اسلام آباد کی مقامی عدالت نے اداروں کے خلاف مہم چلانے کے کیس میں اسد طور کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ایڈیشنل سیشنز جج طاہر عباس سپرا نے وی لاگر اسد طور کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف نظرثانی اپیل پر سماعت کی جہاں دوران سماعت ایف آئی اے کے تفتیشی افسر ریکارڈ سمیت عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اس موقع پر اسد طور کے وکلا ایمان مزاری اور ہادی علی ایڈووکیٹ بھی عدالت میں موجود تھے۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ہم نے اسد طور کو عدالت پیش کردیا ہے اور مزید ریمانڈ کی استدعا کرتے ہیں۔

عدالت نے استفسار کیا اتنے دن تک کیا ہے؟ جس پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا جائزہ لیا ہے اور ڈیوائسز برآمد کی ہیں، اسد طور سے ابھی کچھ چیزیں ریکور کرنی ہیں۔

اسد طور کے وکیل ہادی علی نے موقف اپنایا کہ اسد طور کو ایف آئی اے کی تحویل میں آج 11دن ہوگئے ہیں لہٰذا ہم اسد طور کو کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسد طور سے موبائل بھی لے لیا اور تفتیش بھی کرلی، اب کیوں مزید جسمانی ریمانڈ چاہیے؟ کیس سے ڈسچارج ہونے پر اسد طور تفتیش کے لیے پھر بھی دستیاب ہوں گے، جسمانی ریمانڈ کے طریقے کار کو غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے۔

جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا اسد طور کے وی لاگ کس حوالے سے تھے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ الیکشن میں دھاندلی کے موضوع پر وی لاگ کیے ہیں۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹر نے کہا اسد طور نے رقم لے کر وی لاگ ریکارڈ کیے جس پر عدالت نے ریمارکس دیے پیسوں کا اس کیس کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ایف آئی اے کے نوٹسز کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہوا ہے۔

عدالت نے استفسار کیا اگر ادھر سے آپ کو ریلیف مل جاتا ہے تو کیا ہوگا؟ جس پر وکیل ہادی علی نے جواب دیا اگر نوٹسز معطل ہو جاتے ہیں تو کیس کی بنیاد ختم ہو جائے گی۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ دو فورم پر چلے گئے ہیں جس پر وکیل ایمان مزاری نے جواب دیا کہ ہم نے نوٹسز کے خلاف رجوع کیا ہے۔

عدالت نے اسد طور کے جسمانی ریمانڈ کے خلاف نظرثانی اور ڈسچارج کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

بعد ازاں اسد طور کو جوڈیشل مجسٹریٹ شبیر بھٹی کی عدالت میں پیش کیا گیا، ایف آئی اے نے عدالت سے اسد طور کے مزید چار روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اور کہا کہ اسد طور سے الیکٹرانک ڈیوائسز برآمد کرنی ہیں۔

جوڈیشل مجسٹریٹ نے اسد طور کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے اسد طور کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ایڈیشنل سیشنز جج طاہر عباس سپرا نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کے بعد اسد طور کی نظرثانی کی اپیل نمٹا دی اور کیس سے ڈسچارج کرنے کی استدعا بھی مسترد کردی۔

پسِ منظر

واضح رہے کہ ایف آئی اے نے اسد طور کو انتخابات سے قبل تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ’بلے‘ کے نشان سے محروم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد اعلٰی عدلیہ کے خلاف ’بد نیتی پر مبنی مہم‘ کے الزامات کے تحت 26 فروری کو گرفتار کرلیا تھا۔

انسانی حقوق کے لیے سرگرم سماجی کارکن اور اسد طور کی وکیل ایمان زینب مزاری حاضر نے ’ڈان ڈاٹ کام‘ سے بات کرتے ہوئے اسد طور کی گرفتاری کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ اسد طور ہفتے کو جاری کیے گئے نوٹس کا جواب دینے اور عدلیہ کے خلاف مہم کے الزامات کے حوالے سے تحقیقات میں تعاون کرنے کے لیے گزشتہ روز اسلام آباد میں ایف آئی اے کے سائبر کرائم رپورٹنگ سینٹر پہنچے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قانونی ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ سے حکم نامہ حاصل کرنے کے بعد ایف آئی اے کے دفتر گئی جس میں ایف آئی اے کو ہدایت کی گئی تھی کہ اسد طور کو ہراساں نہ کیا جائے لیکن اس کے باوجود انہیں قانونی ٹیم کے بغیر ایف آئی اے کے احاطے میں لے جایا گیا۔

بعدازاں 27 فروری کو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کے کیس میں اسد طور کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا گیا تھا۔

3 مارچ کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے اعلیٰ عدلیہ کے ججز کی تضحیک کے کیس میں گرفتار صحافی اسد طور کے جسمانی ریمانڈ میں 3 روزہ توسیع کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں