جنوبی کوریا کے ڈرامے جنہیں ’کے ڈراما‘ بھی کہا جاتا ہے دنیا بھر میں مقبول ہیں، شمالی کوریا (جہاں جنوبی کوریا کے ہر قسم کے مواد ٹی وی پروگرامز اور تفریح پر پابندی عائد ہے) نے ’کے ڈراما‘ دیکھنے پر 2 نوجوانوں کو 12 سال قید بامشقت کی سزا سنا دی۔

سوشل میڈیا ایک فوٹیج وائرل ہورہی ہےجس میں دو 16 سالہ لڑکے بظاہر جنوبی کوریا کی ایک عدالت میں موجود ہیں جنہیں اسٹیڈیم میں سیکڑوں طالب علموں کے سامنے ہتھکڑیاں لگاتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔

بی بی سی کے مطابق یہ فوٹیج 2022 کی ہے جو کچھ روز قبل ساؤتھ اینڈ نارتھ ڈیولپمنٹ (سینڈ) انسٹی ٹیوٹ کو موصول ہوئی تھی، جو شمالی کوریا سے تعلق رکھنے والے منحرف افراد کے ساتھ کام کرتا ہے۔

فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وردی میں ملبوس افسران لڑکوں کو ہتھکڑیاں لگا رہے ہیں۔

جنوبی کوریا کی جانب سے یہ فوٹیج اس لیے ریکارڈ اور جاری کی گئی تاکہ ملک کی دیگر عوام کو ’ایسی حرکت‘ دوبارہ کرنے سے خبردار کیا جاسکے۔

رپورٹ کے مطابق طالب علموں پر الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے 3 ماہ تک جنوبی کوریا کی فلمیں، موسیقی اور میوزک ویڈیوز دیکھی اور تقسیم بھی کیں جس کی وجہ سے انہیں 12 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔

ماضی میں قانون توڑنے والے کم عمر نوجوانوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈالنے کے بجائے یوتھ لیبر کیمپوں میں بھیج دیا جاتا تھا یا کم از کم 5 سال کی سزا دی جاتی تھی لیکن 2020 میں جنوبی کوریا کا تفریحی مواد دیکھنے یا تقسیم کرنے والے کے لیے سزائے موت دینے کا ایک قانون بنایا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں