گوادر میں 2 نوجوانوں کی مبینہ جبری گمشدگی کے خلاف احتجاج کے باعث گوادر اور مکران ڈویژن کا کراچی اور دیگر علاقوں سے رابطہ سڑک 48 گھنٹوں سے بند ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مقامی افراد اور لاپتا افراد کے اہل خانہ نے گزشتہ دو روز سے کوسٹل ہائی وے اور ایم ایٹ موٹروے کو بلاک کر رکھا ہے۔

اہل خانہ نے احتجاج کرتے ہوئے ذاکر عبدالرزاق اور لالہ رفیق کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے۔

کوسٹل ہائی وے کو تربت گوادر نالینٹ لنک روڈ کے زیرو پوائنٹ پر بلاک کر دیا گیا ہے جس کے باعث شاہراہ کے دونوں اطراف سینکڑوں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں۔

کوچز اور بسوں میں سفر کرنے والے مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور وہ گزشتہ 48 گھنٹوں سے شاہراہ کے دوبارہ کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔

سڑکوں کی بندش سے گوادر، کراچی، پسنی، اورماڑہ اور ایران کے درمیان زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے، اس کےعلاوہ تربت اور گوادر میں اشیائے ضروریہ کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

تاجروں اور تاجر برادری کے رہنماؤں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر سڑکیں نہ کھولی گئیں تو قلت مزید بڑھ جائے گی۔

لاپتہ افراد کے ورثاء نے اپنے پیاروں کی بازیابی تک شاہراہ کھولنے سے انکار کر دیا ہے جس کے بعد مظاہرین کے ساتھ ضلعی انتظامیہ کے مذاکرات اب تک بے نتیجہ رہے ہیں۔

مظاہرین نے مطالبات کی منظوری تک دونوں سڑکوں کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

گوادر اور دیگر علاقوں سے خواتین اور بچوں سمیت مظاہرین کیمپ میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے بیٹھے ہیں۔

لاپتا افراد کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ دو نوجوانوں کو تین ماہ قبل سیکورٹی فورسز زبردستی لے گئے تھے اور ان کے ٹھکانے کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکام نے انہیں یقین دلایا کہ دونوں افراد کو 10 دن بعد رہا کر دیا جائے گا، لیکن ایسا نہیں ہوا۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ اگر دونوں افراد نے کوئی جرم کیا ہے تو انہیں عدالت میں پیش کیا جائے اور قانونی طریقے سے سزا دی جائے۔

حق دو تحریک کے چیئرمین حسین واڈیلہ اور بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سعید فیض نے بھی احتجاجی مقام کا دورہ کیا اور اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں