سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افرادکی بازیابی سے متعلق تحقیقات میں پیشرفت نہ ہونے پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل انوسٹی گیشن کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق عدالت نے متعلقہ حکام کو 5 اپریل کو پیشرفت رپورٹس پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے وفاقی سیکرٹیری داخلہ اور دیگر سے بھی جواب طلب کرلیا ہے۔

اس کے علاوہ عدالت نے شرافی گوٹھ سے لاپتا ہونے والی مریم، فیصل اور علی کی بازیابی کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایات بھی دی ہیں۔

علاوہ ازیں عدالت نے لاپتا افراد عبداللہ، حماد، مختار، عرفان اور دیگر کی بازیابی کا حکم بھی دے دیا ہے۔

یاد رہے کہ 12 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی کے کیس میں پولیس نے 3 شہریوں کی گرفتاری ظاہر کردی تھی۔

پولیس نے مسنگ پرسنز کی بازیابی سے متعلق رپورٹس عدالت میں جمع کرادیں جس میں پولیس نے تینوں افراد کی گرفتاری ظاہر کردی، اس میں بتایا گیا کہ تینوں ہی شہری پولیس کو مطلوب تھے۔

پولیس رپورٹ کے مطابق آفتاب احمد بروہی مقدمے میں نامزد تھا اسے گرفتار کیا گیا، بوٹ بیسن سے لاپتا حسن علی مگسی اور زردار خان بھی پولیس کو مطلوب تھے، دونوں شہری بازیاب ہو کر گھر واپس آگئے ہیں۔

5 مارچ کو ہونے والی سماعت پر سندھ ہائی کورٹ نے 10 سے زائد لاپتا شہریوں کے کیس میں سیکریٹری داخلہ سندھ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا تھا۔

26 فروری کو ہوانے والی سماعت میں سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا افراد کو تلاش کرکے عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی، دورانِ سماعت عدالت نے تفتیشی افسر سے مکالمہ کرتے ہوئے لاپتا افرادکی بازیابی کے لیے بڑا حکم نامہ جاری کردیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ لاپتا افراد مطلوب ہیں یا از خود غائب ہوئے انہیں تلاش کرکے عدالت میں پیش کیا جائے۔

عدالت نے ملک کی جیلوں، حراستی مراکز اور تمام اداروں سے رپورٹس حاصل کرکے پیش کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں