• KHI: Zuhr 12:30pm Asr 5:12pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:55pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 5:04pm
  • KHI: Zuhr 12:30pm Asr 5:12pm
  • LHR: Zuhr 12:00pm Asr 4:55pm
  • ISB: Zuhr 12:06pm Asr 5:04pm

’جوابی کارروائی کی شدت سے ضرورت تھی‘، ایران میں پاکستان کے حملے پر تجزیہ کاروں کی رائے

شائع January 18, 2024
—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے پاکستان کی جانب سے ایران میں دہشتگردوں کے ٹھکانے پر حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے جواب دے کر ثابت کیا کہ ہم بھی ایسا کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔

’ڈان نیوز‘ کے مطابق اعزاز چوہدری نے کہا کہ پاک ایران حکومتوں کا اب اعلی سطح پر رابطہ ہونا چاہیے، ایرانی حملے پرپاکستان نے صبر سے کام لیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایران کو چاہیے تھا کہ صورتحال معمول پر لانے کے لیے 24 گھنٹے میں بیان دیتا۔

جوابی کارروائی کی شدت سے ضرورت تھی، بریگیڈئر ریٹائرڈ مسعود

بریگیڈئر ریٹائرڈ مسعود نے پاکستان کی جانب سے جوابی حملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جوابی کارروائی کی شدت سے ضرورت تھی، جوابی کارروائی پاکستانی عوام کا مطالبہ تھا، جوابی کارروائی ہونے چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران کو بتا چکا تھا کہ دہشت گرد وہاں سے آپریٹ کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کا ٹارگٹ بی ایل اے اور بی ایل یف کے دہشتگرد تھے، ایرانی اثاثوں پر حملہ نہیں کیا گیا۔

دہشتگرد جہاں بھی دراندازی کریں گے، بھرپور جواب ملےگا، جان اچکزئی

نگران وزیراطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے پاکستان کی جانب سے جوابی حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ دہشتگرد جہاں بھی دراندازی کریں گے، انہیں بھرپور جواب ملےگا۔

انہوں نے کہا کہ پوری قوم افواج پاکستان کےساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہے، یقین رکھیں دہشت گردوں کو کچل دیا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ دہشتگرد جہاں بھی دراندازی کرینگےانہیں بھرپور جواب ملےگا۔

مسئلے کو سفارتکاری کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے، سابق سیکرٹری خارجہ عبدالباسط

سابق سیکرٹری خارجہ عبدالباسط نے پاکستان کی جانب سے جوابی حملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مسئلے کو سفارتکاری کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایران نے پاکستان پر حملہ کرکے غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا، ایرانی حملے کےبعدپاکستانی عوام میں غم و غصہ تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایران نے حملہ کرکے پاکستان کی خودمختاری کو چیلنج کیا تھا، مسئلے کو سفارتکاری کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 1 جون 2024
کارٹون : 31 مئی 2024