سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور وفاقی حکومت کو 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات تک بلا تعطل انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس کی بندش اور تعطل پر جبران ناصر ایڈووکیٹ نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر فوری سماعت کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے یہ احکامات جاری کیے۔

اپنی درخواست میں جبران ناصر نے پی ٹی اے، وزارت داخلہ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کو جواب دہندگان کے طور پر نامزد کیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ موبائل انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ سروسز کو بند کرنے کے عمل کو غیر آئینی، غیر قانونی، غیر متناسب اور غیر معقول قرار دینا چاہیے۔

ان کی جانب سے دائر درخواست میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی کی فوری بحالی اور عام انتخابات تک سوشل میڈیا تک رسائی کو روکنے والی کسی بھی ہدایت کو معطل کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

بعدازاں سندھ ہائی کورٹ نے جواب دہندگان اور ڈپٹی ایڈووکیٹ جنرل کو 29 جنوری کے لیے نوٹس بھی جاری کردیے۔

جاری کردہ احکام میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، ویب سائٹس تک رسائی اور بلاتعطل موبائل انٹرنیٹ اور براڈ بینڈ سروسز کی فراہمی کی ہدایات دی گئی ہیں۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری ایک پوسٹ میں جبران ناصر نے تصدیق کی کہ عدالت نے پی ٹی اے اور حکومت کو ہدایت کی ہے کہ وہ 8 فروری تک انٹرنیٹ تک بلاتعطل رسائی کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ 35 دنوں میں یہ نوٹ کیا گیا ہے جب بھی پی ٹی آئی کی جانب سےکوئی آن لائن پروگرام منعقد کیا گیا تب تب انٹرنیٹ سروس بند کردی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ عمل نہ صرف پی ٹی آئی کو آزادانہ اور منصفانہ انتخابات لڑنے سے روک رہا ہے بلکہ مجھ جیسے آزاد امیدواروں کے راستے میں بھی رکاوٹ بن رہا ہے۔

درخواست گزار نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ کہ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ووٹرز تک پہنچنے کے لیے مؤثر اور قیمتی پلیٹ فارم ہے۔

جبران ناصر نے کہا کہ انٹرنیٹ کی بندش سے پوری قوم کو نقصان اٹھانا پڑا اور اربوں روپے کا نقصان ہوا، یہ ہمارے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی درخواست کا مقصد الیکشن کے دن کسی بھی قسم کی پری پول دھاندلی کو روکنا ہے جس کی اطلاع سوشل میڈیا پر دی جا سکتی ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان بھر میں ایسے موقع پر انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس کی سروس متاثر ہونے کی شکایات کی گئیں تھیں جب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے ورچوئل جلسے کا اعلان کیا گیا تھا۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ دسمبر میں بھی پی ٹی آئی کے آن لائن جلسے کے موقع پر ملک بھر میں انٹرنیٹ سروسز متاثر ہوئی تھیں۔

پارٹی نے حال ہی میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا اور استدعا کی کہ وہ انٹرنیٹ خدمات کی معطلی اور سوشل میڈیا ویب سائٹس کو بلاک کرنے کے واقعات کا نوٹس لیں۔

دوسری جانب اس ہفتے کے آغاز میں ایک پریس کانفرنس کے دوران نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے اس بندش کی وجہ تکنیکی مسائل اور سسٹم کی تنصیبات کو قرار دیا تھا، انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہیں ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں