سپریم کورٹ نے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے انسپکٹر کی ملازت سے برطرفی کے خلاف درخواست کو مسترد کردیا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ملازمت سے برطرف کرنے کے خلاف عبداللہ کی درخواست پر سماعت کی۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ نان کسٹم پیڈ گاڑی استعمال کرنے کے الزام پر ملازمت سے برطرف کیا گیا، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا آپ تسلیم کرتے ہیں کہ گاڑی آپ کے پاس تھی؟

وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ دوست کی گاڑی ایک دن کے لیے استعمال کی تھی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جھوٹ مت بولیں، آپ نے کسی پر احسان نہیں کیا۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ نان کسٹم پیڈ گاڑی پر جعلی سرکاری نمبر پلیٹ بھی لگائی گئی۔

چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ آئی بی جیسے ادارے میں ہوتے ہوئے آپ نے اختیارات کا غلط استعمال کیا، انٹیلی جنس بیورو کسی کو نہیں بتاتی کہ وہ کیا کر رہی ہے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آئی بی خود کی پروجیکشن نہیں کرتی، خاموشی سے اپنا کام کرتی ہے، آپ جیسے لوگ انٹیلی جنس بیورو میں ہوں گے، تو ادارہ کا کیا ہوگا؟

چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے آپ کی نہیں عوام کی فکر ہے، پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کی نوکری کا ایک معیار ہوتا ہے، آپ اس نوکری کے بجائے کوئی اور دھندا کرلیں۔

سپریم کورٹ نے انٹیلی جنس بیورو میں بحالی سے متعلق درخواست مسترد کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں