’جنرل باجوہ، جنرل فیض کی طلبی سے متعلق ایگزیکٹو فیصلہ کیا تو خواجہ آصف خود ذمےدار ہوں گے‘

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2024
نیئر بخاری نے کہا وزیر دفاع کو چایے کے اس معاملے کو پارلیمان میں لے کر جائیں  اور اس پر ووٹ کروا لیں—فوٹو:ڈان نیوز
نیئر بخاری نے کہا وزیر دفاع کو چایے کے اس معاملے کو پارلیمان میں لے کر جائیں اور اس پر ووٹ کروا لیں—فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سیکریٹری جنرل نیئر حسین بخاری نے کہا ہے 2018 کے الیکشن میں مبینہ دھاندلی، طالبان کے ساتھ مذاکرات سمیت دیگر متنازع معاملات کے ذمےداران کو پارلیمنٹ میں بلانے کا ایگزیگٹو فیصلہ خواجہ آصف کرتے ہیں تو اس کے وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔

’ڈان نیوز‘ کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں اینکر نادر گرامانی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ لیڈر آف اپوزیشن کسی جماعت کا نہیں ہوتا، اس کے لیے رول یہ ہے کہ جس لیڈر کے پاس اکثریت ہوگی، اس سے تعلق رکھنے وال رکن قومی اسمبلی قائد حزب اختلاف بنے گا۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر بننے کے لیے اکثریت ہونا ضروری ہے، وہاں جماعت کی بات نہیں ہے جب کہ سنی اتحاد کونسل پارلیمان کے اندر موجود ہی نہیں ہے کیونکہ اس نے سنی اتحاد کونسل کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑا ہی نہیں بلکہ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ جس جماعت کا سربراہ ہی اپنی جماعت کے ٹکٹ پر الیکشن نہیں لڑا وہ کیسے پارلیمان میں موجود ہوگی۔

نیئر بخاری نے کہا کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ موجود ہے، اگر پی ٹی آئی کے لوگ پشاور ہائی کورٹ کے فیصلہ سے متفق نہیں ہیں تو سپریم کورٹ چلے جائیں، جب تک ان کے حق میں فیصلہ نہیں آتا تب تک پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ قابل عمل ہے اور اس پر عمل درآمد ہونا چائیے، سنی اتحاد کونسل پارلیمانی لیڈر اور چیئرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی کے عہدے حاصل کرنے کے لیے اہل نہیں ہے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ آئین کہتا ہے کہ ریاست کے اختیارات عوام کے منتخب کردہ نمائندہ کے ذریعے استعمال ہوں، ریاست کے منتخب نمائندے پارلیمان میں بیٹھے ہیں۔

2018 کے الیکشن میں دھاندلی، طالبان کے ساتھ مذاکرات سمیت دیگر متنازع معاملات کے ذمےداران کو پارلیمنٹ میں بلانے کا فیصلہ پارلیمان کو کرنے دیں کہ وہ کس کو بلاتے ہیں کس کو نہیں بلاتے ہیں۔

نیئر بخاری نے کہا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کو چایے کے وہ اس معاملے کو پارلیمان میں لے کر جائیں اور اس پر ووٹ کروا لیں اور فیصلہ کروا دیں، اگر پارلیمنٹ فیصلہ کرتی ہے تو ٹھیک لیکن اگر اس بارے میں وہ ایگزیگٹو فیصلہ کرتے ہیں تو اس کے وہ خود ذمہ دار ہوں گے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل وزیر دفاع خواجہ آصف نے ڈان نیوز کے پروگرام ’لائیو ود عادل شاہ زیب‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان، سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور سابق سربراہ آئی آئی ایس آئی جنرل فیض کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو واپس لائے۔

ان کا کہنا تھا کہ 6 سے 6 ہزار کارندے ملک کی آبادی میں گھل مل گئے، دہشت گردوں کی پناہ گاہیں بھی بن گئیں، جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ، جنرل (ر) فیض حمید کو پارلیمنٹ میں طلب کرنے کی تحریک پیش کروں گا۔

تبصرے (0) بند ہیں