متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے وفد کو خوش آمدید کہتے ہیں، نئے حالات میں سیاسی جماعتوں میں ذہنی ہم آہنگی بہت اہم ہے، مسلم لیگ (ن)اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے درمیان ہم آہنگی ہے اللہ اسے قائم رکھے۔

ڈان نیوز کے مطابق شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) کا وفد متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے مرکز بہادر آباد پہنچا تھا، اجلاس کے بعد صدر مسلم لیگ (ن) کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خالد مقبول کا کہنا تھا کہ نئےحالات میں سیاسی جماعتوں میں ذہنی ہم آہنگی بہت اہم ہے۔

اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ ہم آج ایم کیو ایم کے دولت خانے میں حاضر ہوئے ہیں، نواز شریف کا خلوص سے بھر ا پیغام لے کر آئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں تعلقات میں اتار چڑھا آتا رہا، جب مخلوط حکومت میں ایم کیو ایم کے ساتھ اعتماد رشتہ مزید مضبوط تھا، ہم نے ملکر چیلنجز ، سیلاب اور ملک کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرے کا مل کر مقابلہ کیا۔

شہباز شریف نے کہا کہ عوام جو مینڈیٹ دیں گے، اس طریقے سے نظام حکومت چلایا جائے گا، 76 سالوں سے دائرے میں گھوم رہے ہیں، اب بھی دیر نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلا الیکشن فیصلہ کرے گا کہ ملک ترقی اور خوشحالی کی طرف جانا ہے، انتشار پھیلانے والی سیاست عروج پر تھی۔

صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ خطے کے ممالک جو ہم سے پیچھے تھے، وہ آج ہم آگے چلے گئے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اس شہر میں لاکھوں لوگ ہجرت کرکے آئے، ملک کے لیے لاکھوں لوگوں کی شہادت ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی پاکستان کا سب بڑا کماؤ شہر ہے، کراچی اربوں کھربوں روپے ٹیکس دیتا ہے لیکن آج بھی ٹینکر مافیا کا راج ہے، کراچی کو اس کا حق ملنا چاہیے آج آنے کا مقصد ملک کو ملکر ترقی کی طرف گامزن کرنا ہے۔

سابق وزیراعظم شہباز شریف نے کہ لاڈلا وہ ہوتاہے، جو عدالتی حکم کے باوجود پیش نہ ہو۔

ڈان نیوز کے مطابق شہباز شریف اور وفد کا استقبال متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے کنوینر خالدمقبول صدیقی، مصطفی کمال، امین الحق اور رابطہ کمیٹی کے اراکین نے استقبال کیا۔

واضح رہے کہ ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان (ایم کیو ایم-پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے کےگزشتہ ماہ شروع ہونے والی بات چیت کے باوجود ابھی تک انتخابات اتحاد کے حوالے سے فیصلہ نہیں کر سکے ہیں۔

ذرائع نے بتایا تھا کہ مسلم لیگ (ن) چاہتی ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان 5 قومی اور ’کم از کم 10‘ صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر اس کی حمایت کرے، اس کے برعکس مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی کی 3 اور صوبائی اسمبلی کی 6 سیٹوں پر حمایت کی پیشکش کرے گی۔

خیال رہے کہ 7 نومبر کو مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا تھا کہ آج مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم پاکستان کے مابین یہ طے پایا ہے کہ ان شااللہ ہم 8 فروری کے انتخابات میں مل کر حصہ لیں گے۔

تاہم، ایم کیو ایم پاکستان کے لیے یہ بات حیران کن ہے کہ مسلم لیگ (ن) کا جمعیت علمائے اسلام(ف)، جمعیت علمائے پاکستان (ن)، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) سمیت دیگر اتحادیوں کی حمایت کا مطالبہ کیا۔

اس پیش رفت سے آگاہ ذرائع نے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کراچی میں 5 قومی اور 10 صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر نظر ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ان سیٹوں میں این اے-242 بھی شامل ہے، جہاں سے شہباز شریف جبکہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے مصطفیٰ کمال نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں، اسی طرح وہ چاہتے ہیں کہ ایم کیو ایم این اے-240 سے بھی دستبردار ہو، جہاں جے یو پی (ن) کے انس نورانی کو الیکشن لڑانا چاہتی ہے۔

مزید بتایا کہ اسی طرح مسلم لیگ (ن) چاہتی ہے کہ این اے-239 سے اس کے ایک اور اتحادی جے یو آئی (ف) کا امیدوار انتخاب لڑے۔

جبکہ این اے-229 اور این اے 230 سے مسلم لیگ (ن) چاہتی ہے کہ ان کے سینئر رہنماؤں قادر بخش اور شاہ محمد شاہ انتخابات لڑیں، اور ایم کیو ایم پاکستان حمایت کرے۔

تاہم، ایم کیو ایم پاکستان اب تک اپنی ابتدائی پوزیشن پر قائم ہے اور اس نے مسلم لیگ (ن) پر واضح کر دیا ہے کہ اس نے صرف 8 فروری کے انتخابات میں صرف ان کے امیدواروں کی حمایت کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے، ان کے دیگر اتحادیوں کی نہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں