توہین الیکشن کمیشن کیس: عمران خان، فواد چوہدری پر فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی دوبارہ مؤخر

الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت 27 دسمبر تک ملتوی کر دی—فائل فوٹو: فیس بُک
الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت 27 دسمبر تک ملتوی کر دی—فائل فوٹو: فیس بُک

‏توہین الیکشن کمیشن کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور سابق وزیر فواد چوہدری پر فردجرم عائد کرنے کی کارروائی ایک بار پھر مؤخر ہوگئی۔

اڈیالہ جیل میں توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت رکن الیکشن کمیشن نثار درانی کی سربراہی میں شاہ محمود جتوئی، بابر حیسن بھروانہ اور جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ پر مشتمل 4 رکنی بینچ نے کی۔

تاہم عمران خان اور فواد چوہدری پر فردِ جرم آج بھی عائد نہ ہو سکی، الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت 27 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

بعدازاں پی ٹی آئی کے وکیل شعیب شاہین نے اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ توہین الیکشن کمیشن کیس کے جیل ٹرائل آرڈر کے خلاف پٹیشن زیر التوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی قانون قاعدے کے بغیر جیل ٹرائل کا حکم دیا گیا، یہ اوپن ٹرائل کیس ہے، صرف جگہ تبدیل ہوئی ہے، شفافیت کا تقاضا ہے کہ میڈیا موجود ہو، اوپن ٹرائل اور فرد جرم عائد کرنے کے لیے میڈیا، پبلک، رشتے دار، وکلا موجود ہونے چاہئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں پوری فائلیں لے کر اندر نہیں جانے دیا گیا، آدھے گھنٹے تک ہماری فائلیں چیک ہوتی رہیں اور ہم کھڑے رہے، الیکشن کمیشن اراکین انتظار کرکے واپس روانہ ہوگئے، ہم سمیت ایڈووکیٹ جنرل تک نہیں پہنچ پائے اس لیے فردجرم عائد نہیں ہو سکی۔

شعیب شاہین نے کہا کہ الیکشن کمیشن یقینی بنائے کہ ہم سابق چیئرمین سے اگر لسٹ ڈسکس نہیں کر سکتے تو لیول پلینگ فیلڈ کہاں ہے، بلے کا نشان اج تک روک کر رکھا گیا ہے، باقی سب جماعتوں کو نشان مل چکے، پری پول دھاندلی کو روکنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، ہم ورکر کنونشن تک نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن،انتظامیہ اور عدالتوں کہ ذمہ داری ہے کہ سب کے ساتھ یکساں سلوک ہو، عثمان ڈار کی والدہ کے گھر میں گھس کر اس کا گریبان پکڑا گیا، جو کچھ ہو رہا ہے اس کا نقصان ملک کو ہوگا، فری اینڈ فیئر الیکشن کا خواب ادھورا رہ جائے گا۔

واضح رہے کہ رواں ماہ 6 دسمبر کو توہین الیکشن کمیشن کیس میں عمران خان اور فواد چوہدری کے خلاف الیکشن کمیشن نے اڈیالہ جیل میں 13 دسمبر کو سماعت کا فیصلہ کیا تھا۔

تاہم 13 دسمبر کو توہین الیکشن کمیشن کیس میں عمران خان اور فواد چوہدری پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی 19 دسمبر (آج) تک ملتوی کردی گئی تھی۔

فواد چوہدری کی اوپن ٹرائل کی درخواست

توہین الیکشن کمیشن کیس میں وزیر فواد چوہدری نے جیل میں اوپن ٹرائل کی درخواست دائر کردی۔

فواد چوہدری کے بھائی و وکیل فیصل چوہدری کے ذریعے اوپن ٹرائل کی درخواست الیکشن کمیشن میں دائر کی گئی۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ شفافیت کے لیے جیل سماعت اوپن کی جائے، لوکل اور بین الاقوامی میڈیا کو جیل ٹرائل کورٹ کور کرنے کی اجازت دی جائے۔

فواد چوہدری نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ ہمیں کیس سے متعلق کاپیاں فراہم نہیں کی گئیں، نہ ہماری دستاویزات اندر آنے دی گئیں، دستاویزات کے بغیر نہیں بتا سکتا کہ مجھ پر کیا کیا الزامات ہیں۔

درخواست میں مزید استدعا کی کہ مجھے فیملی اور وکلا سے ملنے کی اجازت نہیں، لوکل اور انٹرنیشنل میڈیا کے بغیر ٹرائل قابل اعتراض ہے، اوپن ٹرائل کا حکم دیا جائے۔

پس منظر

گزشتہ سال اگست میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔

نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔

الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں