وکلا سے سوال کرنا چاہتا ہوں کہ کیا عدالت کسی بھی صورت میں قتل کروا سکتی ہے؟ جس پر وکلا نے جواب دیا کہ ’نہیں‘۔

انہوں نے مزید دریافت کیا کہ جب کسی جج نے فیصلہ کیا میں نے ڈیم بنانا ہے تو تب قانون کا سوال کرنے ولا کون تھا؟ آئین کا سوال کرنے والا کون تھا ؟ کیا آئین میں یہ گنجائش ہے کہ چیف جسٹس پاکستان ٹماٹر کی قیمت لگائیں؟ اب ہم نے یہ بات جان لی ہے کہ قانونی سوال صرف اس وقت پوچھا جاتا ہے جب ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف دلوانے کی بات آتی ہے، اس وقت اگر کوئی سوال نہیں اٹھایا گیا تو اب مجھ سے کیوں پوچھتے ہیں؟

’عدلیہ سے امید ہے، قانون کے مطابق ایسا فیصلہ دے گی جو مثالی ہوگا‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں اپنی عدلیہ سے امید ہے کہ وہ قانون کے مطابق ایک ایسا فیصلہ دے گی جو مثالی ہوگا اور یہ ہمارے ملک کو اس سمت میں لے جائے گا جس سے ملک ترقی کرسکے، مزید کہنا تھا کہ ہمیں نفرت کی سیاست کو ختم کرنا ہے، اس ملک میں بہت صلاحیت ہے، ہمیں یہ کوشش کرنی پڑے گی کہ محنت کا صلہ ملے کیوں کہ جب تک محنت کا صلہ نہیں ملے گا ملک ترقی نہیں کرسکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر سیاستدانوں کا یہ مینڈیٹ ہوگا کہ بدلہ لیں، جیل میں ڈالیں تو عوامی مسائل حل نہیں ہوں گے، پیپلز پارٹی ہمیشہ انقلابی کام کرتی ہے، دنیا بینطیر انکم سپورٹ پروگرام کو غربت کم کرنے کے لیے بہترین پروگرام قرار دیتی ہے، ہم نے مزدور کارڈ شروع کیا، میں اس کا فائدہ تمام مزدوروں کو دینا چاہتا ہوں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میں مجھے اپنے ارادوں کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے آپ کی ضرورت ہے، آپ میرا ساتھ دیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں