ایف بی آر ٹریکنگ سسٹم جعلی و اسمگل شدہ سگریٹ کی فروخت روکنے میں ناکام

اپ ڈیٹ 23 جنوری 2024
قاسم طارق نے کہا کہ سگریٹ کی کھپت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔—فائل فوٹو: اے ایف پی
قاسم طارق نے کہا کہ سگریٹ کی کھپت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔—فائل فوٹو: اے ایف پی

مشہور سگریٹ برانڈز کے جعلی پیکٹس پر نقلی ٹکٹوں کے چسپاں ہونے کے بڑھتے ہوئے واقعات کے درمیان فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف ی آر) کا نصب کردہ ’ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم‘ ناکام ہورہا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق پاکستانی مارکیٹوں میں اسمگل شدہ اور جعلی سگریٹس کی بھرمار پر تمباکو کی صنعت کے اعلٰی عہدیداروں نے پیر کو اس شعبے میں اقدامات کے نفاذ کی کمی پر مذمت کرتے ہوئے ملک میں تمباکو کے کاروبار کے استحکام کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تمباکو کمپنی (پی ٹی سی) کے حکام کا کہنا تھا کہ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جولائی تا نومبر 2023 میں تمباکو کی بڑی صنعتوں کی پیداوار (ایل ایس ایم) میں 40 فیصد کمی آئی ہے۔

پاکستان تمباکو کمپنی کے سینئر بزنس ڈیولپمنٹ منیجر قاسم طارق نے کہا کہ سگریٹ کی کھپت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں کسی بھی مارکیٹ میں جانے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ سستے، اسمگل شدہ اور جعلی مقامی برانڈز دستیاب ہیں۔

قاسم طارق نے بتایا کہ تقریباً 85 کروڑ جعلی سگریٹس بڑے شہروں سمیت پورے پاکستان میں فروخت ہو رہی ہیں، یہ تعداد 4.25 کروڑ نقلی ٹکٹوں والے سگریٹس پیک کے برابر ہے، جس کے نتیجے میں پاکستان کو تقریباً 5.7 ارب روپے کا کافی نقصان ہوا ہے۔

انہوں نے یہ بات بھی اجاگر کی کہ جعلی سگریٹس کی بڑھتی ہوئی تعداد ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی اہلیت پر سنگین سوال اٹھاتی ہے جسے پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر میں مقامی سگریٹ مینوفیکچررز پر ابھی لاگو ہونا ہے۔

پاکستان تمباکو کمپنی کے حکام نے 2019 میں پارلیمانی کمیٹی کو پیش کی گئی ایف بی آر کی رپورٹ کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا تھا کہ ملک میں سگریٹ کی غیر قانونی تجارت 36.2 فیصد سے زیادہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں