اسرائیل کی غزہ پر مسلسل جارحیت جاری ہے، 2 روز میں 400 سے زائدفلسطینی شہید کردئیے گئے، جبکہ 7 اکتوبر سے اب تک 100 صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا، فلسطینی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل کی بیٹی بھی اسرائیلی دہشت گردی کا نشانہ بنی، شہدا کی مجموعی تعداد 21 ہزار سے بھی متجاوز ہوگئی۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق جبالیہ میں فلسطینی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل منرالبروش کے گھر پر حملے میں ان کی بیٹی جان کی بازی ہار گئی جبکہ ڈائریکٹر جنرل خود شدید زخمی ہوگئے۔

اسرائیلی حملوں کے باعث 48 گھنٹوں میں 400 سے زائد فلسطینی اسرائیلی دہشت گردی کا نشانہ بنے۔

غزہ کے مشرق میں الزیتون کے علاقےالبساتین میں اسرائیلی بم باری نے علاقے کو کھنڈر میں تبدیل کردیا، غزہ میں بنیادی ضروریات کی اشیاء کی شدید قلت درپیش ہے، پینے کا پانی تک نایاب ہوچکا ہے۔

’7 اکتوبر سے اب تک 100 صحافیوں کو نشانہ بنایا گیا‘

اس کے علاوہ غزہ میں سرکاری میڈیا آفس کی طرف سے جاری کردہ نئے اعداد و شمار کے مطابق 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیل کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے اب تک کم از کم 100 صحافی مارے جاچکے ہیں۔

میڈیا آفس نے بتایا کہ فلسطینی صحافی محمد ابو حویدی ہفتے کے روز غزہ شہر کے مشرق میں اپنے گھر پر اسرائیل کے تازہ ترین فضائی حملے کا نشانہ بنے۔

سرکاری میڈیا آفس نے ٹیلی گرام پر کہا کہ ’غزہ کی پٹی پر وحشیانہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے مارے جانے والے صحافیوں کی تعداد 100 تک پہنچ گئی ہے، جن میں خواتین صحافی بھی شامل ہیں۔‘

غزہ میں فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

جنگ جیسے علاقوں میں کام کرنے والے صحافیوں کو بین الاقوامی انسانی قوانین کے تحت تحفظ حاصل ہے، جن کی اسرائیل بار بار خلاف ورزی کررہا ہے۔

فلسطینی صحافیوں نے کہا ہے کہ اسرائیل جان بوجھ انہیں خاموش کرنے کے لیے انہیں نشانہ بنا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے اداروں نے غزہ کی پٹی میں شہریوں کے لیے سنگین حالات کے بارے میں مسلسل خبردار کیا ہے، اقوام متحدہ کے مطابق اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ تباہ ہوگیا ہے، جس کے نتیجے میں غزہ کے19 لاکھ فلسطینی بے گھر ہوئے، جو کہ آبادی کا 85 فیصد ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں