’صحافی اور ٹرول میں یہی فرق ہوتا ہے‘، عمران ریاض کی ٹوئٹ پر شاہد آفریدی کا جواب

اپ ڈیٹ 22 مارچ 2024
صحافی عمران ریاض خان اور سابق کپتان شاہد خان آفریدی— فائل فوٹوز: ایکس/ اے ایف پی
صحافی عمران ریاض خان اور سابق کپتان شاہد خان آفریدی— فائل فوٹوز: ایکس/ اے ایف پی

معروف صحافی عمران ریاض خان کی جانب سے تنقید پر قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے بھی انہیں ’ٹرول‘ قرار دے دیا۔

صحافی عمران ریاض نے شاہد آفریدی کو موجودہ سیاسی صورتحال کے تناظر میں تنقید کا نشانہ بنایا جس پر سابق آل راؤنڈر نے بھی انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ لائک، ری۔ٹوئٹ ،ویوز وغیرہ کے چکر میں سچ اور جھوٹ میں فرق کرنا بہت مشکل ہو گیا ہے اور ایک صحافی اور ٹرول میں یہی فرق ہوتا ہے کہ صحافی تحقیق کرتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بہتان تراشی تو سب سے آسان کام ہے، میں آج بھی اپنی بات پر قائم ہوں کہ عمران بھائی میرے رول ماڈل تھے جنہیں دیکھ کر میں نے کرکٹ شروع کی ورنہ میں کرکٹر نہ ہوتا۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان نے مزید کہا کہ جھوٹ اور پراپیگنڈے کی وجہ سے نہ میرا موقف بدلے گا اور نہ ہی اس سے تحریک انصاف یا عمران خان کی کوئی خدمت ہو گی۔

اس سے قبل صحافی ریاض خان نے اپنی ٹوئٹ میں کہا تھا کہ شاہد آفریدی کو قوم نے آنکھوں پر بٹھایا مگر انہوں نے ملک کا مینڈیٹ چوری کرنے والوں تک کو مبارکبادیں دیں، لوگوں نے اسے برداشت کیا مگر جب اپنی مقبولیت کی دھن میں مگن شاہد خان آفریدی نے پاکستان کے سب سے بڑے عوامی لیڈر پر کھل کر تنقید شروع کی تو لوگوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا۔

صحافی نے اپنی ٹوئٹ میں مزید کہا تھاکہ پاکستان میں شاہد آفریدی کی طرح ان سے کمتر اور ان سے بہتر بہت سے اسٹارز موجود ہیں جو آج بھی مختلف انداز میں خود کو عوام سے جوڑے ہوئے ہیں، ان سب کی اپنی اپنی سیاسی سوچ ہے، ان میں سے کسی نے بھی عوام کی دل آزاری نہیں کی لیکن شاہد آفریدی کی نظریں شاید کسی اور ٹارگٹ پر مرکوز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عہدوں کے حصول کے لیے عزت داؤ پر لگانا ایک ہیرو کو زیب نہیں دیتا، اگر بولنا ہی تھا تو شاہد آفریدی کو ظلم اور جبر کے خلاف بولنا چاہیے تھا تاکہ جن لوگوں نے ان سے پیار کیا ان کی محبتوں کا حق ادا ہوتا مگر لالہ نے ہمیشہ غلط شاٹ کھیل کر خود کو آؤٹ کروانے کی روایت برقرار رکھی، آفریدی نے ایک مرتبہ پھر غلط شاٹ سلیکشن کی۔

واضح رہے کہ شاہد آفریدی ان دنوں خود سے منسوب سوشل میڈیا پر مختلف اکاؤنٹ سے کی جانے والی پوسٹس اور بیانات سے کافی پریشان ہیں جہاں ان اکاؤنٹ پر دیے جانے والے بیانات پر انہیں عوام بالخصوص تحریک انصاف کے حامیوں کی جانب سے مسلسل تنقید کا سامنا ہے۔

گزشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں شاہد آفریدی نے جعلی اکاؤنٹ اور پوسٹ بنانے والوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپنی توانائیاں کسی مثبت کام میں لگائیں جو کسی اور نہیں تو کم از کم ان کے اپنے لیے تو فائدہ مند ثابت ہوں۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان نے کہا تھا کہ مجھے اگر کوئی بات کرنی ہو گی یا کوئی بیان دینا ہو گا اس کے لیے میڈیا اور میرا ایکس(سابقہ ٹوئٹر) ہینڈل موجود ہے۔

اس کے علاوہ شاہد آفریدی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ 1992 کا ورلڈ جیتنے والے کپتان اور بطور حکمران بھی عمران خان کو سراہتے ہوئے صحت کارڈ کے اقدام کو قابل تحسین قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے کبھی عمران خان کی ذات پر تنقید نہیں کی لیکن ان کی پالیسی یا سوچ سے اختلاف کا حق مجھے حاصل ہے، ہمیں ایک دوسرے سے اختلاف کو نفرت میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے بیان میں مزید کہا کہ شہباز شریف کو وزیراعظم بننے پر میں نے مبارکباد دی ، مجھے پتا تھا کہ مجھ پر کافی تنقید کی جائے گی لیکن اس میں میرا کوئی سیاسی یا ذاتی مفاد شامل نہیں ہے۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ ہمارے ملک کا جو بھی سربراہ ہو وہ قابل احترام ہے، وہ پوری دنیا میں ہمارے ملک کی نمائندگی کرتا ہے تو اگر ہم اپنے ملک کی عزت بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے تمام حکمرانوں کی عزت کرنی چاہیے تاکہ دنیا ان کی عزت کرے۔

تاہم فی الحال اس بات کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ شاہد آفریدی نے یہ بیان حال ہی میں دیا ہے یا یہ ان کا پرانا بیان ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں